پاکستان سوپر لیگ اور جناح روڈ کوئٹہ  


\"ramishکل کا قصہ ملاحظہ ہو ۔ کل پاکستان سوپر لیگ کا چرچا رہا،کون جیتا کون ہارا یہ موضوع ہر عام و خاص کی زبان پر تھا ۔ پی آئی اے کی نجکاری ہو رہی ہے ، ہر ایک کے تحفظات اور مذاکرات کا شور ہے۔

اگر ذکر نہیں ہے تو کوئٹہ دھماکے کا تذکرہ کہیں نہیں ہے۔ کسی نے ذکر کیا بھی تو محض سرسری سا ،جیسے کسی اجنبی ملک کی بات ہو رہی ہو اور پھر توجہ دوبارہ سے کرکٹ اور پی آئی اے پر۔

ہم بھی عجیب لوگ ہیں ، کبھی افغانستان میں کود پڑتے ہیں ،جلال آباد فتح کرنے کے چکر میں اپنے لوگوں کو قربانی کے بکرے بنا دیتے ہیں اور دوسروں کے بچوں کو اپنی خارجہ پالیسی کی بھینٹ چڑھا کر خوش ہوتے ہیں ۔ ،دوسروں کے گھروں میں آگ لگاتے اور لگواتے ہیں ۔ اپنے دیس میں جنتا بھوکی مرتی ہے مگر بے فکری کی چادر تانے سہانے سپنوں میں کھوئے رہتے ہیں۔ ڈالروں کے عوض جہاد بیچتے ہیں۔گرم پانیوں کو بچانے کے چکر میں سرد جنگ شروع کر بیٹھتے ہیں جو بالآخر ایک دن ایسی آگ میں تبدیل ہوتی ہے کہ ہنوز بجھائے نہ بنے ۔

کشمیر کو پاکستان بنانے کی تمنا ہے۔

نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر اور اس پر مستزاد کہ بحرِظلمات میں گھوڑے دوڑانے کے خواہش ہے ۔

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے ۔

دل ہمارا فلسطین کے لئے دھڑکتا ہے اور جان ہماری عالمِ اسلام ہے ۔

لیکن بلوچستان کا نام آتے ہی ہماری (مادری ؟) زبان میں آبلے پڑ جاتے ہیں، منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔ سننے ، سمجھنے اور سوچنے کی صلاحیت جواب دے جاتی ہے۔

دستورِ زباں بندی ایسا ہے کہ کوئی غلطی سے بولنا بھی چاہے تو اسے خوب یاد کرا دیا جاتا ہے کہ ایسی بات پہ یاں زباں کٹتی ہے اسی لئے ایسی حریت فکر کے لئے چپ ہی بھلی ، جو بعد میں جان بچاتی پھرے ۔ کیا فرق پڑتا ہے لوگ دھماکے میں مریں یا عزرائیل و ریاست کے باہمی گٹھ جوڑ کے ہاتھوں جان سے جائیں ۔ موت تو برحق ہے نا؟ خدائی کاموں میں کیوں دخل دینا؟

شاید ہم آج بھی اپنے مسائل پر سوچنا نہیں چاہتے اور سمجھنا نہیں چاہتے، سمجھتے ہیں تو بولنا نہیں چاہتے کیونکہ اپنی جان تو پیاری ہے نا ہر ایک کو ، ہم سب کو ۔ شاید ہم پنجاب کے سوا باقی صوبوں کے لوگوں کو اپنا ہم وطن نہیں سمجھتے اس لیے ہمیں یہ آگ اپنے گھر پہنچتی نظر نہیں آتی ۔ جب یہ آگ ہمارے در پر ہو گی . جب ہم جلیں گے ، ہمارے گھر سے ہمارے اپنوں کی لاش اٹھے گی تب ہی ہم چلائیں گے ، ہمارے بند گلوں سے کوئی آواز نکلے گی ۔ اور وہ بھی محض نوحہ خوانی ہوگی ، بے مقصد ماتم جس سے صرف اپنے کانوں کو اذیت دی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
5 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments