سیاست عجب ہے یا ساستداں عجیب ہیں


پتہ نہیں، سمجھ نہیں آ رہا ہے، یا پھر سب کچھ سے واقف ہیں اس لئے خود پر ناسمجھ ہونے کا گمان ہو رہا ہے۔ پتہ نہیں یہ کون سا واں اے۔ پی۔ سی کا اجلاس ہوا ہوگا، کیونکہ کور کمانڈر اجلاسوں کی طرح باقاعدہ اس کی نمبر شماری نہیں ہوتی ہے۔ حالیہ اے پی۔ سی میں جو عجب تھا وہ نواز شریف صاحب کی تقریر تھی۔ یہ تقریر مواد کے لحاظ سے نامانوس نہیں تھا بلکہ کرنے اور نشر کرنے کے حوالے سے بالکل ایک نئی نظیر ہے۔

نواز شریف صاحب کو میں اس لئے خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ وہ دو بار سزا کے بعد جیل سے باہر گئے، ایک جنرل مشرف کے دور حکومت میں اور ایک اب عمران خان کی حکومت میں۔ دونوں میں قدر مشترک ڈھیل ہی کو گردانا جاتا ہے لیکن فرق دونوں میں یہ ہے کہ سابقہ برخواستگی ان کا سزا کے دوران تھا جو کہ عجب تو درکنار بلکہ ایک قانون کے طالب علم کے لئے نہ ماننے کے مترادف تھا، لیکن ہو گیا، آٹھ سال کے بعد واپس آ کر ان سزاؤں کو عدالتوں سے ختم کروایا گیا اور انصاف دو طبقات کے درمیاں دیدہ دلیری سے بٹ گیا۔

اور موجودہ دور حکومت میں ان کا جانا میڈیکل بنیاد پر ضمانت پر رہائی کے بعد ہوا اور عدالت میں ضمانت پر ضمانت دے کر ایک مرتبہ پھر قانون کے طالب علم کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ اس بار یہ بھی عجب تھا کہ یہ نہ صرف محدود مدت کی ضمانت تھی بلکہ بذات خود قانون سیکھنے والوں کے لئے ایک اور سوال کا راستہ کھلا چھوڑ گئی۔ لیکن آج کی اے۔ پی۔ سی۔ میں نواز شریف کہہ رہے تھے کہ وہ نہ صرف حکومت کا احتساب کریں گے بلکہ ان کا بھی خبر لیں گے جو اس حکومت کو لائے ہیں۔

اب حیرت پر حیرت یہ کہ کیا نواز شریف کو یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ وہ دوبارہ اقتدار میں آئیں گے جو اس حکومت کا احتساب کریں گے اور مزید یہ کہ اتنا طاقتور ہوں گے کہ اتنی بڑی بات کہہ گئے کہ ان کی اصل جنگ اب کی بار ان کے خلاف ہے جو اس حکومت کو لائے ہیں۔ تو جو بات ہمیں سمجھ میں نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ نواز شریف کا اشارہ کن کی طرف ہے کیونکہ اگر موجودہ حکومت منتخب شدہ ہے تو جھگڑا تو پھر ان کا عوام سے ہے، تو کیا عوام سے جھگڑے میں ان کو دوبارہ حکومت مل سکتی ہے؟ اور اگر یہ تقرر شدہ حکومت ہے تو پھر ان کا دھینگا مشتی پھر ان سے ہیں جو یہ کارنامہ سرانجام دے چکے ہیں۔

اب جو قانونی مسئلہ ہے، وہ یہ ہے کہ نواز شریف کورٹ سے مفرور ہے اور مفروری کے بعد بھی ان کا کیس چل سکتا ہے، جس کو قانون کی اصطلاح میں ٹرائل ان ایبسنشیا کہتے ہیں۔ اور میرے جیسے قانون کے ایک معصوم سا طالب علم ایک اور عجوبے کا منتظر ہے، کہ درج بالا ٹرائل میں ممکن ہے کہ نواز شریف کو بری کر دیا جائے گا اور بری ہونے کے بعد ایک ہیرو کی شکل میں اس دیس میں وارد ہوں گے اور بڑے شان سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا جائے گا اور پھر ممکن ہے کہ جس تنخواہ پر یہ حکومت کام کر رہی ہے اس سے بھی کم اور عجیب اور غریب طریقے سے اپنی نوکری کو انجوائے کریں اور پھر اس وقت کی اپوزیشن پارٹیاں اپنی اے۔ پی۔ سی۔ میں ان کو ووٹ کو عزت دو کے نعرے اور سلیکٹ حکومت کے لانے والوں کا احتساب کے تقریری جھلکیاں یاد دلائیں گے، اور عوام اخلاقیات کے لغت میں عزت کو ووٹ دو کے الفاظ تلاش کریں گے اور قانون کے طالب علم قانونی لغت میں امیر اور غریب کے لئے الگ الگ قانون کے دفعات کی ریسرچ میں وقت گزاری کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).