رضاکاری، انبساط اور جمہوریت


\"CM

آج شکاگو میں دوشنبہ، 5 دسمبر، ہے، اور اس وقت دن کا ایک بجا ہے۔ میں جس علاقے میں رہتا ہوں اس کا نام ہائڈ پارک ہے۔ اسی علاقے میں شکاگو یونیورسٹی ہے۔ مشی گن جھیل کا کنارہ، دو بڑے بڑے پارک، یونیورسٹی، اس کا اسپتال، کئی بسوں اور لوکل ٹرین کی موجودگی، ان سب باتوں نے اس علاقے کو متمول لوگوں کے لئے دلکش ضرور بنایا ہے لیکن اتنا نہیں جتنا شہر کے شمالی حصے کے بہت سے علاقے۔ ہائڈ پارک کی آبادی میں سفید فام لوگوں کی تعداد 46 فی صد کہی جاتی ہے۔ سیاہ فام لوگ 30 فیصد ہوں گے، اور باقی ان دوسرے رنگ روپوں کے لوگ جن میں انسانوں نے خود کو بانٹ رکھا ہے۔ میں یہاں 55 سال سے رہ رہا ہوں۔ تب سے اب تک یہاں کی ظاہری شکل بار بار بدلتی رہی ہے۔ جو شخص آج کا ہائڈ پارک دیکھے اس کے لئے پچاس سال پہلے کی حالت کا تصور کرنا خاصا مشکل ہوگا۔ لیکن ایک آدھ باتیں جو پہلے تھیں وہ اب بھی اسی طرح ہیں۔

میں ایک والنٹیر گروپ کا ممبر ہوں، اس لئے کہ اس کے ذریعے اپنے پڑوس کی خبریں ملتی رہتی ہیں اور اگر ضرورت پڑے تویہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ گھر کے تعلق سے کوئی کام کرانے کے لئے کس آدمی یا کمپنی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ اس گروپ کے لوگوں کی طرف سے روز کوئی چالیس ای میل آجاتی ہیں۔ کسی کی بلّی کھو گئی تو کسی کو لاوارث کتّا مل گیا۔ کوئی کچھ بیچنا چاہتی ہے تو کسی کو کسی خاص چیز کی تلاش ہے۔ میں سبجیکٹ لائن دیکھ کر زیادہ تر کو خارج کر دیتا ہوں۔ آج ساڑھے نو بجے ایک ای میل آئی جس کی سبجیکٹ لائن میں درج تھا: مقامی خیراتی ادارے۔ لکھنے والی خاتون نے پوچھا تھاکہ وہ کچھ رقم خیرات میں دینا چاہتی ہیں اور اس تعلق سے انھیں مقامی خیراتی اداروں کے نام درکار ہیں، یعنی ان اداروں کا جن کا تعلق ہائڈ پارک سے ہے۔ میں نے انھیں ایک نام جو مجھے عزیز ہے لکھ کر بھیج دیا۔

گذشتہ ساڑھے تین گھنٹے میں کوئی بیس یا بائیس ای میل مزید آچکی ہیں، ان میں جن اداروں کے نام دیے گئے ہیں وہ نیچے درج کرتا ہوں۔ جن کے بارے میں کچھ جانتا ہوں وہ بھی ساتھ ہی مندرج ہے۔

Hyde Park Neighborhood Club
یہ سب سے پرانا ادارہ ہے۔ اس کو دیگر امداد بھی ملتی ہیں۔ یہاں اسکول کے بچے بچیوں سے لے کر بڑے بوڑھوں تک کے لئے مفید اور دلچسپ پروگرام ہوتے ہیں۔ تعلیمی اور تفریحی، دونوں۔ خاص طور پر ان بوڑھوں کے لئے جو تنہا رہتے ہیں اور ان بچوں کےلئے جن کے ماں اور باپ، دونوں ملازمت کرتے ہیں لیکن اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ ان کی دیکھ بھال کے لئے کوئی باقاعدہ انتظام کر سکیں۔

Gary Comers Youth Center

Blackstone Bicycle Works
یہ ایک بائیسکل کی دکان ہے جس کے مالک نے یہ بھی کر رکھا ہے کہ لوگ اس کے پاس اپنی پرانی بائسکلیں چھوڑ جاتے ہیں۔ وہ ان کی مرمت کرتا ہےاور پھر وہ بائسکلیں مفت یا نہایت معمولی قیمت پر اسکول کے ایسےلڑکے لڑکیوں کو دیدی جاتی ہیں جن کے والدین خود نہیں خرید سکتے۔ ان کی تقسیم صرف ہمارے علاقے تک ہی محدود نہیں۔

Hyde Park Transitional Housing Project
یہ گروپ ہر سال ایک یا بہت سے بہت دو ایسی لڑکیوں کی مدد کرتا ہے جو کم عمر میں ماں بن چکی ہیں اور جن کا نہ تو کوئی شوہر ہے اور نہ وہ والدین کے پاس رہ سکتی ہیں۔ ہر لڑکی کی مدد دو سال کی جاتی ہے۔ اس دوران اس کو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ نوکری کرکےاپنے پیروں پر کھڑی ہوسکے، اور اپنے بچوں کی دیکھ بھال بھی صحیح طور سے کرسکے۔

Hyde Park School of Dance

Hyde Park Hunger Program
یہ گروپ پڑوس کی دکانوں اور پڑوس کے لوگوں سے کھانے پینے کی ایسی اشیا لے کر جمع کرتا ہے جو جلد خراب نہ ہوسکیں اور پھر انھیں اس علاقے اور پاس کے علاقے کے محتاج لوگوں میں مفت بانٹ دیتا ہے۔ یہ خاص طور پر ایسے خاندانوں کی مدد کرتا ہے جن میں چھوٹے بچے ہوتے ہیں یا جن میں صرف ماں ہی ہوتی ہے جو ملازمت بھی کرتی ہے اور بچوں کی پرورش اور تربیت بھی۔

Hyde Park Historical Society
اس ادارے کو مقامی لوگ مل کر چلاتے ہیں۔ ایک مختصر سی دو کمروں کی عمارت میں پرانے اخبار، تصاویر، نقشہ جات وغیرہ کے ذریعہ ہائڈ پارک کی تاریخ کو محفوظ کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہاں ہر ماہ ایک جلسہ بھی ہوتا ہے، اس کے علاوہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلبا کو بھی محلّے کے معلوماتی ’ٹور‘ کرائے جاتے ہیں۔ خود میوزیم صرف سنیچر کو کچھ گھنٹوں کے لئے کھلتا ہے۔ اور سب کام والنٹیر ہی کرتے ہیں۔

Qumbaya Housing Cooperative
یہ ایک دلچسپ ادارہ ہے۔ بہت سال ہوئے جب اس علاقے میں غربت وافر تھی اور اپنا نسلی امتیاز قایم رکھنے کے لئےیہاں کے بہت سے سفید فام لوگ دوسرے علاقوں کو جا رہے تھے، کچھ مارکسی نوجوان لڑکے لڑکیوں نے مل کر ایک تین منزلہ مکان خریدا تھا اور اس میں مل کر رہنے لگے تھے۔ وہ ہر سال ایسے لوگوں کو رہنے کے لئے دعوت دیتے تھےجو ان کے ہم خیال مارکسی خواہ نہ ہوں لیکن جو ہر رنگ اور نسل کے لوگوں کے ساتھ ملکر رہنا چاہتے ہوں اور ہر کام مل کر باری باری کرنے کے عادی بن سکیں۔ اس ادارے سے باہر سے آنے والے ایسے غیر ملکی طلباٴ کو بہت فائدہ پہونچا جو کہیں اور رہنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔

Friends of Ray School
اس گروپ میں زیادہ تر مائیں ہیں جن کے بچے اس مقامی اسکول میں پڑھتے ہیں۔ یہ مائیں اسکول کے اساتذہ کی مدد کرتی ہیں۔ تعلیمی اور تفریحی پراجکٹ جن کے لئے اسکول کے پاس ضرورت بھر پیسے نہیں ہوتے وہ یہ مائیں چندہ کر کے کراتی ہیں۔ پڑھانے کے سلسلے میں کسی طرح کے والنٹیر کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ مائیں مہیا کرتی ہیں۔

Hyde Park Refugee Project
یہ سب سے نیا گروپ ہے۔ اس نے کچھ ماہ قبل ایک شام سے آئے ہوئےریفیوجی خاندان کو ہائڈپارک میں بسانے کی ذمہ داری لی ہے۔ وہ خاندان (غالباً چھ لوگ) یہاں پہنچ چکے ہیں۔ ان کے لیے گھر ڈھونڈنا اور سجانا، ان کے بچوں کی تعلیم اور صحت کی فکر، پورے خاندان کو انگریزی سکھانا، والدین کو ذریعہ معاش تلاش کرنے میں مدد دینا، یہ سب ذمہ داریاں اس گروپ نے سنبھال رکھی ہیں۔

Hyde Park Cats
محلے میں پائی جانے والی لاوارث بلیوں کی دیکھ بھال اور کھوئی ہوئی بلیوں کو ان کے مالکوں تک واپس پہنچانا۔ یہ لوگ کتوں کے معاملات میں بمجبوری دخل دیتے ہیں ورنہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں۔

Artifice Chicago
اس ادارے کی مقامی شاخ ہائڈ پارک اور پاس کے ایک اور علاقے کے کلاس 1 سے کلاس 12 تک کے طلباٴ کو آرٹ کے پراجیکٹ کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح انمیں آرٹ کا شوق پیدا کرتا ہے۔

Hyde Park Community Players
اس گروپ کے لوگ مل جل کر سال میں دو یا تین ڈرامے اسٹیج کرتے ہیں۔ اس میں ہر عمر کے لوگ شامل ہیں۔

Strive Tutoring
یہ انتہائی اہم گروپ اسکولی طلباٴ کی ٹیوٹرنگ کرتا ہے۔ اس کا اصول ہے: ایک طالب علم پر ایک ٹیوٹر۔ اس میں یونیورسٹی کے طلباٴ بھی والنٹیر کرتے ہیں۔ یہ ٹیوٹرنگ شام کو یا چھٹی کے دنوں میں ہوتی ہے۔

مجھے یقین ہے کہ یہ فہرست مکمل نہیں۔ میں اگر یادداشت پر زور ڈالوں تو دو تین مزید نام ضرور سامنے آجائیں گے۔

اس پورے بیان سے میرا مقصد یہ قطعی نہیں کہ یہ دعویٰ کروں کہ ہائڈ پارک کے رہنے والے بالخصوص، اور تمام امریکی بالعموم، خیراتی کاموں میں خاص دلچسپی لیتے ہیں۔ میں یہ بھی بخوبی جانتا ہوں کہ میرے علاقے میں نسلی امتیاز برتا جاتا ہے۔ جرائم بھی خاصے ہوتے ہیں۔ رات دیر گئے تنہا باہر نکلنا جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ نفسا نفسی کے مظاہرے یہاں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جو بات مجھے کہنی ہے وہ یہ ہےکہ (1) یہاں جو لوگ ہیں ان میں ایسے بھی خاصی تعداد میں ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ اپنے ہم خیال (ہم خیال، نہ کہ ہم عقیدہ) دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر ایسا کچھ کریں جس سے انھیں بھی انبساط (جی، انبساط) حاصل ہو اور معاشرے کو بھی فائدہ پہنچے، اور (2) یہاں جو معاشرہ اور نظام ہے اس میں ایسی خواہش رکھنے اور اس کو عملی صورت دینے کی سہولت اور گنجائش بہت ہے۔ میرے خیال میں یہ دوسری بات ہی ہے جو یہاں کی جمہوریت کو صلابت اور استقلال بخشتی ہے۔ لیکن مجھے اس پر اصرار نہیں، میری رائے غلط بھی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ نے یہاں تک میرا ساتھ دیا ہے تو میری آپ سے درخواست ہے کہ اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر ’ہم سب ‘ کو بھی بتائیں کہ پاکستان اور ہندوستان میں کیا صورت حال ہے اور ایسی کسی کوشش کے سلسلے میں خود آپ پر کیا گذری۔ میرا مقصد نظریاتی بحث نہیں۔ لیکن اگر آپ کے تجربے سے کسی اور شخص کو تحریک یا تقویت ملے گی تو آپ کی خوشی میں میں بھی شریک ہوں گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments