پی آئی اے۔۔۔ یہاں پر اب اندھیرے ہو گئے ہیں


\"teeba-mustafa\"بہت عجیب ہو تم، عجیب سے سوال کرتے ہو، موت آ جانے کے بعد مرنے کی بات کرتے ہو۔

یہ مانا کہ کبھی لب پر شکایت لائی نہ ہم نے، مگر یہ کیا ہماری ہی لحد تیار کرتے ہو۔

سو رہے ہیں سونے والے، رو رہے ہیں رونے والے، بے حسی ایسی ہم پر آ گئی، کسی کی موت سے اب ڈر نہیں لگتا ہم کو، انسان نے ساری حدیں پار کر دیں۔ بے فکر، بے عمل زندگی نے ہم سے ہماری انسانیت ہی چھین لی، کچھ تم ہی کہو، کیوں گمان کرتے ہو، فرعون بن کر۔

یوں، کیوں زندگی پامال کرتے ہو، نہیں تم وہ کہ جس پر ناز کرے روح انسانی، تو پھر کیوں ہم پر اپنی بے نیازی قائم کرتے ہو، ہر ادارہ تنزلی کا شکار، ہر آنکھ اشکبار، مگر حکومت پاکستان، ہر فکر ہر احساس سے مبرا، نہ جانے کیوں، ہر روز کا دلاسہ نئی امید باندھنے والے یہ عظیم حکمران شاید بھول گئے، خدا کا پیام، مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے قابل بھی نہیں رہے، بد نیتی نے ذہنوں کو آلودہ کر دیا، کس کس چیز کو روئے عوام، روٹی کپڑا اور مکان یا پھر، انسانی جان۔

پی آئی اے کے چئیرمین اعظم سہگل کے مطابق طیارے میں اڑان بھرنے سے قبل کوئی فنی خرابی نہ تھی، اگر واقعی ایسی ہی بات ہے تو اچانک دوران اڑان طیارے کا انجن کیسے فیل ہوگیا، کیا کلیئرنس سرٹیفیکیٹ واقعی کلیئرنس کے بعد ہی دیا گیا تھا، کیا جس شخص نے کلیئرنس سرٹیفیکیٹ دیا اس شخص کو شامل تفتیش کیا گیا، کیا تحقیقات در تحقیقات کا قانون چلے گا، یا داد رسی بھی ہوگی، وزیر اعظم نواز شریف صاحب ذرا سوچئے، آپ بھی اس حادثے کی نظر ہوسکتے تھے۔ یہ عوام بھی انسان ہیں، ان کی رگوں میں بھی وہی خون ہے جو آپ کی رگوں میں ہے، ان کو بھی اسی خدا نے پیدا کیا ہے، جس نے آپ کو کیا ہے، پھر کیسے پھر گئے آپ انسانیت سے، یہ تخت کب آپ کی حکومت کا تختہ پلٹ دے، آپ کو علم بھی نہ ہوگا، مکافات عمل سے ڈرئیے، دو دن کی زندگی کے لئے ہمیشہ کا سامان جوڑنا چاہتے ہیں آپ؟ کیوں پی آئی اے خسارے میں ہے، کیا آپ اس کی بد حالی اور بدنامی کے ذمے دار نہیں۔ پاکستان میں پار لیمینٹیرین طرز حکومت قائم ہے، علم ہو شاید آپ کو اور شاید یہ بھی علم ہو کہ پارلیمینٹیرین طرز حکومت میں طاقت اور اختیارت وزیر اعظم کے پاس ہوتے ہیں۔ اپنے اختیارات کا علم ہے آپ کو، آپ بھول گئے شاید کہ وطن پاکستان کی سرحدوں کی عزت و حفاظت آپ کی پہلی ترجیح تھی۔ اختیارات کا صحیح استعمال، دینی و مذہبی آزادی اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ بھی آپ ہی کے ذمے تھا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں آئین و قانون کی بالادستی کا ملک میں قیام، معاشی معاملات میں اختیارات کی جائز منتقلی اور روزگار کی فراہمی، غریب امیر کے فرق کو مٹانا، مساوات قائم کرنا اور معاشرے کی ناہمواریوں کو دور کر کے عوام کی خدمت، فلاحی اداروں کا قیام، سب آپ کے ذمے تھا۔

آپ تو امن کے علمبردار بن کر عوام خدمت کرنے آئے تھے، کیا کر دیا پاکستان کے اداروں کا حال، ہر سانحے کو قومی سانحہ قرار دے دینا، عام تعطیل کا اعلان، مرنے والوں کے ورثا کو کیش انعام دے دینا۔ آپ کو آپ کی ذمے داریوں سے آزاد نہیں کر سکتا، وزیروں اور اعلیٰ حکام کی مذمت سے اب نہیں چلے گا کام، مذمتی بیانت کی بوچھاڑ کرنے میں پیش پیش آپ اور آپ کے وزرا۔۔۔ لوٹ کر کھارہے ہیں، عوام کا سکون اور چین، اپنے پیاروں سے ملنے کی خاطر، مہنگے پر آسائش سفر کے لئےخرید رہے ہیں موت کا ٹکٹ، کیا مذمت سے پاکستان کا اثاثہ، قیمتی جانیں واپس آسکیں گی، سعد رفیق صاحب انسانیت کا درس دینے اور قائم کرنے کے بجائے، انسانیت اپنائیے، ہوش میں لائیے اپنی حکومت کو، افسوس کا رونا نہ روئیں، صف ماتم نہ بچھائیں، خدارا ہوش میں آئیں، کب تک تعزیت سے عوام کے دل بہلائینگے، آپ بھی انشااللہ پی آئی یے میں ہی جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments