پاکستان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا


پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔ اس پر سبز پوش بزرگوں کا سایہ ہے۔ نور پور شاہاں یعنی اسلام آباد کے قدیم بابے صدیوں پہلے پیش گوئی کر چکے ہیں کہ یہاں ایک ایسا شہر بسے گا جہاں سے دنیا کی قسمت کے فیصلے ہوا کریں گے۔ اس صورت میں یہ واضح ہے کہ خواہ پاکستانی شہری اور حکمران کچھ بھی کریں کوئی پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ یہ قیامت تک ایسے ہی دنیا کے نقشے پر موجود رہے گا۔

ویسے بھی ہر جن و انس، حیوان و بشر، اس بات سے واقف ہے کہ ہمارا ایک ایک جوان دشمن کے سو سو سپاہیوں پر بھاری ہے۔ دشمن کئی مرتبہ حملہ کر کے منہ کی کھا چکا ہے۔ وہ بھی اس حقیقت سے خوب واقف ہے۔ اسی وجہ سے ہم نہایت دلیری سے روز روشن میں اسے للکارتے ہیں مگر وہ اپنی فطری بزدلی اور ہمارے خوف کے باعث ہم پر رات کی تاریکی میں اس وقت حملہ کرتا ہے جب ہم دنیا و مافیہا سے بے خبر گھوڑے بیچ کر سو رہے ہوتے ہیں۔ اس میں جرات ہوتی تو مردوں کی طرح سامنے آ کر مقابلہ کرتا، یوں بزدلوں کی طرح سرپرائز نہ دیتا۔

لیکن سرپرائز دے کر بھی اسے حاصل کیا ہوا۔ اس نے جب ہم پر زمینی حملہ کیا تو وہ ناکام ہوا۔ ہوائی حملہ کیا تو ہمارے ایک ایک جہاز نے ایک منٹ کے اندر اندر دشمن کے پانچ پانچ جہاز پانچ گرا ڈالے۔ اس کے بمبار طیارے یہاں بم گرانے آئے تو سبز پوش بزرگوں نے اس کے بم کیچ کر کے راوی کے پانیوں میں ٹھنڈے کر ڈالے۔ اس کا اکھنڈ بھارت کا خواب ہم بارہا بحیرہ عرب اور خلیج بنگال میں غرق کر چکے ہیں کیونکہ پاکستان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ یہ قیامت تک ایسے ہی دنیا کے نقشے پر موجود رہے گا۔

کھلے میدان میں ہمارا مقابلہ کرنے سے عاجز آ کر اس نے پراکسی لڑنا شروع کی۔ اس پراکسی وار میں اسے کچھ ابتدائی کامیابی تو حاصل ہوئی کیونکہ اس نے ہمارے بعض پاکستانیوں کو ہی پیسے کی چمک سے اندھا کر دیا تھا اور وہ غداری پر اتر آئے تھے۔ دشمن کا خیال تھا کہ ہمارا ملک آدھا رہ جائے گا تو ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ ہم نے کہا کہ ہمارا آدھا بھی تمہارے پورے پر بھاری ہے، پھر جب ہم نے سنبھل کر حملے کا جواب دینا شروع کیا تو وہ دشمن اور غدار اب منہ چھپاتے پھر رہے ہیں کیونکہ پاکستان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ یہ قیامت تک ایسے ہی دنیا کے نقشے پر موجود رہے گا۔

پہلے دشمن نے اپنے پیر چانکیہ کوٹلیہ کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے ہمارے ہمسایوں کو ہمارا دشمن بنا کر اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی۔ اس میں ناکام ہوا تو اب وہ ہمارے دیگر برادر اسلامی دوستوں کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے جو اس کی چکنی چپڑی باتوں میں آ کر ہمارے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔ ہم پر پابندیاں لگا رہے ہیں۔ ہمیں قرضہ نہیں دے رہے۔ ہمارے شہریوں کو اپنے ملکوں سے نکال رہے ہیں۔ لیکن یہاں بھی دشمن منہ کی کھائے گا کیونکہ پاکستان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ یہ قیامت تک ایسے ہی دنیا کے نقشے پر موجود رہے گا۔

دشمن اب جنگ کے میدان میں ہار کر معیشت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہمارا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مگر وہ یہاں بھی ہارے گا۔ جب مقابلہ اشرفیوں اور تلواروں کا ہو تو لوہا ہمیشہ سونے سے سخت ثابت ہوتا ہے۔ یہ مثل ایسے ہی تو مشہور نہیں کہ سو سنار کی ایک لوہار کی۔ دشمن خواہ اپنی معیشت کے سونے کی سو ضربیں لگائے وہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا کیونکہ پاکستان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ یہ قیامت تک ایسے ہی دنیا کے نقشے پر موجود رہے گا۔

وہ چاہے سائنس میں کمال کرے اور مریخ تک پہنچ جائے، مگر وہ ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ سائنس اور روحانیت کی جنگ میں ہمیشہ روحانیت کی فتح ہوئی ہے۔ اب یہی دیکھ لیں کہ مریخ پر دشمن کا خلائی مشن کامیابی سے پہنچ گیا۔ ہم نے بھی اعلٰی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے مبارکباد دی۔ مگر جب اس نے ہمیں آنکھیں دکھانی شروع کیں تو اس کے چاند پر بھیجے گئے خلائی مشن کا کیا حشر ہوا؟ کیا ان کا سب سے بڑا سائنسدان ساری دنیا کے سامنے ندامت کے آنسو بہانے پر مجبور نہیں ہوا؟ ہم بظاہر کچھ نہ بھی کریں تو دشمن ایسے ہی روئے گا کیونکہ پاکستان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ یہ قیامت تک ایسے ہی دنیا کے نقشے پر موجود رہے گا۔

ہم اطمینان کی نیند سو سکتے ہیں۔ پاکستان ہمیشہ رہنے کے لیے بنا ہے۔ سرحد ہو یا سکول، یہاں کا بچہ بچہ اپنی جان دینے کے لیے صف بنا کر کھڑا ہے۔ سجن دشمن چاہے جو بھی کریں پاکستان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ یہ قیامت تک ایسے ہی دنیا کے نقشے پر موجود رہے گا۔
تاریخ: 16 دسمبر

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar