اپنے آج کو بہتر بنائیں


بدھا کا قول ہے کہ اگر آپ ہر وقت اداس رہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی ماضی کی یادوں میں زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ حد سے زیادہ تناؤ اور گھبرا ہٹ کا شکار رہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ مستقبل کے بارے میں پریشان رہتے ہیں لیکن ان دونوں عوامل میں جس پہلو کو آپ سب سے زیادہ نظر انداز کر رہے ہو، وہ آپ کا آج ہے۔ آج جو اس وقت آپ کے ہاتھ میں ہے۔ یہی وہ بنیادی اکائی ہے جو کہ ہمارے مستقبل پر بھی اثر انداز ہوگی اور یہ مستقبل بھی ہمارے ماضی کی یادوں پر گہرا اثرانداز ہوگا اس لئے جو وقت ابھی ہمارے ہاتھ میں ہے اگر ہم اسی کا بہترین مصرف عمل میں لائیں اور مستقبل کے اندیشوں اور ماضی کی یادوں اور پچھتاووں سے پیچھا چھڑا کر اپنے آج کے اوپر محنت کرنا شروع کریں تو کوئی بعید نہیں کہ ہم ایک بہتر ماحول کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں اس ضمن میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس طرح کی عملی کوششیں ہمارے نفسیاتی دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں اور چھوٹے چھوٹے اقدامات سے اپنی زندگی کو کو بہتر بنا کر اپنے لئے ایک اچھے اور بہتر مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔

اور کوئی بعید نہیں کہ ہم ان چھوٹے چھوٹے اقدامات سے اپنی زندگی کی روزمرہ مصروفیات کو ایک مثبت انداز میں استعمال کر کے اپنے اچھے اچھے مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں۔ یہی چھوٹے چھوٹے قدم ہمیں دیرپا کامیابی کی طرف لے کر جا سکتے ہیں بجائے اس کے کہ ہم ایک بڑی چھلانگ لگا کر مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اگر ہم اپنے ماضی اور آنے والے مستقبل کے بارے میں سوچنے کے بجائے صرف ایک سادہ سی بات پر عمل کریں کہ ہمارے آج بھی ہمارے ہاں کل سے بہتر ہو سکتا ہے وہ یہ ہے کہ لائحہ عمل اختیار کریں تو کوئی عذر نہیں کہ ہم اس دور کی تیز ترین ترقی میں سے اپنے لئے کچھ اچھے مواقع کشید کر سکیں ہمارے معاشرے میں عملی اقدامات کی شدید کمی ہے جب بھی کسی سے بھی اس کے مستقبل کے بارے میں سوال کریں تو منصوبوں کا انبار اور ان کو حاصل کرنے کے بارے میں عملی اقدام کا فقدان ہوگا۔

بعض اوقات اللہ پر توکل کے لغوی مطلب کا بہت ہی غلط مفہوم دیکھنے کو ملتا ہے اس ضمن میں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اللہ تعالی کے دیے ہوئے اسباب کو استعمال کر کے اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے محنت کرنے سے ہی اصل زندگی میں کامیابی کی امید کی جا سکتی ہے۔ اسباب اور مواقع ہمارے اس ارد گرد ہی موجود ہوتے ہیں بس اپنے نقطہ نگاہ کو بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم اپنے خیالات کو اگر واقعی ہی بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے آج کام کرنا ہوگا اور مقصد کے حصول کے لیے محنت کرنا ہوگی اسی طرح مقصد کا حصول ممکن ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments