براڈ شیٹ کو ادا کئے گئے 15 لاکھ ڈالر کا ریکارڈ غائب


جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ رواں ہفتے کسی بھی دن وفاقی حکومت کو بھجوا دی جائے گی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ 100 صفحات کی رپورٹ کے ساتھ مخلتف شخصیات کے بیانات اور دستاویزات کو الگ رکھا گیا ہے جبکہ تحقیقات میں براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونےکا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی۔ غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکہ ہے۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔ براڈشیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب کی دستاویزات سے ملیں۔

ذرائع کے مطابق براڈشیٹ کمیشن نے آصف زرداری کے سوئس مقدمات کا ریکارڈ کا جائزہ لیا ہے۔ کمیشن کے سامنے سوئس مقدمات کا ریکارڈ نیب کی جانب سے پیش کیا گیا۔ سوئس مقدمات کا تمام ریکارڈ نیب کے سٹور روم میں موجود ہے۔ سوئس مقدمات کا ریکارڈ 12 ڈپلومیٹک بیگز میں پاکستان پہنچایا گیا۔

کمیشن کے سامنے براڈ شیٹ کا ریکارڈ پیش کیا گیا تو سوئس مقدمات کی نشاندہی ہوئی۔ کمیشن نے رپورٹ میں 2008 میں ان افراد کو ذمہ دار قرار دیا جو نیب اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات تھے۔

رپورٹ کے مطابق براڈ شیٹ کے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا وہ حکومت پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔ اس وقت حکومت کو دھوکے میں رکھنے والے وہ وکلا بھی تھے جنہوں نے معاھدے کے لئے اھم کردار ادا کیا تھا۔۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے جو پچیس ملین ڈالر کی ادائیگی کی ہے وہ بھی 2008 معاہدے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

اس کمیشن نے2008 میں براڈ شیٹ کو پاکستان کی ادائیگیوں کی وجوہات اور اثرات کی نشاندہی بھی کرنی تھی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) اور براڈ شیٹ میں معاہدہ جون 2000 میں ہوا۔ 20 مئی 2008 میں براڈ شیٹ کے ساتھ سیٹلمنٹ ہوئی تھی اور براڈ شیٹ کو 15 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی ہوئی جبکہ جولائی 2019 میں ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ اس کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں آیا۔

وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کے مطابق نیب نے 2003 میں براڈ شیٹ سے معاہدہ منسوخ کیا، شفافیت کے بغیر احتساب کاعمل ممکن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ کی مد میں براڈ شیٹ کو 15 لاکھ ڈالرز دیے گئے تھے، ہماری اگست 2018 میں حکومت آئی تھی اور براڈ شیٹ کے معاملے پر ہائی کورٹ میں اپیل 2019 میں کی تھی۔

خیال رہے کہ براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کے لیے 29 جنوری کو قائم کردہ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری 2021 کو کیا تھا جبکہ اپوزیشن نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں بننے والے کمیشن کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments