سموگ نے لاہور میں خطرے کی گھنٹی بجا دی


سموگ دھویں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے جب یہ اجزا ملتے ہیں تو سموگ پیدا ہوتی ہے۔ اس دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ میتھن جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں۔ جب گلے میں خراش ہویا ناک اور آنکھوں میں چبھن کا احساس ہو تو سمجھ لیں کہ یہ کیفیات سموگ کی ہو سکتی ہیں کیونکہ انسانی جسم پر سموگ کے سب سے پہلے یہی اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ سموگ چونکہ دھویں کا مرکب ہے اس لئے ایسے افراد جو سینے، پھیپھڑے یا سانس کی بیماری میں پہلے سے مبتلا ہوتے ہیں ان کے لئے سموگ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

سموگ میں اضافہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں آلودگی پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے جو 45 فیصد ہے۔ لاہور شہر میں آلودگی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے سموگ میں شدت آ گئی ہے، حالیہ رپورٹ کے مطابق ائر کوالٹی انڈیکس 193 سے بھی تجاوز کر گیا ہے جو کہ ایک خطرناک صورتحال بن گئی ہے۔ گاڑیوں کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی دھواں آلودگی کا سبب بن رہا ہے مثلاً بھٹوں، فیکٹریوں اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے جو ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے وہ سموگ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 7532 بھٹوں میں سے ابھی تک صرف 695 زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہو سکے جبکہ فیکٹریوں اور بھٹوں سے نکلنے والا دھواں 23 فیصد جبکہ فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا آلودگی کا تناسب 12 فیصد قرار دیا گیا ہے، اس آلودگی کی وجہ سے ائر کوالٹی کا انڈیکس بڑھ جاتا ہے۔ ان دنوں ریکارڈ کیے گئے ائر کوالٹی انڈیکس کے مطابق سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں ائر کوالٹی انڈیکس 466، قائد اعظم انڈسٹریل اسٹیٹ 462، گڑھی شاہو 282، ائرپورٹ 260، گلبرگ 295، گلبرگ ٹو 341، اپر مال 243، ایف سی کالج میں 275 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سموگ کی خطرناک صورتحال کے پیش نظر پنجاب حکومت نے فصلوں کو آگ لگانے پر ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب فصلوں کو آگ لگانے پر دفعہ 188 کا مقدمہ درج ہوگا۔ ایک رپورٹ کے مطابق انہی دنوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کے 961 واقعات ہوئے اور 75 مقدمات درج کیے گئے جبکہ شہر کے 9 ٹاؤنز کے 7 اینٹی سموگ سکواڈز نے اب تک 39 صنعتی یونٹس کو سربمہر کیا ہے۔ فصلوں کو آگ لگانے سے روکنے کے لئے پنجاب بھر کے موضع جات میں کمیٹیاں بھی بنا دی گئی ہیں جبکہ پنجاب میں سات نومبر سے اکتیس دسمبر تک زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ ہونے والے تمام بھٹے بھی بند کر دیے جائیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ شہروں میں گاڑیوں کا سڑکوں پر رش کم کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے جس کے تحت لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کے روٹ پر پبلک ٹرانسپورٹ کم کی جائے گی۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے ذریعے روزانہ اڑھائی لاکھ افراد کو سفر کی سہولت میسر ہوگی جس کے باعث نہ صرف شہر میں ٹریفک کے دباو میں کمی ہوگی بلکہ آلودگی کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اسی طرح سڑکوں پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف بھی آپریشن جاری ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چالان یا انھیں بند کیا جا رہا ہے تاکہ ماحولیاتی آلودگی کے سبب پیدا ہونے والی سموگ پر قابو پایا جاسکے۔

شہر میں سموگ کا اضافہ ہوتے ہی اس کے مضر اثرات بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں، سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں سانس، آنکھ، ناک، کان اور گلہ کے مریضوں میں یک دم اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق میو ہسپتال، جنرل ہسپتال، سروسز ہسپتال، جناح ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں آنکھ، ناک، کان اور گلا کے مریضوں کا معمول سے کہیں زیادہ رش دیکھنے کو ملا جس کی بنیادی وجہ سموگ ہے۔ جس طرح سموگ اور کورونا انسانی پھیپھڑوں پر حملہ کرتے ہیں اسی طرح ان دونوں امراض سے بچنے کا طریقہ بھی ایک جیسا ہے اور وہ ہے ماسک کا استعمال۔ سموگ اور کورونا دونوں میں ماسک کا استعمال یقینی بنا کر بچا جا سکتا ہے جبکہ سموگ سے آنکھوں کی حفاظت کے لئے عینک اور عرق گلاب کا استعمال کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ سموگ سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ گرم مشروبات کا استعمال کیا جائے اور گلے میں خراش کی صورت میں نیم گرم پانی سے غرارے کیے جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).