ناسا اور راکٹ کمپنی سپیس ایکس نے 4 خلاباز خلا میں بھیج دیئے


سپیس ایکس فالکن-9 پرواز بھرتے ہوئے۔ فائل فوٹو

امریکی خلائی ادارے ناسا اورایلن ماسک کی نجی راکٹ کمپنی سپیس ایکس نے جمعے کے روز بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں 4 نئے خلاباز بھیجنے کے لیے خلا میں اپنا راکٹ طیارہ بھیجا ہے۔ یہ طیارہ اپنے انداز کا پہلا طیارہ ہے جس میں استعمال ہونے والا راکٹ بوسٹر ایک پرانے راکٹ کو ری سائیکل کر کے بنایا گیا ہے۔

کمپنی کا سپیس ایکس فالکن 9 صبح 5 بج کر 49 منٹ پر خلا میں بھیجا گیا۔

اس راکٹ طیارے کی پرواز کو ناسا ٹی وی کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا۔

یہ طیارہ 23 گھنٹے کی پرواز کے بعد ہفتے کی صبح زمین سے 250 میل اونچائی پر واقع بین الاقوامی خلائی سٹیشن پہنچے گا۔

اس طیارے کے راکٹ نے اسے 17 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ پہلے دس منٹ میں زمین کے مدار تک پہنچا دیا تھا۔

ناسا کی پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے منصوبے کے تحت یہ 11 مہینے میں تیسری ایسی فلائیٹ تھی جس میں خلا باز سوار تھے۔

2002 میں قائم ہونے والی نجی راکٹ کمپنی سپیس ایکس کے مالک ایلن مسک نے، جو الیکٹرانک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے سی ای او بھی ہیں، ناسا کے حکام کے ساتھ ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ خلائی سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔

اس خلائی طیارے میں دو دو خلابازوں کی دو ٹیمیں سوار ہیں۔ ان میں 53 برس کے کمانڈر شین کمبرا، 49 برس کی پائیلٹ میگن مک آرتھر، 52 برس کے جاپانی خلاباز اکی ہیکو ہوشیٖڈی اور 43 برس کے ان کے فرانسیسی انجنئیر ساتھی ٹوماس پیسکیوٹ شامل ہیں۔

میگن مک آرتھر کے مطابق، یہ فلائیٹ بہت آرام دہ ہے۔ انہوں نے ناظرین سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ انہیں یہ شو پسند آیا ہوگا۔

یہ ٹیم چھ مہینے تک خلا میں موجود رہے گی اور مختلف تحقیقی اور سائنسی تجربات کرنے کے علاوہ خلائی سٹیشن کی مرمت کا کام کرے گی۔ اس سے پہلے نومبر میں خلا میں بھیجی جانے والے 4 رکنی ٹیم 28 اپریل کو زمین میں واپس آ جائے گی۔

اس مشن کے لیے استعمال ہونے والا ’’بار بار قابل تجدید‘‘ راکٹ بوسٹر اپنے سے پہلے استعمال ہونے والے راکٹ بوسٹرز کی طرح سمندر میں گرنے کی بجائے زمین پر واپس لینڈنگ کرتا ہے، اور اسے اگلی بار کے مشن کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ ری یوزایبل بوسٹر سپیس ایکس نے بنایا ہے، جو مستقبل میں خلائی سفر کو آسان بنانے کے کام آئے گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments