مراد علی شاہ: ’کیپٹن (ر) صفدر کے معاملے میں سندھ حکومت کے خاتمے کی دھمکی دی گئی‘


سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے معاملے میں ان کو حکومت کے خاتمے کی دھمکی دی گئی لیکن انھوں نے جواب دیا کہ ’عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں۔‘

سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’ان دو دنوں میں بہت کچھ ہوا، کئی چیزیں ہیں جو میں بتا سکتا ہوں کچھ چیزیں میں نہیں بتا سکتا کیونکہ میں ان کی طرح غیر ذمہ دار نہیں ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’بڑی باتیں ہوئیں کہ تمہاری حکومت ختم ہوجائے گی، ہم نے کہا ہماری مہمانوں کی عزت، ہماری عزت ہے اور ہماری عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔‘

تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ انھیں یہ ’دھمکی‘ کس کی جانب سے دی گئی۔

انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’چیئرمین نے سٹینڈ لیا، پولیس نے اپنے ادارے کے ساتھ وفاداری دکھاتے ہوئے ایکشن لیا، اور ہم نے صوبائی وزرا کی کمیٹی کی تشکیل کی، اس کا نوٹفیکیشن کل تک جاری کردیں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ تفتیش میں ثابت ہوجائے گا کہ کس کا کیا کردار تھا۔

منگل کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایف آئی آر کے اندارج اور ان کی گرفتاری سے پہلے آئی جی سندھ سے متعلق مبینہ واقعے کا نوٹس لیں اور اس معاملے کی انکوائری کروائیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کراچی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی کور کمانڈر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے سے منسلک حقائق کا تعین کریں اور جلد از جلد اپنی رپورٹ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیے

’سویلین بالادستی کا ہزاروں میل کا سفر آج سے شروع ہو چکا‘

آئی جی سندھ کی پولیس افسران سے احتجاجاً چھٹی پر جانے کا اقدام مؤخر کرنے کی اپیل

آئی جی سندھ کا مبینہ ’اغوا‘: بلاول بھٹو کے مطالبے کے بعد آرمی چیف کا تحقیقات کا حکم

نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر ضمانت پر رہا

مراد علی شاہ نے کسی کا نام لیے بغیر ایک وفاقی وزیر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

’ایک وفاقی وزیر کہتا ہے کہ اگر مقدمہ درج نہ ہوا تو چیف سیکریٹری اور آئی جی کو بلا لوں گا کابینہ میں، جیسے یہ سندھ صوبہ نہ ہو کالونی ہو، یہ افسر صوبائی حکومت کے ملازم ہیں۔‘

مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر بانی پاکستان کے مزار پر ’کچھ غلط ہوا تھا اس کا قانونی طریقہ موجود تھا لیکن جعلی مقدمہ بنایا گیا۔‘

’سندھ مہمان نوازی کی روایت رکھتا ہے، یہ ہمارے لیے باعث شرمندگی تھا اور ساری باتیں تفتیش میں باہر آئیں گی کہ کس نے کیا کیا ہے۔‘

کیپٹن صفدر کی گرفتاری اور آئی جی پولیس سے متعلق مبینہ واقعہ

یاد رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کیپٹن صفدر کو پیر کی صبح کراچی کے ایک مقامی ہوٹل سے گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار پر نعرے بازی کرنے اور دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پیر کو ہی ایک مقامی عدالت نے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے الزام عائد کیا تھا کہ سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل کو کراچی میں ‘سیکٹر کمانڈر’ کے دفتر لے جایا گیا جہاں اُن سے زبردستی کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے احکامات پر دستخط کروائے گئے تھے۔

مراد علی شاہ کی پولیس افسران سے ملاقات

بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کے آئی جی اور دیگر سینیئر پولیس افسران کے ساتھ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں ایک اجلاس منعقد کیا۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق یہ اجلاس ‘صوبائی پولیس کے حوصلے بلند کرنے کے لیے’ منعقد کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ منگل کو پاکستان کے صوبہ سندھ کے انسپیکٹر جنرل آف پولیس نے اپنے ساتھ پیش آنے والے مبینہ واقعے کے بعد احتجاجاً چھٹی پر جانے کا اپنا اقدام مؤخر کر دیا ہے اور دیگر پولیس افسران سے بھی کہا ہے کہ وہ بھی اپنی چھٹی کی درخواستیں دس دن کے لیے ملتوی کر دیں۔

سندھ پولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ایک ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ ‘آئی جی سندھ نے اپنی چھٹی کی درخواست کو ملتوی کرتے ہوئے اپنے افسران کو حکم دیا ہے کہ وہ اس واقعے کی انکوائری مکمل ہونے تک اور ملک کے وسیع تر قومی مفاد میں اپنی اپنی چھٹی کی درخواستیں بھی دس دن کے لیے ملتوی کر دیں۔’

وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے اجلاس میں پولیس افسران سے کہا کہ وہ ‘اپنی خدمات جاری رکھیں اور باقی ان پر چھوڑ دیں۔’

اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر، صوبے میں کام کرنے والے تمام ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز نے شرکت کی۔

بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے کہا کہ حالیہ کچھ واقعات نے پولیس کی صفوں میں بدامنی اور ناراضگی پیدا کردی ہے، لیکن انھوں نے پولیس افسران سے ‘فکر نہ کرنے’ کے لیے کہا ہے۔

‘میں بحیثیت ایک صوبائی حکومت کے سربراہ کے آپ کے ساتھ ہوں اور کسی مرحلے پر آپ کو کبھی بھی مایوسی کا شکار نہیں ہونے دوں گا۔’

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انھوں نے پولیس کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی اپنائی ہے اور وہ اس کی کبھی بھی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp