9/11 ایک خونی ڈرامہ!


آج ہی کے دن وہ شاہکار ڈرامہ پیش ہوا کہ
*جو سب سے زیادہ دیکھا گیا۔
اس کا لکھنے والا بھی باکمال تھا اور کردار بھی لازوال
*پیش کرنے والا بھی قابل داد اور دکھانے والے بھی قابل تعریف۔
*کمال اس کا یہ ہے کہ ہیرو اور ولن دونوں بیک وقت ظالم بھی ہیں اور مظلوم بھی۔
*باعث حیرت اس لئے کہ ہیروئن کا کردار شاندار طریقے سے ایک کمانڈو نے کمال مہارت سے ادا فرمایا ہے۔

* یہ مکمل ”گھریلو“ ڈرامہ ہے جسے مردوں، خواتین، بچوں، بوڑھوں، اسلامسٹوں، سیکولرز، لبرلز، وطن پرستوں، قوم پرستوں، خاکیوں، عامیوں، اور اپنے و غیروں نے مل کر ساتھ دیکھا۔

اس شاہکار ڈرامے نے سب سے زیادہ دنیا کو متاثر کیا اذہان و قلوب کو مسخر کیا، معیارات و ترجیحات کو تبدیل کرایا، اپنوں کو دشمن بنوایا، جبکہ غیروں کو دوست بنوایا اور سب سے متاثر کن پہلو یہ کہ کمزور دل والے، بے ایمانوں، بزدلوں، بے غیرتوں، بے شرموں، اور، دلالوں کو، بے نقاب کروایا۔ اور قابل تعریف پہلو یہ کہ خود لکھنے والا اسے ڈرامہ کہتا ہے جبکہ پیش کرانے والے اسے ایک حقیقی کھیل۔ دیکھنے والے مکمل کنفیوز ہیں۔ کبھی ہنستے ہیں، کبھی روتے ہیں، کبھی چلاتے ہیں، کبھی خاموش ہوتے ہیں، کبھی داد دیتے ہیں، کبھی گالیاں دیتے ہیں، کبھی مارتے ہیں، کبھی مرتے ہیں

بس یوں سمجھ لیجیے کہ بیچارے نفسیاتی مریض بنا دیے گئے ہیں۔
اس خونی ڈرامے کا انجام فی الحال باقی ہے!
مزید کیا مناظر ہیں؟ اس کے سیزن کتنے ہوں گے؟

پہلے سیزن کو غنیمت جان کر گلو خلاصی کی خاطر ”رات کے اندھیرے میں آخری سپاہی کی رخصتی“ کو اختتام سمجھ کر عقل مندی کا ثبوت پیش کیا جاتا ہے یا مزید ”دھلائی“ کے لئے عکس بندی کا منصوبہ ہے۔

موجودہ عیاں سکرپٹ میں اس کو غلطی باور کرانے کی ضد اور جتن ہے کہ ”اختتامی سین“ امن معاہدہ ”ہے نہ کہ شکست پاش کے بعد نکلنے کے لئے راستہ پانے کی کوئی آرزو ہے۔

سانحہ البتہ یہ ہوا کہ جسے ہم ڈرامہ سمجھتے رہے وہ حقیقتاً ایک خونی کھیل تھا جس نے ملکوں کو تباہ کیا، شہروں کو تاراج کیا، نسلوں کو برباد کیا، سماج کو تبدیل کیا، اصول اور روایات کو پامال کیا، پیمانوں کو تبدیل کیا، ترجیحات کو الٹ دیا، اخلاقیات کو رسوا کیا اور ماضی کو داغ دار، حال کو مشکوک اور مستقبل کو متنازعہ بنا دیا۔

البتہ ایک بات واضح ہوئی ہے کہ انویسٹرز سے زیادہ پیسہ ہی کیا زیادہ ”عزت“ بھی دلالوں نے ہی کمائی۔

پردے کے اوپر تو انویسٹر تباہ حال، مفلوک الحال اور نفسیاتی مریض لگ رہا ہے البتہ پردے کے پیچھے کیا چل رہا ہے اس کا علم نہ پیش کرنے والوں کو ہے، نہ کرداروں کو اور نہ تماش بینوں کو۔

مرکزی خیال: اسلام، جہاد اور اسلامی تحریکات کو بدنام کرنا۔
مرکزی کردار: ڈکٹیٹر مشرف


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments