کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟


اپنے آغاز سے آج تک مختلف قسم کے تنازعات کی زد میں رہنے والا نجی ادارہ بحریہ ٹاؤن آج بھی زیر عتاب ہے۔ لیکن حیران کن طور پر اس کا محاسبہ باقاعدہ کسی عدالتی فورم پر کرنے کے بجائے لاٹھی و آگ سے کیا جا رہا ہے۔ پاکستان بھر میں کوئی قدرتی آفت آ جائے تو کسی حکومتی ادارے سے قبل ذہن میں ایک ہی نام ابھرتا ہے جو مدد کو آئے گا، بحریہ ٹاؤن۔ سمندری لہروں کے درمیان قزاقوں نے بہت سے خاندانوں کی امیدوں کو بجھانے کا ارادہ کر لیا ہو تو مدد کے حوالے سے شخصیات و ادارے بھی کس کی طرف دیکھتے ہیں، بحریہ ٹاؤن۔

جھونپڑی میں ہی رہنے والا کیوں نا ہو، مرض لا علاج ہو، اپیلوں میں نام کس کا لیا جائے گا، بحریہ ٹاؤن۔ کسی کو علم بھی نا ہو اور خاموشی سے لاکھوں لوگوں کے دو وقت کا باعزت کھانا فراہم کرنے کے حوالے سے کسی مزدور سے بھی پوچھیں تو اس کا جواب کیا ہو گا، بحریہ ٹاؤن۔ کسی نادار کے تعلیمی اخراجات کا مسئلہ ہو، ادا نا ہو پا رہے ہوں، تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے کا ڈر ہو، مدد کے لیے کسی کا نام ذہن میں آئے تو وہ کون ہو گا، بحریہ ٹاؤن۔

پاکستان کا نام پوری دنیا میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں روشن کرنے کا مرحلہ آئے تو نام کس کا لیا جائے گا، بحریہ ٹاؤن۔ ہزاروں افراد کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے جو پہلی سوچ دل و دماغ میں آتی ہے وہ ہے، بحریہ ٹاؤن۔ پاکستان اور ایشیاء کی سب سے بڑی Gated کمیونٹی کا ذکر کرنا ہو تو نام کس کا ذہن میں آئے گا، بحریہ ٹاؤن۔ کھمبیوں کی طرح وجود میں آ جانے والی بڑی اور چھوٹی ہاؤسنگ اسکیموں کا رخ کریں تو وہاں جاتے ہی کس کے بنیادی خیال کی کاپی نظر آئے گی، بحریہ ٹاؤن۔

پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کو زیر استعمال لاتے ہوئے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی سوچ ابھرے تو نام ایک ہی سامنے آئے گا، بحریہ ٹاؤن۔ اپنے قیام سے آج تک سب سے زیادہ مشکلات سہنے والے نجی ادارے کا نام سامنے آئے تو کس کا ہو گا، بحریہ ٹاؤن۔ مشکلات کے سمندر میں اترنے کے باوجود ثابت قدمی سے کھڑا کون ہے، بحریہ ٹاؤن۔ تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی مکمل سرمایہ کاری پاکستان کے اندر کون کر رہا ہے، بحریہ ٹاؤن۔ صحت، تعلیم، خدمات عامہ، بزرگوں کا خیال، اور جتنے بھی مزید فلاحی کام آپ اپنے دل و دماغ میں سوچ سکتے ہیں ان میں کون ہراول دستے میں آپ کو نظر آتا ہے، بحریہ ٹاؤن۔

ایک لمحہ کے لیے فرض کر لیتے ہیں۔ بحریہ ٹاؤن بطور کمپنی بری ترین کمپنی ہے، بطور ادارہ ناکام ترین ادارہ ہے، بطور رئیل اسٹیٹ فرم کرپشن کا گڑھ ہے۔ لیکن چار انگلیاں جب آپ بحریہ ٹاؤن کی طرف کرتے ہیں تو ایک انگلی اپنی طرف کیجیے اور اپنے گریباں میں جھانکنے کی زحمت کیجیے کہ بحریہ ٹاؤن نے تو آج تک یہی کہا ہے کہ ہمیں کام کرنا دیا جائے ہم کام کر کے دکھائیں گے۔ نجی پراجیکٹس کے علاوہ بحریہ ٹاؤن بارہا سرکار کی مدد کرنے کا عندیہ بھی دے چکا ہے۔

لیکن کیا اس کی مثبت کسی بھی پیشکش کا جواب دیا گیا آج تک؟ اور اب جو بحریہ ٹاؤن کے ساتھ سلوک کراچی میں کیا گیا ہے اس پہ بھی بحریہ ٹاؤن کا باقاعدہ بیان آ چکا ہے کہ ایک انچ بھی زمین پہ قبضہ ثابت کر دیا جائے تو بحریہ ٹاؤن واپس کرنے کو تیار ہے۔ لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی اس پیشکش پہ زمین کا قبضہ ثابت کرنے کے بجائے جلاؤ گھیراؤ سے نا صرف بحریہ ٹاؤن کے نام و عزت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے بلکہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی افراد کو بھی اذیت سے دوچار کر دیا گیا ہے۔

اربوں روپے لوگوں کے داؤ پہ لگا دیے گئے ہیں۔ عدالتیں آزاد ہیں۔ اگر کسی کو شک ہے کہ بحریہ نے نزدیکی گوٹھوں کی زمین پہ قبضہ کیا ہے تو کیوں کوئی عدالت کا در نہیں کھٹکھٹا رہا؟ کیوں سیاسی گروہوں کے جھنڈے لیے، مختلف لسانی گروپ بحریہ ٹاؤن پہ چڑھ دوڑے اور اربوں روپے کی املاک کو جلا ڈالا؟ کیا وجہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے نام سے ہی لوگوں کو چڑ ہونے لگی ہے؟ کیا اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ بحریہ ٹاؤن شفافیت ہر کام میں لے کر چلنا چاہتا ہے اور کچھ عناصر کو یہ شفافیت ہی بری لگ رہی ہو؟

ہمیشہ سے بحریہ ٹاؤن کو لعن طعن کا خاص طور پر کراچی میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ عناصر اگر بحریہ ٹاؤن راولپنڈی آ کر دیکھیں تو بحریہ ٹاؤن نے اپنی بے پناہ خوبصورت اور منظم کمیونٹی کے درمیان موجود ایسے کئی گاؤں تک موجود رہنے دیے ہیں جنہوں نے اپنی زمینیں ابھی تک بحریہ ٹاؤن کو نہیں دیں۔ بحریہ ٹاؤن نے ان کے ساتھ زبردستی کرنے کے بجائے الٹا ان کو بحریہ ٹاؤن کی سہولیات استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

بلند و بالا کمرشل و رہائشی عمارات کے درمیان موجود یہ ایک سے زائد گاؤں موجود ہیں۔ جو بحریہ ٹاؤن کی شاہرائیں استعمال کر رہے ہیں۔ جو بحریہ ٹاؤن کے کمرشل ایریاز استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن بحریہ ٹاؤن نے کبھی ناگواری کا اظہار نہیں کیا۔ بلکہ باقاعدہ سیکیورٹی کا نظام موجود ہے جس کے تحت ان گاؤں کے داخلی راستوں کی بھی حفاظت کی جاتی ہے۔ اگر بحریہ ٹاؤن اپنے سب سے پرانے پراجیکٹ پہ سالوں سے موجود ان گاؤں کو تنگ نہیں کر رہا کراچی کے کسی گوٹھ کو کیسے تنگ کر سکتا ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ گوٹھوں کو تنگ کرنے کا صرف بہانہ ہو اور بحریہ ٹاؤن سے مفادات حاصل کرنا اصل مقصد ہو؟ حیرانی اسی بات پہ ہے کہ اگر بحریہ ارد گرد کی آبادیوں کو تنگ کرنا چاہتا ہوتو سب سے پہلے راولپنڈی میں اپنے پراجیکٹ کے درمیان میں موجود گاؤں کو کیوں تنگ نا کرتا؟

بحریہ ٹاؤن کی جہاں خامیاں ہیں۔ ان کی نشاندہی کیجیے۔ کوئی بھی سرکاری یا نجی ادارہ خامیوں سے پاک نہیں ہو سکتا۔ لیکن تنقید برائے اصلاح اگر ہو تو بہترین ہے۔ تنقید برائے تنقید یقینی طور پر دونوں فریقین کے لیے نقصان دہ ہے۔ آپ کو بحریہ ٹاؤن کے نام سے ہی اگر چڑ ہے تو اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ بحریہ ٹاؤن ہی نہیں دیگر کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں جو بڑے پیمانے پہ پاکستان میں نا صرف کام کر رہی ہیں۔ بلکہ ارد گرد کے گاؤں اور علاقوں کی زمین بھی حاصل کر رہی ہیں تو پھر نام صرف بحریہ ٹاؤن کا کیوں لیا جاتا ہے؟

بیشک بحریہ ٹاؤن کو اگر انتظامی حوالوں سے مسائل درپیش ہیں تو گائے بگاہے ان کو دور کیا جاتا ہے۔ لیکن بحریہ ٹاؤن کے خلاف ایسے جلاو گھیراؤ کر کے نا صرف ایک نجی ادارے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے بلکہ پاکستان کا نام پوری دنیا میں داغدار کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں بیمار افراد کی امیدوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے جن کے علاج کا وسیلہ اللہ رب العزت نے بحریہ ٹاؤن کو بنایا ہوا ہے۔ ایسے جلاؤ گھیراؤ سے ایسے ہزاروں بچوں کے مستقبل کو تاریک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جن کے تعلیمی اخراجات بناء رکے اللہ نے بحریہ ٹاؤن کے وسیلے سے جاری کیے ہوئے ہیں۔

اعلیٰ فن تعمیر، روحانیت کے مراکز پاکستان کی بڑی مساجد بنانا، ترقی کی نئی راہیں کھولنا، ہزاروں افراد کو روزگار دینا، لاکھوں افراد کو مفت کھانا دینا، معاشرے کے دھتکارے افراد کو باعزت گھر دینا، علاج کے منتظر مریضوں کا علاج کروانا یہ اگر بحریہ ٹاؤن کے آپ جرائم سمجھتے ہیں تو پھر بیشک آپ بحریہ ٹاؤن کو بند ہی کروا دیجیے کہ بحریہ ٹاؤن مشکلات اور راستے کی رکاوٹوں کے باوجود یہ جرائم تو کرتا رہے گا۔ اور معاشرے کی فلاح اگر جرم ٹھہرا تو یہ جرم بحریہ ٹاؤن چھوڑے گا نہیں۔

باقی بحریہ ٹاؤن کی طرف انگلی اٹھانے سے قبل پاکستان میں زرعی زمینوں کو تباہ کر کے بننے والی ہاؤسنگ اسکیموں کو بھی نکیل ڈالنے کی سبیل کیجیے۔ بحریہ ٹاؤن نے تو ہمیشہ غیر آباد اور بنجر زمینوں پہ تعمیرات کیں لیکن ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ نئی سامنے آنے والی سوسائٹیوں نے زرعی زمینوں کو اینٹ گارے سے بھر دیا۔ بحریہ ٹاؤن کی طرف پہلا پتھر وہ مارے جس کا اپنا دامن خامیوں سے مبرا ہو۔ اگر ایسا نہیں تو خدارا بحریہ ٹاؤن کو کام کرنے دیجیے۔

اس کی خامیوں کی نشاندہی ضرور کیجیے لیکن ایک ایسے معاشرے میں جہاں قانون کی بالادستی ہو وہاں ایسے آگ لے کر نا پہنچ جائیے۔ گلہ بحریہ ٹاؤن سے کہ یہ قبضہ گروپ ہے۔ لیکن یہ نا جانے کیسا قبضہ گروپ ہے کہ جس کا در جلایا جا رہا تھا اور وہ برداشت کا دامن پکڑے حوصلے سے بیٹھا ہوا ہے اور عدالتوں سے امید لگائی ہوئی ہے۔ خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments