خواب اور اشرف المخلوقات! (ذوالفقار علی)۔



\"\"ہونا تو وہی ہے ، جو مقدر میں میرے ہے
لیکن وہ میرے خواب ،میرے خواب ، میرے خواب

خواب کیا ہے ؟ انسان کی زندگی میں خواب کی کیا اہمیت ہے ؟ ہمیں خواب کیوں آتے ہیں ؟ہر انسان اپنی زندگی میں خواب دیکھتا ہے ؟ خواب کی تعبیر کیا ہے ؟ خواب کی تعبیر کا فن (oneiromancy)دستاویزی طور پر پانچ ہزار سال قبل مسیح تک ثابت ملتا ہے۔اس زمانے میں سابقہ رومن شہر میسوپوٹیمیا میں لوگ خواب دیکھتے تو اہم خوابوںاور ان کی تعبیرات کو مٹی کی تختیوں پر درج کر لیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کا تصور تھا کہ خواب میں خدا یا مردے کی طرف سے مختلف قسم کے پیغامات آتے ہیں ۔ خوابوں کے متعلق یہودیوں کا ابتدا سے یہ عقیدہ ہے کہ خواب دو طرح کے ہوتے ہیں ۔ایک اچھے خواب جو خدا کی طرف سے ہوتے ہیں دوسرے برے خواب جو جنات کی طرف سے ہوتے ہیں ۔ یہودیوں کا عقیدہ ہے اور میرے خیال میں درست بھی ہے کہ حضرت سلیمان سے خدا خواب میں بات کرتے اور انہیں پیغامات دیتے ہیں ۔یہودی خواب کے متعلق مسلمانوں سے ملتے جلتے خیالات رکھتے ہیں ۔عیسائیوں کی بھی اکثریت خوابوں میں خدا کی طرف سے پیغام کا تصور رکھتی ہے لیکن خوابوں سے ان کی دلچسپی یہودیوں یا مسلمانوںجیسی نہیں۔تورات اور بائبل میں کئی ایسے خوابوں کا تذکر ہ موجود ہے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ خواب خدا کی طرف سے پیغام ہوتے ہیں ۔مثلا حضرت ابراہیم کا خواب ، حضرات یعقوب کا خواب ، حضرات یوسف کے خواب ۔
سگمنڈ فرائیڈ وہ پہلا شخص ہے جس نے سائنی پہلو سے خوابوں پر کام کیا ۔ \’خوابوں کی تعبیر\’۔ اس حوالے سے اس کی وہ کتاب ہے جسے انقلابی تصور کیا جاتا ہے ۔ فرائیڈ نے یہ تصور دیا کہ خواب انسان کی لاشعور میں چھپی خواہشات اور خوف کے زیر اثر ہوتے ہیں ۔وہ اسے مکمل طور پر ایک نفسیاتی مسئلہ قراردیتے ہوئے  لاشعور کو اس کا کلی ذمہ دار قرار دیتا ہے ۔فرائیڈ خواب کو لاشعور کی شاہی شاہراہ قرار دیتا ہے ۔کارل ژنگ صرف ایک بہت بڑا مفکر ہی نہیں بلکہ فرائیڈ کا شاگرد بھی ہے ۔ اس نے فرائیڈ کی تھیوری کو مسترد کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ خواب ایک پیغام ہے ۔اس نے مثالوں سے ثابت کیا ہے کہ بہت سے خواب پیغام والے ہوتے ہیں جن کا لاشعور سے دور دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ماڈرن سائنس میں اس حوالے سے جتنا بھی کام ہوا ہے یا ہو رہا ہے اس کی بنیاد انہی دونوں افراد کے کام پر ہے۔سائیکالوجی کے ماہرین کی اکثریت فرائیڈ کی حامی ہے اور وہ خواب میں کسی پیغام کے تصور کو نہیں مانتی۔ماڈرن سائنس یہ بھی نہیں مانتی کہ خواب کا مستقبل کے واقعات سے بھی کوئی تعلق ہوتا ہے اور یہ کہ خواب کے ذریعے مستقبل کی پیش گو ئی کی جا سکتی ہے ۔
خوابوں سے متعلق یہ سب سے اہم سوال ہے تعبیر کے ظہور سے متعلق طویل ترین دورانیہ پیغمبروں کے بعض خوابوں کا ہوتا ہے کیونکہ ان کا صبر وتحمل اعلیٰ ترین درجے کا ہوتا ہے۔مثلا ًحضرت محمد ﷺ نے خواب دیکھا کہ ایک کتا ان کا خون پی رہا ہے۔ اس خواب کی تعبیر چالیس سال بعد کربلا میں ظاہر ہوئی۔عوام کے خوابوں کی تعبیر کے لئے قاعدہ یہ ہے کہ شخص اوسطاً رات کو سات گھنٹے سوتا ہے ۔ایک گھنٹہ ایک سال کی نمائندگی کرتا ہے لہٰذا لیٹ سے لیٹ تعبیر سات سال بعد ظاہر ہوگی اور اگر کوئی کہے کہ میں نے خواب میں دیکھا اور دیکھتے ہی میں بیدار ہوگیا اور وہ وقت اس کے بیدار ہونے کا ہی ہو جیسے عموماً فجر کے وقت تو اس خواب کی تعبیر سات دن کے اندر اندر ظاہرہو جائے گئی ۔
خوابوں سے متعلق بہت سے مفروضے مشہور ہیں ۔مثلاً سب سے زیادہ یہ کہ کسی صوفی کو اپنے گھر میں دیکھنا ہلاکت کی علامت ہے ۔یہ بالکل درست نہیں حقیقت یہ ہے کہ مرد ے کا خواب میں نظر آنا اچھا بھی ہو سکتا ہے اور برا بھی ۔دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ ہے کس حال میں ؟اگر صاف ستھرے لباس اور خوشگوار موڈ میں ہے تو خواب اچھا ہے اور اگر اس کے برعکس ہے تو خواب برا ہے ۔خلاصہ یہ کہ دنیا کی ہر چیز خواب میں اچھی بھی ہو سکتی ہے اور بری بھی۔
کیا انسان بھی بڑا خواب سوچ سکتا ہے : خواب دیکھنے کا عمل اور خواب کی تکمیل کا پراسیس بذات خود ایک غذا ہے ۔ ہوتا کیا ہے جو خواب نہیں دیکھتا اور خواب کی تکمیل کی طرف نہیں چلتا اس کی اپنی تکمیل نہیں ہوتی ۔ مجھے فیض احمد فیص صاحب جنہیں اللہ نے گفتگو ، سوچ ، بات اور ہر چیز دی تھی ان کے ایک شعر کا مفہوم یاد آ گیا وہ یہ ہے کہ
وہ یہ سمجھتی رہی مجھے اس سے محبت ہے
دراصل اپنی ہی تکمیل کر رہا تھا میں
زندگی میں انسان خواب دیکھتا ہے ۔ خواب کو پورا کرتا ہے خواب کے پورا کرنے کے چکر میں وہ خودپورا ہوجاتا ہے ۔ آپ کی جتنی شخصی نمو ہے دراصل وہ آپ کے خواب کو پورا کرنے کی ترقی ہے۔اور اگر آپ بڑا خواب نہیں دیکھتے تو آپ کی ترقی نہیں ہوتی ۔زندگی صرف دن کو رات میں بدلنے کا نام نہیں ہے بلکہ ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچے کا نام ہے ۔ دنیا کے عظیم لیڈروں نے بڑے خواب دیکھے اور ان خوابوں کی تکمیل بھی کی مثلاًایک ایسا بچہ جس کی ماں اس کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی کہ اس کی حرکات کی وجہ سے لیکن دنیا کو اس نے روشنی سے منور کیاجس کا نام تھامس ایڈیسن ہے جس نے بلب بنایا۔اس طرح ہمارے قائد اعظم نے پاکستان کو بنانے کا خواب دیکھا جس کی تعبیرپاکستان کی صورت میں آج ہمارے سامنے ہے ۔
انسان کو اللہ نے ایک صلاحیت دی ہے خواب دیکھنے کی لیکن اگر آپ اس کو چھوڑ دیتے ہیں تو آپ بے شک قابل ، ذہین یاگولڈمیڈلسٹ ہوں ، آپ کے اخلاقیات بہت اچھے ہیں اور آپ کی زندگی میں اساتذہ بھی بہت اچھے آئے ہیں تو آپ کے یہ کسی کام کے نہیں ۔یہ دنیا خواب دیکھنے والوں کی ہے ہر وہ شخص جس نے خواب دیکھا اور پورا کر کے دکھایا اس کا نام ہی زندہ رہ گیا ۔
ہمارے ملک میں سب سے زیادہ کمی لیڈرز کی ہے ۔ ہمارے ملک میں بڑے خواب دیکھنے والے ختم ہو گئے ہیں۔ ہم نے ان لوگوں کو ختم کر دیا ہے جنہوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایااور میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ خواب چاہے بادشاہ کا بچہ دیکھے یا جھگی سے نکلنے والا ،اگر سچی لگن ، ہمت اور جذبہ ہو تو وہ دونوں ہی اپنا خواب پورا کر سکتے ہیں۔اگر آپ نے بڑا خواب دیکھا ہو گا تو راستوں کی رکاوٹوں کو آپ با آسانی عبور کر لیں گے کیونکہ آپ کا target بڑا ہوگا تو آپ چھوٹے جھگڑوں ، مسئلوں ، گلے شکوﺅںمیں نہیں پڑیں گے ۔آخر میں یہی کہوں گا کہ
بڑی منزلوں کے مسافرچھوٹا دل نہیں رکھتے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments