کی محمد ﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں


ہم سب الحمدللہ مسلمان ہیں اور اپنے رب اور اس کے حبیب سے بہت محبت کرتے ہیں۔ ہم اپنے نبی کریم سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ ان کی حرمت پر جان بھی قربان کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ ہمارے نبی کریم کے بارے میں کوئی برا سوچے بھی تو ہم اس کا سر تن سے جدا کر دینے کی ہمت رکھتے ہیں۔ یہ نہ صرف ہمارا دینی تقاضا ہے بلکہ ہمارا سچا مسلمان ہونے کی دلیل بھی ہے۔ کوئی ذلیل اور کم ظرف ہمارے بنی کی بے حرمتی کرے یہ ہم کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔ فرانس کے تمام پراڈکٹس کا بائیکاٹ اسی سلسلے کی ایک چھوٹی سی کڑی ہے۔ شاید فرانس اور اس کے سسٹم کو ہمارے اس بائیکاٹ سے زیادہ فرق نہ پڑے مگر یہ دین کی راہ میں ہمارا ایک مثبت قدم ضرور گردانا جائے گا۔

یہ تو ہو گئی ان کافروں کی سرزش جو ہمارے نبی پاک کی شان میں گستاخی کرتے ہیں مگر کیا ہم کبھی ان دین داروں کا بھی بائیکاٹ کرنے کی ہمت کر سکیں گے جو مسلمان ہوتے ہوئے بھی ہمارے نبی کریم کی بے حرمتی کرتے ہیں؟ حیران ہونے کی ضرورت نہیں، ہمارے پیارے نبی کریم کی احادیث اور تعلیمات کو نظر انداز کر کے دین میں نئی باتیں شامل کر دینا، کیا ہمارے نبی کریم کی بے حرمتی نہیں؟ جب ہمارے نبی نے گانے بجانے سے سخت منع فرمایا اور اس سے متعلق متعدد مقامات پر ارشاد بھی فرمایا، تو اسی بنی کی شان میں پڑھی جانے والی نعت کو باجے، گاجے اور میوزک کے ساتھ پڑھنا اس نبی کریم کی بے حرمتی نہیں؟

جب ہمارے نبی نے ڈھول اور اسی طرح کے دوسرے تمام میوزک بجانے والے آلات کو توڑ دینے کا حکم دیا تو نبی پاک کی تعلیمات کو نظر انداز کر کے اسی نبی کی یاد میں ڈھول بجانے اور اسی ڈھول کی تھاپ پر تھرکتے ہوئے میلاد کی تقریبات منانا بے حرمتی نہیں ہے؟ جب ہمارے نبی کریم نے فرمایا کہ گانا بجانا اور میوزک کے آلات شیطان کی اذان ہیں، تو شیطان کی اذان پر اپنے جان سے پیارے نبی کریم کو خراج تحسین کیسے پیش کیا جا سکتا ہے؟

پاؤں میں گھنگرو، ڈھول کی تھاپ، ناچ گانے کی دھن اور اس دھن پر پڑھی جانے والی نعتیں اور انہی نعتوں پر دھمال ڈالتے چند لوگ، کیا یہی تعلیمات ہیں ہمارے نبی کی؟ یا ہندی گانوں کی دھونوں پر نعت پڑھنا ہے ہمارے نبی کی سنت؟ ہمارے پیارے نبی کی یاد اور ان سے محبت کے بنا تو اسلام اور مسلمان دونوں ہی بالکل نامکمل ہیں۔ مگر اس محبت اور عقیدت کے بھی کچھ تقاضے ہیں۔ اس محبت کے اظہار کے بھی کچھ قواعد و ضوابط ہیں۔ کیا ہم اپنے دین، اپنے اللہ اور اپنے نبی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے تمام قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ سکتے ہیں؟

ہم جب ان کفار کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں جنہیں نہ تو ہمارے پیارے نبی ﷺ کی تعلیمات کا کچھ علم ہے اورنہ انہیں ہمارے نبی سے کوئی عقیدت ہے، تو پھر ہم ان نام نہاد اسلامی تنظیموں اور مدارس کا بائیکاٹ کیوں نہیں کر سکتے جو مسلمان ہونے کے باوجود ہمارے نبی پاک کی تعلیمات کو نظر انداز کر رہے ہیں؟ جو اپنی دینی تنظیم کو چار چاند لگانے کے لئے ہمارے نبی کریم کی احادیث کو نظر انداز کر رہے ہیں؟ جو اپنا کاروبار چمکانے کے لئے دین کو استعمال کر رہے ہیں؟

کیا اللہ اور اس کی نبی کریم کا دین تبدیل کر کے ہم اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ ہمارا رب ہم سے خوش ہو گا؟ کیا کبھی اپ نے یہ سوچا ہے کہ اگر آج ہم ان تمام باتوں کا بائیکاٹ نہیں کریں گے تو کل کو ہماری آنے والی نسلیں ان تمام خرافات کو دین کا حصہ مان کر انہیں دین میں شامل کر لیں۔ ہمارے نبی کریم کی حدیث ہے کہ کسی بھی غلط عمل کو روکنا ایمان کی مضبوطی کی علامت ہے۔ سب سے افضل ہے کہ اسے ہاتھ سے روکا جائے، تو لیجیے میرے ہاتھوں نے تو اپنا کردار ادا کر دیا۔

اب تمام پڑھنے والوں کا امتحان ہے کہ ان کا ایمان کس حد تک مضبوط ہے؟ کیا وہ بھی اپنے ہاتھ استعمال کریں گے، کچھ حیلہ کریں گے اوران تنظیموں کا بائیکاٹ کریں گے تاکہ وہ ہمارے پیارے نبی کی احادیث کی بے حرمتی نہ کریں اور میلاد منانے کی آڑ میں اپنے اینٹی اسالامک مشن پر عمل نہ کریں یا اپ بھی بس اس تحریر کو پڑھ کر بس دل ہی دل میں ان تمام عوامل کو برا گردانیں گے؟ شاید ان تنظیموں کا بائیکاٹ کرنے سے فرانس کی طرح ان تنظیموں کو بھی کوئی فرق نہ پڑے مگر دین کی راہ میں یہ بھی ہمارا ایک مثبت قدم ہی گردانا جائے گا جو شاید ہماری نجات کا ذریعہ بن جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).