جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی عدالتی کارروائی براہِ راست نشر کرنے کی درخواست اکثریتی فیصلے سے مسترد

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


سپریم کورٹ کے 10 رُکنی بینچ نے اپنے اکثریتی فیصلے میں عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس سے متعلق نظرثانی کی درخواست پر عدالتی کارروائی کی براہ راست کوریج کے لیے دائر کی جانے والی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

اس 10 رکنی بینچ میں سے چھ ججز نے درخواست گزار کے اس مؤقف سے اتفاق نہیں کیا جبکہ چار ججز نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اس مؤقف کو تسلیم کیا ہے۔

یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی نظرِثانی درخواست کی عدالتی کارروائی کو براہِ راست نشر کیا جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ مؤقف پیش کیا تھا کہ اس مقدمے کی وجہ سے اُن کی شہرت اور ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور عدالتی کارروائی براہِ راست نشر ہونے سے عوام اُن کا مؤقف زیادہ واضح انداز میں جان سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

جو اپنے آئینی دائرے سے باہر نکل جاتے ہیں وہ سچے پاکستانی نہیں: جسٹس فائز عیسیٰ

مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے ایف بی آر کو کنٹرول کیا گیا: جسٹس فائز عیسیٰ کا دعویٰ

’صدر آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے‘ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس پر تفصیلی فیصلہ

سپریم کورٹ کے جن ججز نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی متفرق درخواست کو مسترد کیا ہے ان میں بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین اور جسٹس قاضی محمد امین شامل ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست کو مسترد کرنے والے ججز میں شامل جسٹس یحیٰی آفریدی نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ عوام کا آئینی حق ہے کہ عوامی مفاد کے مقدمات کی نشریات دیکھ سکیں تاہم درخواست گزار یعنی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو ریلیف مانگ رہے ہیں وہ ایک جج کے اٹھائے گئے حلف کے منافی ہوگا۔

انھوں نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ براہ راست نشریات کے معاملے کو فل کورٹ میٹنگ میں پیش کریں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جسٹس یحیٰی آفریدی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس سے متعلق ان کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر چکے ہیں۔

جن ججز نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اس مؤقف کو تسلیم کیا ہے ان میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منظور ملک اور جسٹس مظہر عالم خان شامل ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جسٹس مقبول باقر اور جسٹس منصور علی شاہ ان ججز میں شامل تھے جنھوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس میں ٹیکس کے معاملات ایف بی آر میں بھیجنے کی مخالفت کی تھی جبکہ جسٹس منظور ملک اور جسٹس مظہر عالم خان ان سات ججز میں شامل تھے جنھوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خاندان کا معاملہ ایف بی آر میں بھیجنے کی حمایت کی تھی۔

اس اختلافی نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ عدلیہ سمیت تمام ریاستی اداروں پر لازم ہے کہ وہ معلومات تک عوامی رسائی کے لیے اقدامات کریں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مفادِ عامہ کے مقدمات کی عدالتی کارروائی دیکھ سکیں۔

اس اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ عدالتی کارروائی کی براہ راست کوریج کے لیے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر لنک فراہم کریں۔

ان ججز کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر لنک مہیا کرنے کے لیے رجسٹرار ٹیکنالوجی اور مکمل طریقہ کار کا تعین کریں اور اس کے علاوہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی عدالتی کارروائی اسی دن ویب سائٹ پر دستیاب ہونی چاہیے جس دن کیس کی سماعت ہو۔

واضح رہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے پانچ دسمبر 2020 کو اپنے خلاف صدارتی ریفرینس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی تھی۔

جسٹس فائز عیسیٰ اپنی نظرِ ثانی درخواست کے ذریعے چاہتے ہیں کہ ’19 جون 2020 کے فیصلے کے پیرا گراف دو تا گیارہ پر نظر ثانی کر کے اسے واپس لیا جائے۔‘

اُنھوں نے اس کے علاوہ ایک اضافی درخواست میں مطالبہ کیا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی عوام کے لیے نشر کی جائے۔

اپنی درخواست میں اُنھوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے گھر کے دروازے پر نوٹس چسپاں کیے گئے جیسے وہ کوئی اشتہاری ملزم ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس عمل سے ان کے ڈرائیور، مالی، گارڈ، خانسامے، اور ججز کالونی میں آنے جانے والے ہر فرد کے سامنے ’ان کی توہین ہوئی۔‘

درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس کیس میں آئندہ ’سماعت ٹی وی پر لائیو نشر کرنے کا حکم دیا جائے‘ کیونکہ ’سرکاری عہدے داروں نے میرے اور اہل خانہ کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلائی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp