اگر سیب زمین پر نہ گرتا


\"\"چلغوزوں اور اخروٹوں کے بارے میں خیالات کے گھوڑے دوڑانے سے بہتر ہے کہ اس سیب کے بارے میں سوچا جائے جو اگر زمین پر نہ گرتا تو کیا ہوتا۔ کیونکہ 4 جنوری مشہور سائنسدان آئزک نیوٹن کی سالگرہ کا دن بھی ہے۔ جس نے درخت سے سیب گرتے ہوئے دیکھا اور پھر دنیا بدل گئی۔ 4 جنوری 1643 کو لنکن شائر انگلستان میں ایک بچہ پیدا ہوا جس نے سائنس کی دنیا میں تہلکہ مچادیا۔ بعض کتابوں میں نیوٹن کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر بھی درج ہے۔ مورخین کے مطابق 25 دسمبر کی تاریخ اس وقت برطانیہ میں رائج پرانے جولین کیلنڈر کے مطابق ہے جبکہ موجودہ کیلنڈر کے مطابق نیوٹن کی تاریخ پیدائش 4 جنوری ہے۔ آئزک نیوٹن کے والد کا نام بھی آئزک نیوٹن ہی تھا۔ بالکل اسی طرح جیسے دو سابق امریکی صدور جو آپس میں باپ بیٹا تھے اور دونوں کا نام جارج بش تھا۔ جونیر نیوٹن کے والد سینئر نیوٹن ایک کسان تھے جو اپنے بیٹے کی پیدائش سے تین ماہ قبل ہی وفات پاگئے تھے۔ جب نیوٹن تین برس کا تھا تو اس کی ماں نے دوسری شادی کرلی اور نیوٹن اپنی نانی کے ہمراہ رہنے لگا۔ جب نیوٹن بارہ برس کا ہوا تو اس کی ماں اسے دوبارہ اپنے ساتھ لے گئی۔ نیوٹن کی ماں اسے کسان بنانا چاہتی تھی مگر نیوٹن کی توجہ اپنے آبائی پیشے کی جانب نہ تھی۔ نیوٹن نے ابتدائی تعلیم لنکن شائر کے کنگز اسکول سے حاصل کی۔ نیوٹن کے انکل کیمبرج یونیورسٹی کے گریجویٹ تھے انھوں نے جب نیوٹن کی فطری ذہانت کو دیکھا تو اس کی والدہ کو اسے کیمبرج میں داخل کروانے کا مشورہ دیا۔ نیوٹن جب کیمبرج پنہچا تو وہ سترہویں صدی کے سائنسی نظریات کے عروج کا زمانہ تھا۔ یونیورسٹی میں کہیں گلیلیو کے فلکیاتی اصول زیر بحث تھے تو کہیں ڈیکارٹ کے فلسفے پر گفتگو جاری تھی۔ یورپ کی دیگر یونیورسٹیوں کی طرح کیمبرج میں بھی قوانین فطرت کو ارسطو کے فلسفے کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ اس بحث میں نیوٹن بھی کود پڑا اور اپنی شہرہ آفاق کتاب ”قدرتی فلسفہ کے حسابی\"\" اصول“ لکھ کر سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا۔ یہ کتاب سائنسی تاریخ کی اہم ترین کتاب مانی جاتی ہے۔ جس میں کلاسیکی میکنکس کے اصولوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں کشش ثقل کے قانون اور قوانینِ حرکت پر بھی بحث کی گئی ہے۔ نیوٹن کے تیسرے قانونِ حرکت”ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے“ نے نہ صرف سائنسی میدان میں انقلاب برپا کیا بلکہ یہ قانون دیگر علوم و فنون میں بھی یکساں اہمیت کا حامل بن گیا۔ سیاسیات ، معاشیات اور عمرانیات میں عمل اور رد عمل ہمیں ساتھ ساتھ چلتے نظر آتے ہیں۔ وہ کوئی پہلا سیب نہیں تھا جو زمین پر گرا تھا۔ اس سے پہلے لاکھوں سیب گرچکے تھے مگر نیوٹن وہ پہلا شخص تھا جس نے سیب کے بارے میں سوچنا
شروع کیا۔ اس ایک سیب نے نہ صرف نیوٹن کو سوچنے پر مجبور کیا بلکہ آئن سٹائن کو بھی غورو فکر کے راستوں پر آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا۔ نیوٹن نے رنگ اور روشنی کے قوانین پر بھی بحث کی جس سے آگے چل کر تھامس ایڈیسن کو بھی روشنی ملی اور اس نے بلب ایجاد کرکے ساری دنیا کو روشن کردیا۔ عظیم سائنسدان آئزک نیوٹن 31 مارچ 1727 کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ اگر نیوٹن نہ ہوتا تو نہ آئن سٹائن کو فکر کے نئے زاویے میسر آتے اور نہ ہی ایڈیسن روشنی کے زاویوں پر غور کرتا اور دنیا شاید اندھیرے میں رہ جاتی۔ نیوٹن ، آئن سٹائن اور ایڈیسن کے قوانین طبعیات سے الیکٹرونکس کے علم نے جنم لیا اور کمپیوٹر کی ایجاد ممکن ہوسکی۔ اس انوکھے سیب نے اسٹیفن ہاکنگ کو”وقت کی مختصر تاریخ“ لکھنے کا وقت بھی مہیا کردیا۔ بل گیٹس نے ونڈوز بنا ڈالی جس کی وجہ سے انسان نے ترقی کے راستے پر کچھوے کی طرح سفر کرنے کی بجائے روشنی کی رفتار سے سفر کرنا شروع کردیا ہے اور زمین کے ذرات کی باریکیوں سے لے کر کائنات کی وسعتوں میں نئے جہانوں کی تلاش میں مصروف عمل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments