ہماری ڈرامہ انڈسٹری کی یوٹیوب پرانٹری



ڈرامہ یا فلم مختلف کرداروں پر مشتمل ایسی کہانی ہوتی ہے جس میں حقیقی زندگی کے واقعات اور مشاہدات کی بھر تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے عکاسی کی جاتی ہے۔ اس میں موجود کردار ہمیں اپنی اصل زندگی کا گمان دیتے ہیں اور کچھ وقت کے لیے ناظرین اپنی روزمرہ زندگی کے مسائل سے باہر نکل کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ رائٹرز معاشرے کے توجہ طلب مسائل کی طرف ہماری توجہ مبذول کرواتے ہیں۔

دیگر ممالک کی طرح پاکستانی انڈسٹری نے بھی اس ضمن میں اچھا کردار ادا کیا اور ہمیں اچھے لکھاری اور اداکار دیے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہوئے کیونکہ ہمارے موضوعات ہمیشہ منفرد ہوتے تھے اور بہت ساری فلموں کا ری میک بھارت میں بھی بنایا گیا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ پہلے فلم انڈسٹری اور پھر ڈرامہ انڈسٹری زوال کا شکار ہوئے۔

بالخصوص ڈرامہ انڈسٹری میں حقیقی موضوعات کی بجائے ریٹنگ کے چکر میں بھارتی ڈراموں کی تقلید میں ساس بہو کی گھریلو سیاست یا لو اسٹوریز پر ہی توجہ مرکوز ہو گئی جس کا برملا اظہار چند روز قبل رائٹرز اور اداکار انور مقصود نے بھی کرتے نظر آئے۔

ابھی بھی کچھ رائٹرز اچھا لکھ رہے ہیں لیکن ریٹنگ کے چکر میں چونکہ ناظرین کی ساری توجہ حقیقت سے دور گلیمرس کہانیوں پر ہی رہتی ہے۔ اسی لیے کچھ رائٹرز نے یو ٹیوب کا میڈیم استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور مشہور رائٹر فصیح باری خان (جو اپنے منفرد کہانیوں کے لئے پہلے ہی الگ مقام رکھتے ہیں ) بھی اپنا پہلا ڈراما ”چنٹو کی ممی“ 30 جولائی کو یو ٹیوب پر ریلیز کریں گے جس کی پروڈیوسر اداکارہ فائزہ حسن ہیں۔

کہانی بھی فصیح باری خان کی دیگر کہانیوں کی طرح معاشرتی موضوع پر مشتمل ہے جسے وقار حسین اور تمکنت منصور اپنی اداکاری کے ذریعے حقیقت کا روپ دیا ہے۔ غیر ملکی یوٹیوب سیریز کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے لوگوں کا کام بھی ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ضرور دیکھنا چاہیے۔ اس سے ہماری انڈسٹری بھی دوبارہ سے اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑی ہو پائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments