اسلام کو لبرل نقصان پہنچا رہے ہیں یا اسلامسٹ شدت پسند؟


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3\"

اختلاف گہرا ہے۔ اسلامسٹ شدت پسندوں کی رائے میں سب مسالک و مذاہب کے ماننے والوں کو یکساں عزت و احترام دینے کے قائل لبرل اور سیکولر اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہماری رائے میں عدم برداشت کے داعی مذہبی انتہاپسند طبقات نئی نسل کو اسلام سے دور دھکیلنے کا سبب بن رہے ہیں۔ پچھلی چودہ صدیوں میں غیر مسلم مبلغین نے اتنے نوجوانوں کو اسلام سے برگشتہ نہیں کیا جتنوں کو پچھلے دس برسوں میں دہشت گردوں نے کر دیا ہے۔

فیصلہ وقت ہی کرے گا کہ کون درست جگہ پر کھڑا ہے۔

جب ہماری نئی نسل عوامی مقامات پر بم دھماکے دیکھتی ہے، کٹے پھٹے انسانی جسموں کا نظارہ کرتی ہے، پشاور یا کوئٹہ جیسے شہروں میں گھر سے نکلنے والوں کو ایسے دیکھتی ہے جیسے انہیں دوبارہ کبھی دیکھنا نصیب نہ ہو گا، طالبان کو پاکستانی قیدی فوجیوں کے سر کاٹ کر ان سے فٹ بال کھیلتے دیکھتی ہے، داعش کو اپنے جنگی قیدی کو پنجرے میں بند کر کے زندہ جلاتے ہوئے دیکھتی ہے، اور ساتھ ساتھ ہی ان شدت پسندوں کا یہ دعوی سنتی ہے کہ یہ شدت پسند ہی اسلام کا اصل چہرہ ہیں، تو وہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ اسلام ان کے مصائب کا باعث ہے۔

عوام میں اکثریت مذہب سے محبت کرنے والوں ہی کی ہے اور وہ مذہبی انتہا پسندی دیکھ کر مذہب پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔ نوجوان نسل میں تیزی سے الحاد کے پھیلنے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ نوجوان شدت پسندی اور مذہب کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کو دیکھ دیکھ کر مذہب سے مکمل طور پر باغی ہو رہے ہیں۔

\"umayyad-mosque-damascus2\"

ایسے انتہا پسند پاکستانی بھی موجود ہیں جو کہ خود کو لبرل کہتے ہیں مگر مسلمانوں کی شدید دل آزاری پر اترے ہوئے ہیں۔ کوئی مقدس شخصیت ان کی نگاہ میں مقدس نہیں ہے۔ کوئی عقیدہ ان کی نگاہ میں قابل احترام نہیں ہے۔ مگر لبرل ازم تو برداشت اور باہمی احترام کا نام ہے۔ دوسرے کو ایسی بات نہ کہنے کا نام ہے جس سے اسے تکلیف پہنچے۔ ’تمہارا عقیدہ تمہارے ساتھ، میرا عقیدہ میرے ساتھ‘ کے داعی لبرل ہوتے ہیں۔ جبکہ جو لوگ مذہب سے نفرت کے ری ایکشن میں الحاد کی راہ اختیار کرتے ہیں اور پھر خود کو لبرل کہتے ہوئے مذہب کی توہین پر کمربستہ ہو جاتے ہیں، وہ الٹا اپنے توہین آمیز رویے سے لوگوں کو مذہبی شدت پسندی کی طرف ہی دھکیلنے کا باعث بنتے ہیں۔ یہ ملحد انتہاپسند بم دھماکے کیے بغیر اپنی توہین آمیز زبان اور بداخلاقی سے لوگوں کو خود سے دور دھکیلتے ہیں۔

اسلامسٹ شدت پسندوں کی جانب سے ایک غلط فہمی یہ پھیلائی جاتی ہے کہ کوئی مسلمان لبرل نہیں ہو سکتا ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ برصغیر میں جب اسلام کی ترویج کا ذکر آئے تو یہی بتایا جاتا ہے کہ یہاں اسلام صوفیا کی مساعی اور حسن سلوک سے پھیلا۔ یہ مسلم صوفیا ہی تو سب سے بڑے لبرل ہیں۔ ان کی محفل میں مسلم اور غیر مسلم سبھی کو ان کے عقیدے کو نظرانداز کرتے ہوئے احترام کی جگہ ملتی تھی۔ ان کی عزت کی جاتی تھی۔ مشکل میں ان کی مدد کی جاتی تھی۔ لبرل صوفیا کا یہ حسن سلوک اور احترام انسانیت دیکھ کر ہی وہ غیر مسلم اسلام کی طرف راغب ہوا کرتے تھے۔

گزشتہ چند صدیوں میں یہی طریقہ مسیحی مشنریوں نے آزمایا ہے۔ مدر ٹریسا جیسے لوگ دنیا کے دور دراز گوشوں تک پہنچے ہیں اور وہاں خدمت خلق میں جت گئے ہیں۔ انہوں نے ہسپتال بنائے ہیں، تعلیمی ادارے بنائے ہیں، غریبوں کو کپڑا لتا دینے کی کوشش کی ہے، مصیبت زدہ لوگوں کی خدمت کی ہے اور ان سے خوش اخلاقی سے پیش آئے ہیں، اور ساتھ ساتھ اپنے مذہب کی تبلیغ کی ہے۔ وہ کامیاب ہوتے دکھائی دیے ہیں۔

تبلیغ کا راستہ خدمت اور حسن سلوک ہے، تعصب اور عدم برداشت نہیں۔ لوگ آپ کی دوستی اور محبت سے آپ کے مرید بنتے ہیں، آپ کی دشمنی سے نہیں۔ صوفیانہ لبرل ازم سے آپ لوگوں کو اسلام کے نزدیک لاتے ہیں، شدت پسند اسلامسٹ عام لوگوں کو اسلام سے دور بھگاتے ہیں۔

لبرل ازم، سب کو برداشت کرنے کا نام ہے۔ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کا نہیں۔ لبرل لوگوں کے نزدیک کسی کا عقیدہ اس کے ساتھ ہے۔ اسے بحیثیت انسان ہی دیکھا جانا چاہیے جب تک کہ وہ اپنے عقیدے کے باعث معاشرے میں بدامنی نہ پھیلائے۔ لبرل مسلمان یہ سوچتے ہیں کہ کسی کی جنت جہنم کا فیصلہ یوم آخرت پر خدا ہی کرے گا، دنیا میں تکفیر نہ کی جائے اور ہر انسان کو اپنے عقیدے پر عمل پیرا ہونے کی آزادی دی جائے۔ یہ انسان کے بس کی بات نہیں ہے بلکہ صرف خدا ہی جانتا ہے کون جنتی ہے اور کون جہنمی۔

\"data-darbar\"

سب مسالک و مذاہب کے ماننے والوں کو یکساں عزت و احترام دینا غلط تو نہیں ہے۔ زکات کے مصارف تک میں اس کی گنجائش رکھی گئی ہے کہ تالیف قلب کے لئے غیر مسلموں کو دی جائے تاکہ ان کے دل میں اسلام کے لئے نرمی پیدا ہو اور وہ اسلام کی طرف راغب ہوں۔ اچھا سلوک بھی اسلام کی طرف راغب کرنے کا سبب بنتا ہے۔ سختی نفرت پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔

کچھ شدت پسند اسلامسٹ کہیں گے کہ وہ تو بم دھماکوں یا دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں تو وہ کیسے لوگوں کو اسلام سے دور دھکیل رہے ہیں؟ اسلام نام ہے نرمی اور محبت کا، برداشت کرنے کا۔ جب آپ لوگ بم دھماکے کیے بغیر ایک مسیحی جوڑے کو زندہ جلا دیں گے، ایک ان پڑھ کوڑا چننے والے کے تھیلے سے کوڑے میں سے چنے گئے مقدس اوراق پا کر اس کی جان لینے کی کوشش کریں گے، ان پڑھ غریب افراد کی طرف سے زمین سے اٹھائے گئے ایک ایسے پینافلیکس کو چٹائی کے طور پر استعمال کرنے پر انہیں جان سے مارنے کا مطالبہ کریں گے جس پر مقدس الفاظ لکھے ہوں، مختلف مسلک یا نظریے کے لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے گالم گلوچ کریں گے، تو کئی لوگ صرف آپ کو ہی نہیں، آپ کے عقیدے کو بھی برا سمجھیں گے کیونکہ آپ کا یہی دعوی ہے کہ صرف آپ ہی اپنے عقیدے پر سچے طریقے سے کاربند ہیں۔

لبرل انتہا پسند، لبرل ازم سے لوگوں کو متنفر کر رہے ہیں، مذہبی انتہا پسند، اسلام سے لوگوں کو متنفر کر رہے ہیں۔ عدم برداشت پیدا کر کے معاشرے کو تو دونوں ہی نقصان پہنچا رہے ہیں، مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اسلام کو کون نقصان پہنچا رہا ہے؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments