اوچ شریف کی ستم رسیدہ مادر علمی کے بارے میں جانیے


یادش بخیر، گزشتہ روز جام صفدر حسین صاحب سے شرف بازیابی کے لئے اوچ شریف کالج جانے کا اتفاق ہوا، ملاقات کے دوران جہاں مختلف امور پر بات چیت ہوئی وہاں کالج کے دیرینہ مسائل پر بھی تبادلہ خیال ہوا، ملاقات کے ساتھ ساتھ لذیذ بسکٹ اور چائے کا ذائقہ ابھی تک زبان پر جام صاحب کی محبت اور بندہ پروری کی یاد دلا رہا ہے۔

راؤ محمد عمران کی ترقی اور تبادلے کے بعد جام صفدر حسین کالج کے قائم مقام پرنسپل کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، کالج میں نہ پڑھنے کے باوجود اس مادر علمی سے ہماری اس لئے بھی جذباتی وابستگی اور نوسٹیلجیا وابستہ ہے کہ اپنے بچپن اور لڑکپن میں متعدد مرتبہ ہمیں اپنے والد گرامی نسیم صاحب کے ہمراہ یہاں آنے کا شرف رہا، کالج کے دوسرے پرنسپل پروفیسر عبدالمالک جامعی صاحب اردو ادب سے محبت کرنے والے اور نستعلیق اور باغ و بہار قسم کی ادیب شخصیت تھے، والد صاحب سے ان کی دوستی تھی، سماجی و تعلیمی موضوعات پر ان کی تحریریں باقاعدگی سے پندرہ روزہ ”نوائے اوچ“ اور سہ ماہی میگزین ”جہاں گشت“ میں شائع ہوتی تھیں، گاہے گاہے وہ ابا جی سے ملنے یا تحریریں دینے کے لئے ہمارے گھر تشریف لاتے اور کبھی کبھار ابو بھی ان سے ملنے یا ادبی تقاریب میں شرکت کی دعوت پر کالج چلے جاتے۔ ان کے بعد ہاشم خان صاحب سے بھی نیاز مندی کا یہ سلسلہ قائم و دائم رہا، ہاشم خان صاحب کے دور میں پہلی مرتبہ کالج کے سالانہ میگزین ”الشمس“ کا اجراء ہوا تو ہمیں بھی اس کے پہلے شمارے کے لئے ایک مضمون لکھنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

اوچ شریف کالج کی خوش قسمتی ہے کہ اپنے قیام سے لے کر اب تک اسے باذوق اور اہل علم سربراہان میسر آتے رہے جنہوں نے اس کالج کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا، کالج کے پہلے پرنسپل پروفیسر عبدالمجید بھٹی صاحب، پروفیسر عبدالمالک جامعی صاحب، پروفیسر محمد سعید اکبر شاہ صاحب، پروفیسر ابرار الحق اعوان صاحب، پروفیسر زاہد حسین زاہد صاحب، پروفیسر محمد ہاشم خان صاحب اور پروفیسر راؤ عمران علی صاحب سے لے کر اب پروفیسر صفدر حسین صاحب تک، ایک کہکشاں ہے جس نے مختلف ادوار میں کالج کی تعمیر و ترقی اور کالج کی علمی و ادبی روایات کو آگے بڑھانے کے لئے کام کیا۔

یکم ستمبر 1982 ء میں گورنمنٹ گیلانی انٹر کالج کے نام سے قائم ہونے والی اس عظیم درس گاہ کی ابتدائی کلاسز کا اجراء کالج کی بلڈنگ نہ ہونے کے باعث گورنمنٹ مڈل سکول اوچ بخاری میں ہوا۔ 1981 ء کے وسط میں گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل غلام جیلانی خان نے اپنے دورہ بہاول پور کے دوران اوچ شریف، صادق آباد، منچن آباد، فورٹ عباس، حاصل پور اور کہروڑ پکا کے لئے ایک ساتھ انٹر کالجز کے قیام کا اعلان کیا تھا، جس پر اس دور کے چیئرمین ٹاؤن کمیٹی اوچ شریف مخدوم سید حامد محمد شمس الدین گیلانی نے احمد پور شرقیہ روڈ پر واقع اپنی زیر ملکیت اراضی سے 8 ایکڑ سے زائد رقبہ اوچ انٹر کالج کے لئے وقف کیا، مالی سال 1983۔ 84 کے دوران اس اراضی پر انٹر کلاسز کو مدنظر رکھتے ہوئے بلڈنگ بنائی گئی۔ یکم ستمبر 1999ء کو انٹر سے ڈگری کے درجے میں اپ گریڈیشن کے بعد اس کالج میں ڈگری کلاسز کا اجراء کیا گیا۔

یکم جنوری 2021ء کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی وضع کردہ نئی پالیسی کے تحت دو سالہ بی اے / بی ایس سی پروگرام کو فیز آؤٹ کر کے جدید دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔ اس تناظر میں پنجاب کی صوبائی کابینہ نے سرکاری کالجوں کے نام تبدیل کرنے کی منظوری دی تو گورنمنٹ گیلانی بوائز ڈگری کالج اوچ شریف کا نام بھی تبدیل کر کے ”گورنمنٹ مخدوم شمس الدین گیلانی ایسوسی ایٹ کالج“ رکھ دیا گیا۔

1999 ء میں ڈگری کلاسز کا اجراء ہو یا 2021 ء میں ایسوسی ایٹ ڈگری کلاسز کا آغاز، المیہ یہ ہے کہ اب تک صرف سرکاری کاغذات اور نام کی تبدیلی کی حد تک ہی اپ گریڈیشن کی افادیت سامنے آئی ہے۔ چار دہائیاں گزرنے کے باوجود کالج کی بلڈنگ، سٹاف، کلاس رومز اور دیگر انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لئے حکومت یا کسی سیاسی نمائندوں کی طرف سے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ کالج کے پہلے پرنسپل سے لے کر موجودہ پرنسپل تک، ہر سربراہ نے اپنے اپنے ادوار میں کلاسز کے مطابق کالج بلڈنگ کی اپ گریڈیشن سمیت تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لئے متعلقہ حکام سے مراسلہ نویسی کی لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ حالانکہ اوچ شریف کے ساتھ دیگر شہروں میں قائم ہونے والے ہم عصر انٹر کالجز ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔

ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ یہ اظہاریہ لکھنے کے دوران ہم کسی مقصد کے لئے پندرہ روزہ ”نوائے اوچ“ کے سابقہ شماروں کو کھنگال لے رہے تھے تو اچانک ہماری نگاہ 16 تا 28 فروری 1995 ء کے شمارے میں ایک دو کالمی خبر پر جا ٹھہری جو گورنمنٹ بوائز کالج میں سٹاف کی کمی کے حوالے سے تھی، ستم بالائے ستم کہ 26 سال گزرنے کے باوجود کالج میں سٹاف کی کمی کا یہ مسئلہ جوں کا توں موجود ہے۔

ایک طرف سہولیات کا اس قدر فقدان ہے اور دوسری طرف اس کالج میں زیر تعلیم سیکڑوں طلبہ کا شعور اتنا بیدار ہے کہ پورے نظم و ضبط سے زیور تعلیم سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر نصابی اور سماجی سرگرمیوں میں متحرک نظر آتے ہیں۔ کالج کے موجودہ پرنسپل جام صفدر حسین صاحب نے بتایا کہ نئی پالیسی کے مطابق کالج میں چار سالہ بی ایس پروگرام کے اجرا کے لئے بھرپور کاوشیں جاری ہیں اور انشاء اللہ اس کا کوئی بہتر نتیجہ سامنے آئے گا۔

حکومت پنجاب اور محکمہ تعلیم کے ارباب بست و کشاد سے استدعا ہے کہ اوچ شریف کے ان باشعور طلبہ کی بہتر تعلیم و تربیت کے لئے مخدوم شمس الدین گیلانی ایسوسی ایٹ کالج میں تعلیمی سہولیات پہنچانے میں کنجوسی سے کام نہ لے اور اس کالج کے مسائل پر خصوصی توجہ دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments