ہوا موت سے ماورا ہے
اگر میرے سینے میں خنجر اتارو
تو یہ سوچ لینا
ہوا کا کوئی جسم ہوتا نہیں ۔۔۔۔
ہوا تو روانی ہے
عمروں کے کہنہ سمندر کی
لمبی کہانی ہے
آغاز جس کا نہ انجام جس کا
اگر میرے سینے میں خنجر اتارو
تو یہ سوچ لینا
ہوا موت سے ماورا ہے
ہوا ماں کے ہاتھوں کی تھپکی
ہوا لوریوں کی صدا ہے
ہوا ننھے بچوں کے ہونٹوں سے نکلی دعا ہے
اگر میرے سینے میں خنجر اتارو
تو یہ سوچ لینا
ہوا کا کوئی جسم ہوتا نہیں!!
Latest posts by نصیر احمد ناصر (see all)
- مجھے یہ نظم نہیں لکھنی چاہیے تھی - 03/09/2023
- ہیلی کاپٹر - 27/08/2022
- مئی میں “دسمبر کی رات” اور کتابوں کی چھانٹی کا غم - 22/05/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).