بیک وقت کرونا کے دو ویرینٹس میں مبتلا خاتون کی ہلاکت، ماہرین کا ٹیسٹنگ میں اضافے کا مطالبہ


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے جہاں دنیا بھر میں ویکسی نیشن کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے وہیں وائرس کے تیزی سے پھیلنے والے ویرینٹس نے صورتِ حال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اتوار کو بیلجیم کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ مارچ میں بیلجیم سے تعلق رکھنے والی 90 سالہ خاتون بیک وقت کرونا کے ‘ایلفا’ اور ‘بیٹا’ ویرینٹ میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ خاتون کے بیک وقت کرونا کی دو اقسام میں مبتلا ہونے کے اس غیر معمولی کیس کو کم نہیں سمجھا جا سکتا۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق 90 سالہ خاتون نے کرونا کی ویکسین نہیں لگوائی تھی جب کہ مارچ میں انہیں بیلجیم کے شہر آلسٹ کے او ایل وی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ان میں کرونا کی تشخیص ہوئی تھی۔

طبی عملے نے جب خاتون میں کرونا کی تیزی سے پھیلنے والی قسم کی موجودگی کا معائنہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ ان میں کرونا کے دو ویرینٹس ‘ایلفا’ اور ‘بیٹا’ موجود تھے۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے ‘ایلفا’ ویرینٹ کی سب سے پہلے برطانیہ میں تشخیص ہوئی تھی جب کہ ‘بیٹا’ ویرینٹ سب سے پہلے جنوبی افریقہ سے سامنے آیا تھا۔

مذکورہ دونوں ویرینیٹ کی شکار بیلجیم کی خاتون کی ابتدائی طور پر آکسیجن کی سطح بالکل درست تھی لیکن ان کی حالت تیزی سے بگڑی اور اسپتال میں داخل ہونے کے پانچ روز بعد ان کی موت واقع ہوئی۔

خاتون کے بیک وقت کرونا کے دو ویرینٹس میں مبتلا ہونے کے اس غیر معمولی واقعے سے متعلق کیا جانے والا مطالعہ یورپین کانگریس آف کلینیکل مائیکرو بائیولوجی اینڈ انفیکشیس ڈیزیز میں پیش کیا گیا ہے۔

مطالعے کی سربراہ اور او ایل وی اسپتال کی مالیکیولر بائیولوجسٹ این وینکیر برگن کا کہنا ہے کہ جس وقت خاتون میں کرونا کے دو ویرینٹس کی تشخیص ہوئی، اس وقت بیلجیم میں ان دونوں ویرینٹس کا پھیلاؤ جاری تھا لہذا یہ امکان ہے کہ خاتون کو دو مختلف افراد سے وائرس لگا تھا۔

ان کے بقول، “بدقسمتی سے ہمیں یہ بات نہیں معلوم کہ خاتون کو وائرس کیسے لگا۔”

این وینکیر برگن نے بتایا کہ یہ کہنا مشکل ہو گا کہ آیا بیک وقت دو ویرینٹس نے خاتون کی حالت کو تیزی سے خراب کرنے میں کوئی کردار ادا کیا یا نہیں۔

مالیکیولر بائیولوجسٹ این وینکیر برگن نے پریس ریلیز میں کہا کہ بیک وقت دو ویرینٹس میں مبتلا ہونے کے دیگر کیسز کہیں شائع نہیں ہوئے اور اس طرح کی غیر معمولی صورتِ حال کو کم نہیں سمجھا جا سکتا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کرونا کے تیزی سے پھیلنے والے ویرینٹس کی تشخیص محدود ہے اور اس وجہ سے مختلف ویرینٹس کی تشخیص کے لیے پی سی آر ٹیسٹنگ میں اضافہ ہونا چاہیے۔

مذکورہ مطالعے سے متعلق برطانیہ کی یونی ورسٹی آف وارک کے مالیکیولر آنکو لوجی کے پروفیسر اور متعدی امراض کے ماہر لارنس ینگ نے کہا کہ یہ کوئی حیران کُن بات نہیں کہ ایک شخص میں کرونا کے دو مختلف ویرینٹس کی تشخیص ہو۔

ان کے بقول مطالعہ اس اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ ہمیں اس طرح کے مزید مطالعے کرنے کی ضرورت ہے تا کہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا مختلف ویرینٹس کرونا کے مریض کی حالت کو مزید خراب کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں یا نہیں اور آیا اس سے کسی بھی طرح ویکسین کی افادیت پر سمجھوتہ کیا جاتا ہے یا نہیں۔

یاد رہے کہ جنوری میں برازیل کے سائنس دانوں نے دو افراد میں بیک وقت کرونا کے مختلف ویرینٹس کی تشخیص رپورٹ کی تھی لیکن یہ تحقیق تا حال کیس سائنٹیفک جرنل میں شائع نہیں ہوئی تھی۔

اس خبر میں میں بعض معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئیں ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments