غزہ میں پیپسی فیکٹری بند، مالکان نے اسرائیلی پابندیوں کو وجہ قرار دے دیا


کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیدواربند ہوگئی ہے۔

گزشتہ ماہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان 11 روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد اسرائیل کی درآمدات پر عائد پابندی سے غزہ میں معروف مشروبات بنانے والی کمپنی ’پیپسی‘ کو بندش کا سامنا ہے۔

اسرائیل اور غزہ کے بڑا حصہ کنٹرول کرنے والے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد پیر کو اسرائیل نے غزہ کے لیے محدود پیمانے پر برآمدات کھول دی ہیں۔

غزہ کے حمام الیزیجی کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں میں نرمی کے باوجود خام مال کی درآمدات پر عائد بندشیں برقرار ہیں۔ ان پابندیوں کی وجہ سے کمپنی کو خام مال کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس اور پیپسی، سیون اپ اور مرنڈا سوڈا کی بوتلیں تیار کرنے کے لیے درکار سیرپ دست یاب نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز خام مال ختم ہونے کی وجہ سے انہیں فیکٹری بند کرنا پڑی اور 250 ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔

حمام الیزیجی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی لڑائی سے قبل اسرائیل نے مشروبات کی تیاری کے لیے درکار خام مال درآمد کرنے کی اجازت دے رکھی تھی۔

اسرائیل کی وزارتِ دفاع کے شعبے ’کوآرڈینیٹر آف گورنمنٹ ایکٹیویٹیز ان دی ٹیریٹریز‘ (کوگیٹ) نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر اسرائیل سے غزہ کے لیے صنعتی خام مال کی برآمد ممکن نہیں ہے۔

کمپنی کے ڈائریکٹر حمام یزیجی کا کہنا ہے کہ اس برس پیپسی کو غزہ میں پیداوار شروع کیے ساٹھ برس مکمل ہورہے تھے۔(فوٹو، رائٹرز)
کمپنی کے ڈائریکٹر حمام یزیجی کا کہنا ہے کہ اس برس پیپسی کو غزہ میں پیداوار شروع کیے ساٹھ برس مکمل ہورہے تھے۔(فوٹو، رائٹرز)

کوگیٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں ایندھن، خوراک، ادویہ اور طبی آلات درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

اسرائیل اور پڑوسی ملک مصر غزہ کی کڑی نگرانی کرتے ہیں اور حماس کو ہتھیار کی فراہمی یا مقامی سطح پر ان کی تیاری روکنے کو تجارتی پابندیوں کی بنیادی وجہ بتاتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے غزہ کی جانب سے آتش گیر مادہّ لے جانے والے غبارے چھوڑنے کے بعد اسرائیل کے حماس پر فضائی حملوں سے جنگ بندی خطرے میں پڑ گئی تھی جس کے بعد مصر اور اقوامِ متحدہ ثالثی کے لیے مزید فعال ہوگئے تھے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی عائد کردہ پابندیوں کے بعد غزہ میں دیگر فیکٹریاں بھی بند ہو سکتی ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں پیداواری شعبے کا معیشت میں حصہ صرف 10 فی صد ہے جب کہ زیادہ تر معیشت کا انحصار خدمات یا سروسز کے شعبے پر ہے۔

غزہ میں پیپسی فیکٹری کب بنی؟

غزہ میں پیپسی کی فیکٹری 1961 سے کام کر رہی ہے جب ’یزیج سافٹ ڈرنکس کمپنی‘ نے سیون اپ اور دیگر سوڈا مشروبات تیار کرنے کے حقوق حاصل کیے تھے۔

کمپنی کی مالیت ڈیڑھ کروڑ ڈالر بتائی جاتی ہے اور اس کی پیداوار مقامی سطح ہی پر فروخت کی جاتی ہے۔ اس کی دوسری شاخ اسرائیل کے زیرِ انتظام مغربی کنارے میں کام کرتی ہے جس کی مالیت تین کروڑ ڈال بتائی جاتی ہے۔ یہ شاخ اس علاقے کے ساتھ ساتھ مشرقی یروشلم کو بھی اپنے تیار کردہ مشروبات فراہم کرتی ہے۔

فیکٹری کی بندش کے بعد 250 ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔(فوٹو، رائٹرز)
فیکٹری کی بندش کے بعد 250 ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔(فوٹو، رائٹرز)

کمپنی کے حکام اتوار کو بندش سے قبل اس کے 60 برس مکمل ہونے کا جشن منانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

یزیجی کا کہنا کہ یہ سال غیر معمولی ہونا چاہیے تھا۔ ہمیں پیداوار شروع کیے 60 برس مکمل ہونے والے تھے۔ ہمیں یہ سالگرہ منانے سے محروم کردیا گیا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments