مصنوعی ذہانت اور ترقی پذیر ممالک پر اس کا اطلاق (حصہ دوم)
اگر ہم توانائی کے سیکٹر کی مثال لیں تو 1.2 بلین لوگ ابھی بھی بجلی سے محروم ہے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال سے بہت سی نئی معاشی جہتیں اور معاشی سرگرمیاں وجود میں آئی ہیں۔ دنیا بھر سے تکنیکی ماہرین مصنوعی ذہانت کے استعمال سے اس وقت اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر۔ Azuri Technologies کمپنی نے ایسٹ ویسٹ افریقہ کے 12 ممالک کے دور دراز علاقوں میں نے pay as you go سروس سے شمسی توانائی سے حاصل کردہ بجلی فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اس سہولت کے ذریعے شمسی توانائی کی ذریعے بجلی کی اشیاء کو چارج کرنے کے علاوہ مصنوعی ذہانت کے استعمال سے بہت سے مزید مقاصد حاصل کیے جائیں گے مصنوعی ذہانت کا استعمال بجلی کی اشیاء کو ان کی ضرورت کے تحت بہت کم یا زیادہ پاور میں استعمال کرنے کے قابل ہو سکے گا۔
مثال کے طور پر پر گھریلو اور کمرشل سیکٹر میں روشنی کس وقت کتنی ضروری ہے کو مینیج کیا جائے گا۔ اور پنکھوں کی رفتار بھی موسم کی مناسبت سے بوقت ضرورت کم یا زیادہ کی جا سکے گی۔ اس حوالے سے مصنوعی ذہانت کو لے کر مغربی افریقہ میں پرائیویٹ سیکٹر نے تقریباً 26 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے توانائی کے شعبہ میں دور رس نتائج مرتب ہونے کا امکان ہے
مصنوعی ذہانت سے مالیاتی سیکٹر میں بھی کافی زیادہ ترقی ممکن ہو سکی ہے۔ خاص طور پر پسماندہ طبقہ میں اس کے اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال کسانوں کو آسان اقساط میں قرضوں کے فراہمی اور ان کو پہلے سے موجود مالیاتی نظام سے منسلک کرنا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی فصل کی رقم کی وصولی بہترانداز میں کر سکتے ہیں اور اپنے آپ کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے مروجہ طریقوں سے کسانوں کے لیے رقم کی وصولی اور اپنی فصل کو بیچنا نہایت پیچیدہ عمل ہوا کرتا تھا۔
کیونکہ بہت سے بینکوں کا دور دراز کے علاقوں میں کوئی خاص مالیاتی نظام نہیں تھا۔ اور مقامی افراد کی رسائی حکومتی اداروں کے پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے مزید مشکل رہی۔ مصنوعی ذہانت میں ان پیچیدگیوں کا حل نکالا۔ اور سہولت کاروں اور مہنگے انفراسٹرکچر کے مقابلے میں ایک آسان اور سستا طریقہ کار متعارف کروایا جس سے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکا۔ کینیا میں صرف مصنوعی ذہانت کے استعمال سے M۔ Shwari نے 2017 کے آخر تک تقریباً 21 ملین افراد کو آسان اقساط میں قرضوں کے فراہمی ممکن بنائی۔ اور اس سارے عمل میں بنکوں کے انفراسٹرکچر وغیرہ پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی۔
اسی طرح بزنس سیکٹر میں 3 d پرنٹنگ کی بدولت دس گنا کم وقت میں اور ٪ 75 کم لاگت سے عمارتوں کی تعمیر ممکن بنانے پر کام کیا جا رہا ہے۔ یہ وقت کے بدلتے تقاضوں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی ابادی کے لئے ایک نعمت سے کم نہیں۔
اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ مصنوعی ذہانت ہمارے لئے کتنی زیادہ فائدہ مند ہو سکتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں مصنوعی ذہانت نے صحت و توانائی، مالیات نیز دیگر کئی شعبہ ہائے زندگی میں میں بہت متاثر کن کردار ادا کیا ہے۔ اور ترقی پذیر ممالک بھی اس کے استعمال سے کم وسائل کے باوجود اپنا معیار زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔
نوٹ ( یہ بلاگ انگریزی زبان میں پہلے پبلش ہو چکا ہے۔ جس کا لنک ذیل میں موجود ہے ) ۔
- معاشرتی رواداری اور مکالمے کی فضا - 02/09/2021
- ہم کلامی - 08/05/2021
- ہمارا خاندانی نظام اور نجی زندگی میں مداخلت کا سوال - 17/03/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).