ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا، کبھی اُس سے بات کرنا
تجھے کس نے روک رکھّا، ترے جی میں کیا یہ آئی
کہ گیا تو بھول ظالم، اِدھر التفات کرنا
ہوئی تنگ اس کی بازی مری چال سے، تو رخ پھیر
وہ یہ ہمدموں سے بولا، کوئی اس سے مات کرنا
یہ زمانہ وہ ہے جس میں، ہیں بزرگ و خورد جتنے
انہیں فرض ہو گیا ہے گلۂ حیات کرنا
جو سفر میں ساتھ ہوں ہم تو رہے یہ ہم پہ قدغن
کہ نہ منہ کو اپنے ہر گز طرفِ قنات کرنا
یہ دعائے مصحفی ہے، جو اجل بھی اس کو آوے
شبِ وصل کو تُو یا رب، نہ شبِ وفات کرنا
(شیخ غلام علی ہمدانی مصحفی)
Latest posts by گوشہ ادب (see all)
- کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں - 18/04/2019
- ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کے بعض دلچسپ واقعات - 16/02/2019
- کینہ جو ترے دل میں بھرا ہے سو کدھر جائے - 17/01/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).