نائجیریا: پولینڈ کے آشوٹز میموریل کے ڈائریکٹر کی توہین مذہب کے جرم میں تیرہ سالہ بچے کی سزا کاٹنے کی پیشکش


نائجیریا

پولینڈ کے آشوٹز میموریل کے ڈائریکٹر نے نائجیریا میں ایک تیرہ سالہ بچے کو توہین مذہب کے جرم میں ملنے والی دس برس قید کی سزا کاٹنے کی پشکش کی ہے۔

ڈاکٹر پیوٹر سیونسکی کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے ساتھ دنیا بھر سے 199 رضا کار اس تیرہ سالہ بچے کی جگہ ایک ایک ماہ قید میں گزارنے کے لیے تیار ہیں۔

انھوں نے ذاتی طور پر نائجیریا کے صدر محمد البوہاری سے بچے کی سزا معاف کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس تیرہ سالہ بچے کو رواں برس اگست میں نائجیریا کی ریاست کونو میں اپنے دوست کے ساتھ بحث کے دوران توہین مذہب کا ارتکاب کرنے پر ملک کی اسلامی عدالت کے سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

نائجیریا میں 40 افراد کو ’ریپ‘ کرنے والا شخص گرفتار

غلاموں کی اولادیں جو آج بھی اپنی مرضی سے شادی نہیں کر سکتیں!

وہ لڑکا جسے نابینا بھکاریوں کو راستہ دکھانے کے لیے اغوا کیا گیا

اس بچے کے وکیل نے بعد میں اس سزا کے خلاف اپیل کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ اس سزا نے بچوں کے حقوق اور نائجیریا کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا تاحال اس اپیل کی عدالت میں شنوائی کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

کانو نائجیریا کی ان 12 ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں ریاستی قوانین کے ساتھ ساتھ اسلامی شرعی قوانین بھی لاگو ہوتے ہیں۔ ملک کے شمالی حصے میں مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے نائجیریا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد عدالت کے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

نائجیریا

نائجیریا کے صدر محمد البوہاری

آشوٹز میموریل کے ڈائریکٹر نے کیا کہا؟

نائجیریا کے صدر محمد البوہاری کے نام اپنے ایک خط میں ڈاکٹر سیونسکی کا کہنا تھا کہ وہ بچے کی سزا کا کچھ حصہ کاٹنے کو تیار ہیں۔

انھوں نے اپنے خط میں لکھا کہ ‘بچے کی عمر کو دیکھتے ہوئے اس نے جو بھی کلمات ادا کیے ہم اس کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں کر سکتے کہ اس کو ساری سمجھ تھی اور وہ ذمہ دار ہے۔’

‘اس سے نوجوانی کا وقت چھین کر ہم اسے مواقوں سے محروم نہیں کر سکتے اور اس کی زندگی کو جذباتی، جسمانی طور پر نقصان پہنچا کر اسے زندگی بھر کے لیے تعلیم سے محروم نہیں کر سکتے۔’

ڈاکٹر سیونسکی نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ ‘ تاہم اگر پھر بھی یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ اس بچے نے جو کلمات ادا کیے اس کی لازمی سزا 120 ماہ قید ہے، اور آپ اس کو تبدیل نہیں کر سکتے تو میں یہ تجویز دیتا ہوں کہ بچے کی جگہ مجھ سمیت دنیا بھر سے 120 رضا کار نائجیریا کی جیل میں ایک ایک ماہ قید کاٹے گے۔ اس طرح بچے کی سزا کے برابر سزا بھی مکمل ہو جائے گی اور ہم سب مزید خرابی سے بچ سکے گے۔’

آشوٹز میموریل کی جانب سے ایسے واقعات پر تبصرہ یا بیان دینا بہت غیر معمولی ہے۔ تاہم نائجیریا کے صدر نے اس بارے میں ابھی تک عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

آشوٹزبرکیناؤ میموریل اور میوزیم پولینڈ میں سابق نازی حراستی کیمپ کے مقام پر واقع ہے جہاں کم از کم 1.1 ملین افراد کو منظم طریقے سے قتل کیا گیا تھا جن میں تقریباً ایک دس لاکھ یہودی تھے۔

نائجیریا کی شرعی عدالتیں کیسے کام کرتی ہیں؟

نائجیریا کے شمالی حصے میں مسلم اکثریتی والی 12 ریاستوں میں اسلامی شرعی عدالتیں اور قوانین نافذ ہیں لیکن یہاں صرف مسلمانوں پر مقدمات چلائے جاتے ہیں۔

ملک میں اسلامی شرعی نظام کی اپنی عدالتیں ہیں جو مسلمانوں سے متعلق سول اور فوجداری دونوں معاملات کو دیکھتی ہیں اور اس کے فیصلوں کو نائیجیریا کی سیکولر عدالتوں کی اپیلوں اور سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

شرعی عدالتوں کے ججوں کو ‘الکلیز’ کہا جاتا ہے اور انھیں شرعی اور سیکولر قوانین پر دسترس حاصل ہوتی ہے۔

اگر کسی مقدمے میں مسلم اور غیر مسلم فریق شامل ہوں تو غیر مسلم کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ اس کے مقدمے کی سماعت شرعی عدالت میں ہو یا سیکولر عدالت میں کارروائی کی جائے۔ شرعی عدالت صرف اس صورت میں مقدمے کی سماعت کر سکتی ہے جبکہ غیر مسلم تحریری طور پر رضامندی دے۔

اس شرعی عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزائیں اسلامی قوانین کے مطابق ہوتی ہیں جن میں کوڑے لگانا، ہاتھ کاٹنا یا موت کی سزا دینا شامل ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp