آزاد کشمیر میں انتخابات اور چوہدری طارق فاروق


رواں ماہ آزاد کشمیر میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ آزاد کشمیر کے 33 انتخابی حلقوں میں حصہ لینے والے امیدواروں کہ جانچ پرکھ کی تو مایوسی ہوئی۔ بالخصوص تحریک انصاف نے ان لوگوں کو ٹکٹ دیے جن کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں۔ یہاں مجھے شدت سے عبیداللہ سندھی کو قول یاد آ رہا ہے کہ ”اگر پڑھے لکھے لوگ سیاست نہیں کریں گے تو پھر آپ پر جاہل مسلط ہو جائیں گے“

کسی کے نظریہ سیاست سے اختلافات کے باوجود اول الذکر کے بارے میں یہ گمان نہیں گزرتا تھا کہ یہ سیاست کو تجارت سمجھتے تھے تاش کی بازی سمجھ کر سیاست کھیلتے تھے۔ ان لوگوں نے زندگی کے قیمتی ادوار اس دشت نوردی میں صرف کیے تھے۔ حکومت مناصب کا چارٹ بھی اٹھا کر دیکھیں تو زوال و انحطاط کا مفہوم سمجھ میں آ جائے گا۔

انحطاط کے اس دور میں بھی آزاد کشمیر کے بھمبر شہر سے انتخابات میں حصہ لینے والے مسلم لیگ نون کے چوہدری طارق فاروق اور پاکستان تحریک انصاف چوہدری انوارالحق کا شمار پڑھے لکھے سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ مگر انوارالحق کو طارق فاروق پر سیاسی جماعتیں بدلنے پر برتری حاصل ہے۔ انوارالحق سیاسی طور پر بے چین روح ہیں لگتا ہے انھوں نے سیاسی جماعتیں بدلنے میں آپا فردوس عاشق اعوان کو اپنا پیر و مرشد مانا ہوا ہے۔ بالفاظ دیگر انھوں نے ہر سیاسی جماعت کے گھاٹ کا پانی پیا ہوا ہے جبکہ طارق فاروق نے اپنی سیاست کا آغاز مسلم کانفرنس سے کیا تھا۔

وہ آج بھی مرحوم سردار عبدالقیوم خان کو اپنا سیاسی پیرومرشد مانتے ہیں۔ سردار عتیق احمد خان سے سیاسی اختلافات کی بنیاد پر انھوں نے مسلم کانفرنس کو خیرباد کہا ان کا شمار آزاد کشمیر میں مسلم لیگ نون کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ طارق فاروق کی ایک اور بات جو انھیں اپنے سیاسی حریف سے ممتاز کرتی ہے وہ ہے دجلہ لہجہ میں تقریر کرنا۔ جب وہ دانشوروں کی مجالس میں بولتے ہیں تو الفاظ کی روانی ایسی ہوتی جیسے فرات بہہ رہا ہو۔ وہ کئی باتوں پر اپنے وزیراعظم سے بھی جرات مندانہ اختلاف کر چکے ہیں۔ سازشیوں نے انھیں فاروق حیدر سے دور کرنے کی کوشش کی مگر ناکامی ان کا مقدر بنی۔

بات ہو رہی تھی تقابلی جائزہ کی درمیان میں آپا فردوس عاشق اعوان ٹپک پڑھی۔ طارق فاروق چھٹا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ پانچ میں کامیابی حاصل کی اور ایک میں ناکام ہوئے۔ 2001 کا الیکشن انھوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے لڑ کر مسلم کانفرنس کے ٹکٹ ہولڈر قدآور شخصیت سابق صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین کو شکست دی۔ 2001 کے انتخابات میں اس وقت کے جی او سی مری جنرل شاید عزیز نے طارق فاروق کو انتخابات میں حصہ لینے سے منع کیا وہ چاہتے تھے کہ راجہ ذوالقرنین جیت جائیں اور وزیراعظم کی کرسی پر متمکن ہوں۔ طارق فاروق نے دلیرانہ فیصلہ کیا اور آزاد حیثیت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے وزیراعظم کے امیدوار کو اسمبلی سے ہی اؤٹ کر دیا۔ جنرل شاید عزیز نے اس بات کا تذکرہ اپنی کتاب ”یہ خاموشی کہاں تک“ میں بھی کیا۔

طارق فاروق کا کردار اپنے حلقے میں اس قبائلی سردار کی مانند ہے جو دھاگے کو کھینچ کر رکھتا ہے۔ جب ان کا مخالف اس دھاگے کو بے معنی کرنے کے لیے آگے بڑھتا ہے تو وہ دھاگے کو ڈھیلا کر دیتے ہیں۔ جب مخالف ڈھیلے دھاگے کی اور بڑھتا ہے تو وہ اسے کھینچ دیتے ہیں اور ان کا حریف اس کشمکش میں الجھا رہتا ہے کہ دھاگے کو کس طرح قابو میں لایا جائے۔ طارق فاروق کا شمار فطین سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ وہ شطرنج کے ماہر کھلاڑی کی طرح سیاسی چال چلتے ہیں پیادے پٹ جاتے ہیں۔ طارق فاروق کی ایک اور بات انھیں اپنے سیاسی حریف سے ممتاز کرتی ہے۔

میں چونکہ ٹھہرا سڑک چھاپ پتر کار ٹھنڈے ٹھار کمروں میں بیٹھ کر تجزیہ نہیں کرتا بلکہ تھڑوں، چوک چوراہوں میں لوگوں کی باتوں کا مشاہدہ کرتا ہوں۔ بھمبر کے مکینوں کا کہنا ہے کہ طارق فاروق نے اپنے دور حکومت میں بلاتفریق لوگوں کے کام کیے اور اسی وجہ سے طارق فاروق کو یقین ہے کہ وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے جب کہ ان کے حریف وسوسوں کا شکار ہیں۔ یہ یقین ہی کی طاقت ہے جو کچے گھڑے کو پکا رنگ دیتی ہے یہ یقین ہی تھا جس نے پتھروں سے دودھ کی نہریں نکلوائی گمانوں کی تاریک راتوں میں یقین کے چراغ جلتے ہیں صاحب یقین خرد کی گتھیاں بھی سلجھاتا ہے اور گیسوئے ہنستی بھی سنوارتا ہے صاحب گمان اپنے وسوسوں کی نذر ہو جایا کرتے ہیں وہ اندر سے ٹوٹتا رہتا ہے اور پھر شکستہ جہاز کو کوئی ہوا بھی راس نہیں آتی۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments