جمہوری قربانی کا بکرا


\"\"ہر سال کی طرح ا س سال بھی ہم عیدالاضحی کے موقع پر بکرا منڈی، قربانی کا بکرا خریدنے کے لیے گئے۔ عمومی طور پر ہم زیادہ مول تول پر یقین نہیں رکھتے۔ جہاں کوئی چیز نظر کو بھائی اورخریدنے کی سکت ہوئی تو خریداری سے نہیں چوکتے لیکن اس دفعہ بکرا منڈی میں کافی تلاش و بسیار کے بعد بھی قربانی کا بکرا خریدنے میں دشواری محسوس کررہے تھے لہٰذا تھک ہار کر چائے پینے کے لیے منڈی میں قائم عارضی ہوٹل میں چارپائی پر بیٹھ گئے اور چائے والے کو گرما گرم تیز دودھ پتی لانے کا کہہ دیا۔ ابھی ہم ان سوچوں میں ہی گم تھے کہ کیا کیا جائے۔ جی تو یہی چاہ رہاتھا کہ چائے کے بعد سیدھا گھر کا راستہ ناپیں اور نئی توانائی اور قوت کو مجتمع کرکے کسی اور دن بکرا خریدنے کا قصد کریں۔ ابھی ہم گرم چائے سے لطف اندوز ہونا شروع ہی ہوئے تھے کہ چارپائی پر بیٹھے ایک نامعلوم شخص نے ہم سے انتہائی نامعقول سوال کیا۔ کیا آپ قربانی کے لیے بکرا خریدنے آئے ہیں۔ لیکن ہم نے کمال ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا، جی جناب لیکن ہم اب تک بکرا خریدنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ جو بکرا پسند آتا ہے اس کے دام اتنے بتادیے جاتے ہیں کہ وہاں ٹھہرنا ہی ممکن نہیں رہتا۔ چائے پی کر اب ہم گھر جائیں گے پھر کسی اور دن منڈی کی راہ لیں گے۔ اس شخص نے ہم سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کہنا بجا ہے واقعی اِس دفعہ دام کچھ زیادہ ہیں۔ لیکن صاحب جی یہ بھی تو دیکھیں کہ ہم قربانی کے جانور پر سارا سال کتنی محنت کرتے ہیں۔ اپنی اولاد سے زیادہ ان کی غذا اور سردی گرمی کا خیال رکھتے ہیں۔ قربانی کے لیے خاص طور پر ان کو خصّی کیا جاتا ہے۔ آپ میرے ساتھ چلیں میں آپ کو اپنے بکرے دکھاتا ہوں۔ کوئی بکرا پسند آئے تو لے لیجیے گا۔ ورنہ گھر جانے کا اِرادہ توآپ کر ہی چکے ہیں…. مرتے کیا نہ کرتے…. ناچار اس کے ساتھ چل پڑے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موصوف کے پاس بکرے نہایت اعلیٰ اقسام کے اور خوب فربہ اندام تھے۔ جس بکرے پر نظر پڑتی وہیں ٹھہرجاتی تھی۔ ہم نے اس کی محنت کی تعریف کرتے ہوئے، اپنے تئیں ایک سمارٹ سے بکرے کی قیمت پوچھی۔ قیمت سن کر ہمارے ہوش اڑنے ہی والے تھے کہ بکرے والا بولاصاحب آپ کو پسندہے تو بسم اللہ کیجئے آپ کے لیے مناسب قیمت کردوں گا۔ یہ بکرا تو بہت ہی معصوم ہے۔ چھری دیکھ کر خود ہی لیٹ جائے گا۔ قربانی کے لیے جو تیار کیا ہے۔ بکرا تو ہم کو پسند آہی گیا تھا معمولی بھاؤ تاؤ کے بعد ہم دو دانت کا اعلی نسل کاخوبصورت و معصوم خصّی بکرا خرید کر گھر کو روانہ ہوئے۔ گھر پہنچے تو ہر کسی نے بکرے کو پسند کیا اور عید کے دن تک بکرے کی دل و جان سے خوب خدمت کی۔ بچّوں کی تو عید سے قبل ہی عید ہوگئی۔ بکرے کی خدمت میں بچے بھی پیش پیش تھے۔ واقعی قربانی کے وقت بکرے نے کسی قسم کی کوئی مزاحمت نہ کی اورآرام و اطمینان کے ساتھ اللہ کی راہ میں قربان ہوگیا۔ ہم بھی مطمئن تھے کہ قربانی بخیر و خوبی انجام پائی۔ دعا کی کہ اللہ ہماری اس قربانی کو قبول فرما۔عید کے بعد ہم معمول کی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے کہ ہم نے جمہوریت کی بقا کے لیے دی گئی قربانی کا تذکرہ سنا۔ لوگ تو یہ کہتے ہوئے بھی پائے گئے کہ جمہوریت کی بقا کے لیے حکومت نے اپنے ایک اہم وزیرکو قربانی کا بکرا بنایا ہے۔ یہ سن کرہم سوچ میں پڑگئے کہ اس سے قبل بھی ایک سیاسی مشیر کے حوالے سے اسی قسم کی خبریں سننے میں آئی تھیں۔ ہمارے ذہن میں بکرے والے کی باتیں گردش کرنے لگیں کہ قربانی کے لیے بکرے کو کیسے تیار کیا جاتا ہے۔ اپنے بکرے کی قربانی کے وقت کی ادا خصوصی طور پر یاد آئی کہ کس اطمینان سے اللہ کی راہ میں قربان ہو گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments