خواجہ سعد رفیق کے مسلم لیگ (ن) سے علیحدہ ہونے کی اطلاعات؟


لندن میں مقیم پاکستان کے صحافتی حلقوں نے دعویٰ کیا ہے کہ نوازشریف کے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سخت موقف کے بعد لاہور سے مسلم لیگ ن کے ایک اہم رہنما نے پارٹی چھوڑ دی اور کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نے چند ماہ قبل پارٹی رہنمائوں کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ووٹ دینے کی اجازت دی تھی اور اب قطعی مختلف موقف اپنا لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) سے راہیں جدا کرنے والے یہ رہنما سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ہیں۔ یاد رہے کہ جیل سے رہائی کے بعد خواجہ سعد رفیق نے اپنے بھائی سلمان رفیق کے ہمراہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات بھی کی تھی جس دوران پرویز الٰہی نے انہیں رہائی کی مبارکباد بھی دی تھی ۔

روزنامہ “دی نیوز” کے مطابق مسلم لیگ ن کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ پارٹی کے بیشتر رہنما نوازشریف کے اسٹیبلشمنٹ مخالف موقف کی تائید نہیں کرتے۔ مسلم لیگ کے متعدد رہنما اس وقت حیران رتہ گئے جب انہوں نے دیکھا کہ میاں نواز شریف نے گوجرانوالہ کے جلسہ میں موجودہ ملٹری قیادت کے نام لے کر تنقید کی۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے اور ن لیگ میں اہم عہدوں پر رہنے والے رہنما کا کہنا ہے کہ ایک طرف ہمیں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے قانون سازی کی تائید کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے اور اب ہمیں غیر مصالحانہ موقف اختیار کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ کیا مورخ ہمارے اوپر سوال نہیں اٹھائے گا؟

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ خواجہ سعد رفیق کو نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کے علاوہ یہ گلہ بھی ہے کہ جب وہ اور ان کے بھائی جیل میں تھے تو پارٹی قیادت نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے انکشاف کیا کہ خواجہ سعد رفیق نے فی الحال فعال سیاست سے اپنے آپ کو الگ کر لیا ہے، وہ لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے کوئی تیاریاں بھی نہیں کر رہے۔ مسلم لیگ کے پرانے لوگ نواز شریف کے نئے بیانیے کے ناقد ہیں دوسری طرف پارٹی مین نوجوان قیادت اس بیانیے کے بارے میں زیادہ پرجوش ہے۔

دوسری طرف برطانیہ میں موجود لیگی ذرائع نے پارٹی میں اختلاف کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کی قیادت میں موجود پارٹی سے باہر کسی کا کوئی مستقبل نہیں۔ تاہم انہوں نے یاد دلایا کہ ستمبر کے آخری ہفتے میں سنٹرل ورکرز کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے پارٹی رہنمائوں سے کہا تھا کہ اگر وہ ان کے بیانیے سے اتفاق نہیں رکھتے تو وہ پارٹی چھوڑ سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).