ویکسین لگوانے کے بعد احتیاطی تدابیر چھوڑنا کرونا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے: عالمی ادارۂ صحت


عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کیسز اور اموات میں اضافہ ویکسین کو نجات دہندہ سمجھنے کے باعث ہو رہا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے تصدیق کی ہے کہ اب تک کرونا وبا سے 13 کروڑ سے زائد افراد متاثر جب کہ 30 لاکھ کے لگ بھگ اموات ہو چکی ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ افریقہ کے سوا دنیا کے لگ بھگ تمام خطوں میں وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق کرونا وبا میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں وائرس کی نئی اقسام، حفاظتی اقدامات پر من و عن عمل نہ کرنا اور لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد نام نہاد معمول کی زندگی کی جانب واپس لوٹنے جیسی غلط فہمیاں شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کے بقول وبا میں اضافے کی ایک اور وجہ یہ غلط تاثر بھی ہے کہ ویکسین آنے کے بعد اب یہ وبا ختم ہو جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ ویکسین آنے کے بعد اب یہ بحران فوری ختم ہو جائے گا۔

اُن کے بقول ایسا نہیں ہے بلکہ ہمیں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے ساتھ ساتھ ویکسین کو یہ موقع دینا ہے کہ وہ لوگوں کو شدید بیمار ہونے اور مرنے سے بچائے۔

دنیا بھر میں 67 کروڑ افراد کی ویکسی نیشن

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک مجموعی طور پر 67 کروڑ افراد کو ویکسین لگ چکی ہے۔ تاہم ان میں سے زیادہ تر خوراکیں امیر ممالک میں لگائی گئی ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت نے دنیا بھر میں ویکسین کی کمی کا بھی انتباہ جاری کیا ہے۔

مارگریٹ ہیرس کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک ویکسین کی کمی کی وجہ سے ویکسی نیشن مہم شروع نہیں کر سکے۔

اُن کے بقول ان تمام عوامل سے یہ نتیجہ ملتا ہے کہ “ہمیں احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز پر مزید سختی سے عمل کرنا ہو گا۔ ہمیں سماجی فاصلے برقرار رکھنا ہوں گے جب کہ اِن ڈور اجتماعات ختم کرنا ہوں گی اور ویکسین لگوانے کے بعد بھی ماسک پہننا ہو گا۔”

ہیرس کا کہنا تھا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق برطانیہ جیسے ملک میں مؤثر ویکسی نیشن پروگرام کے بعد اموات کی شرح کم ہوئی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب تک دنیا کی بڑی آبادی کی ویکسی نیشن مکمل نہیں ہو جاتی، لوگوں کو احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہو گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments