مذہب کے ٹھنڈے ملمعے اور پیچھے چھپا اصل چہرہ


پاجاموں اور شلواروں کے اونچے پائنچوں سے جھانکتے مردانہ ٹخنے، مجھے ڈرا دیتے ہیں۔ کرخت چہروں کی پیشانیوں پر سجدے کے نشان مجھے خوف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ماشا اللہ، سبحان اللہ کی گونج میری روح کو اندر تک ہلا دیتی ہے۔ ( نعوذ باللہ! )

ایسا نہیں کہ میں کوئی غیر مسلم ہوں اور اسلاموفوبیا میں مبتلا ہوں۔ الحمد للہ پیدائشی مسلمان ہوں، دین سے شناسایوں، اللہ تعالی کی وحدانیت پر کامل یقین ہے، خاتم النبین رسول اللہ پر ایمان رکھتی ہوں لیکن پھر بھی یہ باتیں مجھے تنگ کرتی ہیں، اور میں چاہ کر بھی ان کے بارے میں اپنی سوچ اپنا نظریہ بدل نہیں پاتی ہوں۔

آج بھی میرے سامنے کوئی ماشااللہ یا سبحان اللہ کہہ دے تو میرے کانوں میں سڑک چھاپ لوفروں کی صدائیں گونجتی ہیں جو وہ مجھے اور مجھ جیسی کئی لڑکیوں کو دیکھ کر لگایا کرتے تھے۔ ایک ترنم سے الفاظ کو کھینچ کر اس طرح آواز کسی جاتی تھی کہ ناگواری اور خوف کی ٹھنڈک ریڑھ کی ہڈی میں اتر جایا کرتی تھی۔ آس پاس کے مشاہدے سے یہ بات ثابت ہوئی کہ حد سے زیادہ مذہبی وضع قطع رکھنے والے مرد و زن نے دینی احکامات کے پرخچے اڑا دیے۔

جھوٹ، دھوکا دہی اور ظلم نمایاں خصوصیات رہیں۔ مجھ سمیت بہت سے لوگ ہیں جو ایسی شخصیات پر بھروسا نہیں کرتے۔ لوگوں میں یہ نظریہ عام طور پر پایا جاتا ہے کہ کسی کام کی تکمیل کے لیے اگر کسی نے انشا اللہ کہہ دیا ہے تو گویا اس شخص کی نیت اس کام کو وقت پر کرنے کی نہیں۔ ایسا کرنے کی وجہ بلاشبہ وہ کھوٹے سکے ہیں جنہوں نے چمکدار ملمعے کے نیچے اپنا زنگ آلود چہرہ چھپایا ہوا ہے۔ اپنے کردار کی بدصورتی کو وہ دین کے پردے سے ڈھانکتے ہیں اور لوگ ان کے جھانسے میں آ بھی جاتے ہیں، یہ ہمارا سب سے کمزور پہلو جو ٹھہرا۔

اپنے آس پاس نظر دوڑائیے، مجھے یقین ہے میری طرح آپ لوگوں کے ارد گرد بھی ایسے کئی مرد و زن ہمہ وقت گردش میں رہتے ہوں گے جن کے سر حجاب اور ٹوپی سے ڈھکے ہوتے ہوں گے۔ جن کے چہرے داڑھیوں اور نقاب سے چھپے ہوں گے۔ بات کرنے پر جن کے لبوں سے ماشا اللہ، سبحان اللہ، جزاک اللہ کے پھول جھڑتے ہوں گے۔ یہی لوگ جو اذان ہوتے ہی کھلے عام مجمع والی جگہوں پر بھی جائے نماز بچھا کر نماز پڑھتے ہوں گے، جسے دیکھ کر ہم جیسے نیم مسلمان گناہ ثواب کے پچھتاووں میں کچھ اور دھنس جاتے ہوں گے۔

مجھے یہ بھی یقین ہے کہ میری ہی طرح آپ میں سے بھی کئی لوگوں نے ان کے شر کو بھگتا ہوگا، زخم کھایا ہوگا اور ان سے پناہ مانگی ہوگی۔ یہ وہ لوگ ہیں جو صرف سور کھانے ہی کو حرام سمجھتے ہیں۔ ہاں، لوگوں کو دھوکا دینا، بے ایمانی کرنا اپنے مطلب کے لیے جھوٹ بولنا، اپنے فائدے کے لیے کسی کو بھی تکلیف کے گہرے گڑھے میں گرا دینا، ان کی زندگیوں کو عذاب میں مبتلا کر دینا، حلال اور واجب ہوتا ہے۔ دل میں شیطان، ہونٹوں پہ اللہ کا نام۔ اٹھتے بیٹھتے اللہ رسول کی تسبیح اور رگ رگ میں خود پرستی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments