آصف زرداری کا ایک دوسرا رخ


\"\"

آصف زرداری کا ایک پہلو توہمارے علم میں ہے کہ وہ بلیک میں سینماؤں کے ٹکٹ فروخت کرنےوالا ایک ایسا سکہ بند چور ہے جس نےا پنی بیوی کو قتل کرکے جعلی وصیت بناکر پیپلزپارٹی پر قبضہ کرلیا۔
پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا مسئلہ بچا ہوکہ جس میں آصف زرداری ملوث نہ ہو، مجھے ایک صحافی نے رازداری سے بتایا کہ نورانی بم دھماکے میں بھی آصف زرداری ملوث ہے۔
میری حیرت کے جواب میں اس باخبرصحافی نے بتایا کہ آصف زرداری کا بھائی ٹپی نورانی شاہ کے اطراف زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتاتھا، وڈیروں نے ان کا بندہ ماردیا، آصف زرداری کو پتہ لگا، اس نے اپنے بھائی کے بندے کا انتقام لینے کے لیے مزار کو ہی دھماکے سے اڑا دیا۔
یہ کہانیاں ہم سنتے رہتے ہیں اور ایسی ہی کئی کہانیاں سن کر ہم بڑے ہوگئے ہیں، چلیں آئیں کچھ الگ سے آصف زرداری کو ڈھونڈتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں کرپشن کے روایتی مقدمات کے سلسلے کا پہلا اسکینڈل آصف زرداری کے خلاف 1989 میں سامنے آیا جس کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت گرگئی۔
یہ اسکینڈل معروف صحافی کامران خان سامنے لائے تھے، گزشتہ سال انہی کامران خان نے آصف زرداری کو اس اسکینڈل میں سرخرو قرار دیا۔
آصف زرداری پر کرپشن کے 12ریفرنس تھے، 10 میں سے آصف زرداری عدم ثبوت کی بنیاد پر بری ہوچکے ہیں، قوم ان ثبوتوں سے بھرے بریف کیسوں کا انتظارہی کرتی رہ گئی، جن کا آصف زرداری کے مخالفین نعرہ لگایا کرتے رہے، آصف زرداری کے خلاف 10ریفرنس اس دور میں ختم ہوئے، جن ان کےمخالفین کی حکومت تھی۔
نوازشریف نے سہیل وڑائچ کو اپنے انٹرویوز میں کہا کہ زرداری کے خلاف تمام جھوٹے کیسز بنانے کے لئے آئی ایس آئی اور فوج نے مجھ پر سخت دباؤ ڈالے رکھا، جس پر میں خود کو کبھی معاف نہیں کر پاؤں گا۔

\"\"

1998میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس قیوم، شہبازشریف اور احتساب بیوروکے چیئرمین سیف الرحمان کی ٹیلی فونک آڈیو ٹیپ بھی سامنے آئی، اس ٹیپ میں یہ تینوں گفتگو کررہے تھے کہ آصف زرداری کو ایسے مقدمات میں پھنسا دو کہ یہ کبھی نکل نہ پائے، یہ آڈیوٹیپ انٹرنیٹ پر عام دستیاب ہے، موجودہ تمام ریفرنس اسی آڈیوٹیپ کے بعد بنائے گئے ہیں۔
آصف زرداری نے اپنی زندگی کے بہترین ایام جیل میں گزارے، 12سال کا طویل عرصہ وہ اپنے بیوی بچوں سے دوررہے۔
اس وقت بے نظیربھٹو کہتی تھیں کہ اگرآصف زرداری اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کرلیں تو وہ ابھی رہا ہو کر وزیراعظم بن جائیں گے مگر انہوں نے کبھی سودا نہیں کیا۔
آصف زرداری پر اتنا تشدد ہوا کہ ان کی زبان کاٹ دی گئی۔
پھر این آر او آگیا۔
آصف زرداری رہا کیے گئے اور ڈیل کے تحت پھر وطن واپس آئے اور جب 2008 میں ان کی حکومت قائم ہوئی تو این آراو ختم کردیا گیا۔
آصف زرداری نے اپنے اوپر مقدمات بحال کرا لیے اور پھر صدر بننے کے بعد بھی عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔
آصف زرداری پر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا الزام لگا مگر کوئی ایف آئی آردرج نہیں ہوئی، ایک ایف آئی آر میں بعد میں ان کا نام شامل کیا گیا، ایک شوہر کو بیوی سے زیادہ کوئی نہیں جانتا اور بے نظیر بھٹو جیسی بیوی جو ایک بڑی اور طاقت ور لیڈرتھی، اس نے کبھی آصف زرداری کو موردالزام نہیں ٹہرایا۔
پھر آصف زرداری پر بے نظیر بھٹو کے قتل کا الزام لگا دیا گیا مگر ایف آئی آر اب بھی اس کے خلاف نہیں کٹی بلکہ پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی آرکاٹی گئی ہے۔
ایک عجیب بات ہے کہ جون 2015 کے بعد سے اینٹ سے اینٹ بجا دینے کا بیان دینے کے بعد سے آج تک آصف زرداری ملک سے باہر رہے اور ان کے خلاف بظاہر پوری ریاستی طاقتیں ہیں مگر مخالفین کسی الزام کو ثابت نہیں کرپائے۔
اس شخص نے عجیب دوست پائے ہیں، ماڈل ایان نے خود کوبرباد کرلیا۔ ڈاکٹر عاصم فالج زدہ ہوکر دل کادورہ پڑوا بیٹھے۔ مجال ہے کہ آصف زرداری کے خلاف جھوٹ بول کر ہی اپنی جان چھڑالیں۔
اور آصف زرداری نے بھی دوستوں سے وفا کی ہے، میموگیٹ اسکینڈل کے بعد حسین حقانی کا ملک سے باہر چلے جانا کسی معجزے سے کم نہیں، یہ آصف زرداری ہی تھا کہ پوری اسٹبلشمنٹ سے صرف ایک شخص کی وجہ سے جھگڑا مول لیا۔
مجھے آصف زرداری کی ایک بات پر سب سے زیادہ حیرت ہوتی ہے کہ اس کو پتہ ہے کہ بلاول بھٹو کی جان خطرے میں ہے۔
بلاول بھٹو کو کسی چیز کی کمی نہیں، وہ جوان ہے، دنیا گھومے اور لیکچر دیتا پھرے تو اس کی لیگسی اتنی ہے کہ ساری زندگی کے لیے سراٹھا کر جی سکتا ہے مگر یہاں جان ہتھیلی پر لیے گھوم رہا ہے۔
ایسے میں ایک باپ پر کیا گذرتی ہوگی جس کی وہ جمع پونچی ہے۔ آصف زرداری نے اپنی واحد جمع پونچی بھی داؤ پر لگادی ہے۔ آصف زرداری کے قریبی حلقوں کے بقول ایسا اس نے اس ملک کے لیے کیا ہے۔
2008میں پیپلزپارٹی کی حکومت کوختم کرنے کے لیے کیا کیا نہیں کیاگیا، یہ بات بچہ بچہ جانتا ہے، یہ آصف زرداری تھا جو سب کچھ سہہ گیا۔
اور 2008 میں آصف زرداری نے سی پیک کا ویژن دیا، 18ویں آئینی ترمیم دے کر صوبوں کو خودمختار کردیا، بہت کچھ ایسا ہے جو آصف زرداری نے نہیں کیامگر جو کچھ کیا ہے، اسے تسلیم کرناچاہیے۔
آصف زرداری شدید نفرتوں کے درمیان پروان چڑھا ہے۔
اس کو جیالوں نے بھی آج تک شاید مکمل طورپر قبول نہیں کیا۔
نفرت ہی اس کا مقدر ہے مگر کیا وہ اس نفرت کا حق دار ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments