جمہوریت کیا ہے



ــ’’جمہوریت بہترین طرزِ حکومت ہے‘‘ ، ’’جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے‘‘، کمزور سے کمزور جمہوریت بھی مارشل لاء سے بہتر ہے‘‘، ’’جمہوریت میں عوام کی حاکمیت،عوام کے زریعہ اور عوام پرہوتی ہے‘‘: یہ اور اس جیسے پتا نہیں کتنے وہ جملے ہیں جو ہم جمہوریت کے بارے میں بچپن سے سنتے آئے ہیں ، ہم میں سے اکثریت اس کو سمجھے بغیر ہی اس کی حمایت یا مخالفت میں آستینیں چڑھا لیتے ہیں۔
جمہوریت کیا ہے، یہ کتنی ناگزیر ہے بالخصوص پاکستان کے لئے،یہ وہ سوال ہیں جس کے جواب ہر شخص کے علم میں ہونے چاہیے، کوشش کروں گا کہ اس کا ہر پہلو آپ کے سامنے رکھوں جس سے آپ کواسے سمجھنے میں مدد ملے۔
پاکستان میں جو طبقے اس کی حمایت کرتے ہیں ،ا ور اس کے لئے جو دلائل پیش کرتے ہیں، اُن میں سے چیدہ چیدہ مندرجہ ذیل ہیں:
٭ پاکستان کا وجودمیں آنا جمہوریت کے ہی نتیجے کا پیش خیمہ ہے کیونکہ ہندوستان میں1946کے انتخابات میں مسلمانوں نے مسلم لیگ کو ووٹ دے کر کامیاب کیا اور مسلم لیگ کوپورے ہندوستان کے مسلمانوں کی واحد متحدہ جماعت ثابت کر کے، پاکستان کے نظریہ کی بنیاد رکھی۔
٭ ملک کی عوام کو یہ یقین ہوتا ہے کہ اُن کے منتخب کردہ نمائندے ہی ملک کا انتظام چلارہے ہیں اور وہ یقینا ہماری خوشحالی اور ہمارے معیارے زندگی کو بہتراور آسان بنانے کے لئے تگ ودو کررہے ہیں۔
٭ اگر عوام کی اکثریت یہ خیال کرے کہ موجودہ حکومت ہماری منتخب کردہ نہیں ہے تو لوگ حکومت کا حکم ماننے سے انکاری ہو جائیں گے اور اس سے ملک میں انتشار اور بے چینی پھیل جائے گی۔
٭ جمہوریت میں ہرشخص کو سوچنے ، عمل کرنے اور بولنے کی پوری آزادی ہوتی ہے۔
٭ جمہوریت میں چونکہ ہر شخص کا ایک ووٹ ہوتا ہے اس لئے سب برابر تصور ہوتے ہیں اُن میں تفریق نہیں ہوتی۔
٭ جمہوریت میں طاقت کا اصل سر چشمہ عوام ہوتے ہیں اس لئے جمہوری حکومت عوام کو جوابدہ ہوتی ہے۔
٭ جمہوریت میں انصاف کے نظام میں ہر شخص جوابدہ ہوتا ہے، جسے ہم قانون کی حکمرانی کہتے ہیں۔

میں اگر کسی جمہوریت کے حامی شخص سے سوال کروں کہ جمہوریت کی تعریف کیا ہے تو وہ یقینا اوپر دئیے گئے نکات پرہی بات کریں گے اور موجودہ دور میں رائج ،انتخابات کے طریقِ کار کے زریعے وجود میں آنے والی حکومت کو بہترین جمہوری حکومت ہی تصورکریں گے۔ اب بات کرتے ہیں کہ دنیا میں موجودہ رائج انتخابات کا طریقہ کارکیا ہے۔
فرض کریں ایک حلقے کے الیکشن میں حصہ لینے والے کم سے کم تین افراد (جو کہ پاکستان کے کسی بھی حلقہ میں تقریبا ناممکن ہے) کا آپس میں مقابلہ ہو، اور اُس حلقہ میں صد فیصد ووٹ بھی ڈالے جائیں (جو کہ یہ بھی قریبا ناممکن ہے، کیونکہ کم ہی ایسا ہوا ہو کہ پاکستان کے انتخابات میں 50 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے ہوں)،اور تینوں امیدوار بالترتیب 45 فیصد، 35 فیصد،20 فیصد ووٹ لیں تو یقینا45 فیصد ووٹ لینے والے امیدوارہی کو کامیاب قرار دیا جائے گا، لیکن آپ سوچیں اُس حلقے کے 55 فیصد عوام نے تو اُس امیدوار کو ووٹ ہی نہیں دیا تو یہ کس طرح جمہوری انتخاب کہلائے گا کیونکہ اکثریت تو اُس کے مخالف ہے۔ اور اگر کسی حلقے میں زیادہ امیدوار ہیں تو پھر آپ اندازہ لگالیں کہ اُس انتخاب میں جیتنے والے امیدوار نے کتنے فیصد ووٹ لے کرکامیاب ہو جاناہے۔ اس طرح یہ انتخابات تو خالص جمہوری طریقہ کار پر بھی پورا نہیں اترتے۔

آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ پاکستان میں تقریبا 126سیاسی جماعتیں ہیں (الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق) جو کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں اپنے امیدوار میدان میں لاتیں ہیں، اتنی تعداد میں جماعتیں کیا ووٹ کو تقسیم کرنے کا سبب نہیں بنتیں اور کیا اس سے وجود میں آنے والی حکومت کو ہم جمہوری حکومت کہنے میں حق بجانب ہوں گے۔ بحث کا لبِ لباب یہ ہے کہ اگر کسی الیکشن میں 60یا 70فیصد ووٹ بھی ڈالے گئے ہوں تو یہ کس طرح ممکن ہے سب سے زیادہ تعداد میں سیٹیں حاصل کرنے والی جماعت نے 50 فیصد سے زیادہ ووٹ لے کر پورے پاکستان کی نمائندہ جماعت ہونے کا واضح ثبوت دیا ہو۔ اس کے لئے آپ پاکستان میں ہونے والے گزشتہ الیکشنوں کا ریکارڈ ملاحظہ کرسکتے ہیں اور پھر فیصلہ بھی ، کہ کیا ہم پر آج تک حکومتیں کرنے والی جماعتوں نے واقعی پورے پاکستان کے عوام کی اکثریت حاصل کی تھی:
بقول علامہ اقبال کے:
جمہوریت اک طرزِحکومت ہے کہ جس میں
لوگوں کو گناِ کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
کیا ایک تعلیم یافتہ شخص کا ووٹ ایک ناخواندہ شخص کے برابر ہوسکتاہے ؟کیونکہ دونوں کی ذہنی سطح،شعورحتی کہ ترجیحات بھی ایک دوسرے سے یقینا مختلف ہوتیں ہیں۔
پھر آپ یہ دیکھیں کہ ضروری نہیں کہ انتخابات میں زیادہ ترکامیاب امیدواروں کا تعلق جس ایک جماعت سے ہو، اُس جماعت نے پورے پاکستان میں ڈالے گئے ووٹوں کے تناسب سے واقعی اکثریت حاصل کی ہے ؟ جن کو ہم کہ سکیں کہ عوام نے اس ایک جماعت پر متفق ہو کر پورے پاکستان سے کامیاب کیا ۔
اب آتے ہیں جماعتوں کے منشور کی طرف، آپ سب اس سے اتفاق کریں گے کہ ہر جماعت کا منشور دوسری جماعت کے منشور سے یقینا مختلف ہوتا ہے ، لیکن اگر ایک کامیاب جماعت پوری کو شش کے باوجودحکومت بنانے میں ناکام ہو تو وہ یقینا دوسری جماعتوں سے حمایت حاصل کرتیں ہیں تاکہ ایک متفق حکومت وجود میں آئے اس طرح وجود میں آنے والی حکومت کو (جوکہ مختلف منشور رکھنے والی جماعتوں پر مشتمل ہوگی)کامیابی سے چلایا جا سکے گا ـ؟
دراصل جمہوریت کے لئے عوام کا نہ صرف باشعور ہونا لازم ہے بلکہ اُن کی اخلاقی تربیت کا عمل دخل بھی بہترین جمہوری نظام کو قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔اس کے نتیجے میں قائم ہونے والی جمہوری حکومت اور عوام میں اسلام کے بنیادی احکام کی پابندی کا نہ صرف ارادہ ہو بلکہ اُس کو قائم کرنے کی جدوجہد بھی شامل ہوجائے تو جمہوریت کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہو سکتے ہیں۔

آخر میں سب سے اہم بات کہ کیا دنیا میں ترقی صرف موجودہ جمہوری نظام کے ذریعے ہی آسکتی ہے تو میرا آپ سب سے سوال ہے کہ کیا دنیا میں موجود ترقی یافتہ ممالک میں ترقی اسی جمہوری نظام کی بدولت آئی ہے یااس کی کوئی اور وجہ ہے۔ سوچئے اپنے ملک کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).