ڈاکٹر عبد السلام کی بدنامی قابل ترجیح کیوں؟


\"malike-ashter\"جنید جمشید اور ڈاکٹر عبد السلام دونوں الگ الگ پیشے، الگ الگ عقائد الگ الگ بیک گراؤنڈ اور الگ الگ سوچ کے حامل تھے۔ جنید جمشید نے کامیاب گلوکار کے طور پر جینا ترک کرکے مذہب کی راہ پکڑ لی تھی اور داڑھی بڑھا کر اسلامی تبلیغ میں جٹ گیا تھا جبکہ ڈاکٹر صاحب سائنس کی تبلیغ کے قائل تھے، وہ کسی سائنسی تبلیغی جماعت کے رکن تو نہ تھے مگر اپنی ہی ذات میں ایک ایسی انجمن ضرور تھے جس کے دل میں مسلمانوں میں سائنسی فکر کو فروغ دینے کی تڑپ تھی۔ جنید جمشید پاکستان میں قانونی مسلمان تھا اور ڈاکٹر عبد السلام غیر قانونی کلمہ گو برادری کے فرد تھے۔ جنیدجمشید نعتیں پڑھتا تھا، لوگوں کو نار جہنم سے ڈراتا تھا، مذہبی احکامات کی پابندی کرنے کو کہتا تھا بھلے ہی اس کے لئے نوکری چھوڑنی پڑے، کانوینٹ کی تعلیم ترک کرنی پڑے یا پھر اوسلو چھوڑ کر سندھ کے کسی دیہی علاقے میں انڈوں کا ٹھیلا لگانا پڑے۔ ڈاکٹر عبد السلام مانتے تھے کہ مذہب کو چھوڑے بغیر سائنسی علوم کو کس کر پکڑنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان علوم کے بانی خود مسلمانوں کے پرکھے ہی تھے۔

اب واقعہ یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالسلام اور جنید جمشید دونوں مر گئے۔ اب ذرا دیکھئے، دونوں کے ساتھ کیا سلوک ہوا؟ ڈاکٹر عبد السلام کو قادیانی ہونے کے سبب کلمہ گو حضرات کی فطری نفرت کا بہرحال نشانہ بننا پڑا ہے۔ ان کے نام سے فزکس کا ایک شعبہ منسوب ہونے کی خبر آتے ہی فرزندان توحید میں وہی اضطراب جوش مارنے لگا ہے۔ بھلا اسلامی جمہوریہ میں کسی مستند سرکاری غیر مسلم طبقے کی فرد کے نام سے کوئی شعبہ کیسے قائم ہو سکتا ہے؟ پتہ نہیں ان کے نام پر شعبہ قائم ہوگا یا نہیں لیکن یہ تو پتہ چل ہی گیا کہ غیرت ایمانی سے سرشار جیالوں کی ابھی کمی نہیں ہے اور اگر کسی نے کسی قادیانی کو ذرا عزت دینے کی کوشش کی تو انجام اچھا نہ ہوگا۔

اب جنید جمشید کی سنیئے، وہ تو سرکاری سند یا قانون کے مطابق مسلمان ہی تھا۔ نبی اکرمﷺ کو آخری رسول مانتا تھا، اللہ کی وحدانیت کا بھی قائل تھا، شرعی داڑھی تھی، گلوکاری کی کمائی چھوڑ کر تبلیغ پر نکل پڑا تھا۔ اس کے ساتھ تو اللہ کی نام لیوا قوم نے اچھا سلوک کیا ہوگا؟ اس کے جانے پر سب رو اٹھے ہوں گے، سب نے دعائے مغفرت کی ہوگی سب نے اچھا اچھا کہا ہوگا؟ کیا ایسا ہوا؟ نہیں۔ کیوں؟ اس کی غلطی کیا تھی؟ اس کا تبلیغی جماعت کا ہونا۔ اگر شیعہ یا بریلوی ہوتا تو کیا کوئی برا نہ کہتا؟ شیعہ ہوتا تو اہل حدیث کے نشانے پر آتا، بریلوی یا خانقاہی ہوتا تو بدعت مخالف بریگیڈ کا نوالا بنتا، امجد صابری کی طرح کوئی اسے بھی ٹھوک کر داخل ثواب ہو جاتا۔ جب کسی بھی مسلک کا ہونے پر پٹنا، مطعون ہونا اور مرنے کے بعد بدعتی اور گستاخ کہلانا ہی لکھا ہے تو عبد السلام اگر قادیانی ہوکر سب کی آنکھ کا کانٹا ہیں تو کیا برے ہیں؟ ان کی قادیانیت اگر ان کی دشمن تھی تو شیعت، بریلویت، سلفیت، دیوبندیت کون سی کسی کے کام آ رہی ہیں؟ جب بدنام ہونا ہی ہے، برا بننا ہی ہے تو کیوں نہ عبد السلام بن کر بدنام ہوا جائے۔

مالک اشتر ، دہلی، ہندوستان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مالک اشتر ، دہلی، ہندوستان

مالک اشتر،آبائی تعلق نوگانواں سادات اترپردیش، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ترسیل عامہ اور صحافت میں ماسٹرس، اخبارات اور رسائل میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے لکھنا، ریڈیو تہران، سحر ٹی وی، ایف ایم گیان وانی، ایف ایم جامعہ اور کئی روزناموں میں کام کرنے کا تجربہ، کئی برس سے بھارت کے سرکاری ٹی وی نیوز چینل دوردرشن نیوز میں نیوز ایڈیٹر، لکھنے کا شوق

malik-ashter has 117 posts and counting.See all posts by malik-ashter

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments