یونینز کی بحالی، طلبا مسائل کا واحد حل


پاکستان کا تعلیمی نظام ایک اہم دوراہے پر کھڑا ہے ، پچھلے کچھ دنوں سے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات سراپا احتجاج ہیں۔ ان کے مسائل کیا ہیں؟

پچلھے کچھ سالوں میں فیسوں میں اضافہ ہوا طلبہ خاموش تماشائی بنے رہے، تعلیمی بجٹ میں کمی کی گئی طلبہ خاموش رہے ، اس طرح کے کئی حملے تعلیم پر کیے گئے طلبہ خاموش رہے۔ ایسی کیا وجہ ہے کہ کورونا جیسی وبا کے دوران طلبہ اپنے حق کے لیے سڑکوں پر نکل آئے؟

تعلیمی نظام میں جتنے مسائل موجود ہیں ، ان میں سب سے بڑا مسئلہ تو نااہل انتظامیہ کا ہے۔ جو اب تک کوئی قابل داد اقدام نہ کر پائی۔ سیکڑوں بار اجلاس طلب کیے گئے جتنی بار بھی کوئی فیصلہ لیا ، مسائل کے حل کی بجائے یہ فیصلہ طلبہ کے لیے کوئی نہ کوئی نئی مصیبت بن کر ہی سامنے آیا۔

بند کمروں میں بیٹھے ، طلبہ سے کوسوں دور اپنی مستی میں مست مگن لوگوں سے بھلا کیا امید لگائی جا سکتی ہے کہ وہ طلبہ کے مفاد میں فیصلہ کریں گے۔ اب جب پورا سمسٹر آن لائن کلاسز کے نام پر ٹارچر کرتے رہے تو ان کو آن کیمپس امتحانات لینے کی سوجھی۔

اب جب پب جی گیم کھیلنے والے کھلاڑی کو کہا جائے کہ جاؤ میدان جنگ میں دشمن کی صفوں میں گھس کر ان سے لڑو ، تم ہمارے سپاہی ہو تو اس کے رونگٹے تو کھڑے ہوں گے ۔ یہی ہوا طلبہ کے ساتھ جو سارا سمسٹر آن لائن کلاسز کا چورن خاموشی سے کھاتے رہے مگر جب ان کو پتا چلا کہ محاذ جنگ پر جانا ہے تو اپنی آن لائن تیاری کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے سے متنفر ہو گئے۔ جب پتا چلا اس طرح تو کچھ نہیں ہو گا تو مجبوراً سڑکوں پر نکل آئے۔

خواب خرگوش کے مزے لینے والی انتظامیہ سمجھی یہ تو خاموش تماشائی تھے ، یہ کیسے بول سکتے ہیں، ان کو لاٹھی کے ذریعے چپ کرایا جا سکتا ہے۔ پولیس کے ہاتھوں پٹنے اور ریاست کا تشدد برداشت کرنے کے باوجود طلبا اپنے مطالبات کی جنگ لڑتے رہے۔ جب کچھ یونیورسٹیز نے ان کے مطالبات مان لیے تو باقی یونیورسٹیز کے طلبا نے بھی یہی راستہ اختیار کیا ، یوں تعلیمی اتھارٹیز کی پالیسوں کی وجہ سے پیچھے کچھ دنوں سے طلبہ کے حقوق کی جنگ کا میدان گرم ہے۔

ان تمام تر واقعات اور حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بات تو واضح ہو گئی کے طلبہ کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔ لیکن اگر ان طلبہ کی توانائیوں کو مثبت انداز میں ملک کی خدمدت کے لیے استعمال کرنا ہے اور مستقبل میں اس سب سے بچنا ہے تو وقت کی ضرورت ہے کہ طلبہ یونین سے پابندی ہٹائی جائے ، طلبہ کے لیے ان کی صلاحیتوں کے مثبت استعمال کے لیے راستہ کھولا جائے تاکہ ملکی سیاست میں تربیت یافتہ اور پڑھے لکھے لوگ آئیں اور طلبہ کے نمائندے انتظامی فیصلوں میں موجود ہوں تاکہ تعلیمی ایمرجنسی کو احسن طریقے سے ڈیل کیا جائے۔ طلبہ یونین کے فوائد اور نقصانات پر بحث الگ موضوع ہے لیکن طلبہ یونین کی اہمیت واضح ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).