عصمتوں کے “پاکیزہ قاتل”


ایک میگزین میں واقعہ پڑھا تھا کہ یونیورسٹی میں ایک جوڑا ( لڑکا، لڑکی ) ایک دوسرے کے ساتھ بے پناہ عشق میں مشہور و معروف تھا۔ محبت کا انجام شادی ہی ٹھہری لیکن بمشکل ایک آدھ مہینہ بعد اچانک لڑکے کے تیور بدل گئے اور رولا ڈال کر لڑکی کو میکے بھیج دیا اور طویل جرگوں کے بعد عقد یہ کھلا کہ لڑکے پہ یہ راز عیاں ہو چکا ہے کہ ان کی محبوبہ تو ”پاکیزہ“ نہیں رہی ہے اس واسطے ”پاکیزہ عاشق“ نے کسی اور پاکیزہ دوشیزہ کے ساتھ گھر بسانے کا منصوبہ بنا ڈالا ہے۔ عرصہ پہلے اخبارات میں یہ خبر لگی تھی کہ ”خاتون تنازعے پر گولیاں چلنے سے پانچ افراد ہلاک اور درجن بھر زخمی ہوچکے ہیں۔

تفصیل یہ تھی کہ ایک عاشق نے اپنی محبوبہ کو گھر سے بھگایا لیکن راستے ہی میں پکڑے گئے، بعد میں جرگہ ہوا اور دونوں خاندانوں کی باہمی رضامندی سے لڑکا، لڑکی کا نکاح طے ہوا لیکن رخصتی کی تاریخ بعد کی مقرر کی گئی۔ جب رخصتی کا مقررہ وقت قریب آیا تو“ باغیرت عاشق صاحب ”کی غیرت نے انگڑائی لے کر شادی سے انکار کیا اور وجہ یہ معلوم ہوئی کہ وہ“ مشکوک کردار ”رکھنے والی لڑکی سے شادی کر کے کیسے اپنے مستقبل کو تباہ کر سکنے کی حماقت کر سکتا ہے اور یوں بات لڑائی جھگڑے تک پہنچ گئی جس کا انجام خون خرابے پر ہی ہوا۔

ان دو واقعات کا ذہن میں تازہ ہونے کا سبب کل پرسوں کا ایک واقعہ ٹھیرا جس کی ویڈیو وائرل ہے۔ تفصیل یہ بتائی جاتی ہے کہ ایک ”مجنوں صاحب“ رات کے وقت اپنی ”لیلی“ سے ملنے ان کے گاؤں تشریف لے جاتے ہیں جہاں وہ وہ پکڑے جاتے ہے مگر خاندان کے بزرگ دو دلوں کو توڑنے کی بجائے اسی وقت فیصلہ کرتے ہیں کہ چھپ چھپا کے ہی ملنا کیوں، دل کے ارمانوں کو پورا کرنے کے لئے بہتر ہو گا کہ اپنی لیلی کو ہمیشہ کے لئے ساتھ ہی لے جائے یعنی باقاعدہ دو دلوں کو جوڑنے کے لئے نکاح کرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

عجیب منظر یہ ہوتا ہے کہ بجائے اس کے کہ مجنوں اپنی لیلی کو پاکر خوشی کے شادیانے بجاتے مگر وہ تو ایسا بیٹھا نظر آ رہا ہے کہ کوئی قاتل پکڑا گیا ہے جس سے اقرار جرم کرانے کے جتن ہو رہے ہیں۔ بالکل عیاں ہے کہ بندہ انتہائی پشیمان ہے اور نکاح کرنے کے لیے بالکل بھی راضی نہیں ہے اور جو عشق و محبت کا جو کھیل وہ کھیل رہا تھا وہ محض دل لگی اور وقت گزاری تھی اور ایک معصومہ کی پاکیزگی کے قتل کا منصوبہ تھا۔ ایسے واقعات ہمارے ارد گرد ہوتے رہتے ہیں اور بہت ساری لڑکیوں کو سوائے پچھتاوے کے کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا۔ معصوم کلیوں کی عصمتوں، عفتوں اور عزتوں کے سوداگر کھلے عام اپنی خباثتوں پر فخر بھی کرتے پائے جاتے ہیں۔

اس طرح کے واقعات، حالات اور معمولات پر سید ابولاعلی کا ایک سوال پر بہترین جواب بہت کچھ سمجھنے کے لئے کافی ہو گا۔

سوال : میں نے ایک دوشیزہ کو لالچ دیا کہ میں اس سے شادی کروں گا، پھر اس کے ساتھ خلاف اخلاق تعلقات رکھے، میں نہایت دیانت داری سے اس کے شادی کرنا چاہتا تھا، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اس لڑکی کے خاندان کی عام عورتیں زانیہ اور بدکار ہیں، یہاں تک کہ اس کی ماں بھی، اب مجھے خوف ہے کہ اگر میں اس لڑکی سے شادی کر لوں تو وہ بھی بدچلن ثابت نہ ہو۔ ترجمان القرآن کے ذریعے مطلع کیجئے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب : یہ ایک گمنام خط ہے جو ہمیں حال میں موصول ہوا ہے، عموماً گمنام خطوط جواب کے مستحق نہیں ہوا کرتے، لیکن اس کا جواب اس لئے دیا جا رہا ہے ہے کہ ہماری بدقسمت سوسائٹی میں اس وقت بہت سے ایسے نوجوان موجود ہیں جن کے اندر سائل کی سی ذہنیت پائی جاتی ہے خود بدکار ہیں مگر شادی کے لئے کوئی ایسی لڑکی چاہتے ہیں، جو عفیفہ ہو، جس ظرف کو انہوں نے خود گندا کیا ہے اسے دوسروں کے لئے چھوڑ دیتے ہیں اور اپنے لئے کوئی ایسا ظرف تلاش کرتے ہیں، جسے کسی نے گندا نہ کیا ہو۔

جناب سائل سے گزارش ہے کہ جس لڑکی کو آپ نے خود شادی سے پہلے خراب کیا ہے، اس کے لئے اب آپ سے زیادہ موزوں کون ہو سکتا ہے؟ اور وہ آپ سے زیادہ کس کے لیے موزوں ہو سکتی ہے؟ آپ کو اپنے لئے نیک چلن لڑکی کیوں درکار ہے، جبکہ آپ خود بد چلن ہیں، جب اس لڑکی نے شادی سے پہلے اپنے جسم کو آپ کے حوالے کیا تھا، کیا اسی وقت آپ کو یہ معلوم نہ ہو گیا تھا کہ وہ بد چلن ہے؟ پھر آپ کو اب یہ اندیشہ کیوں لاحق ہوا کہ آگے چل کر وہ کہیں بدچلن ثابت نہ ہو؟

کیا آپ کا مطلب یہ ہے کہ آپ سے ملوث ہونا تو نیک چلنی ہے اور بد چلنی صرف دوسروں سے ملوث ہونے کا نام ہے؟ پھر اس کے خاندان کی عورتوں پر آپ کا اعتراض بھی عجیب ہے، وہ خواتین کرام جیسی کچھ بھی ہیں، اسی لئے ہیں کہ آپ جیسے معزز اصحاب سے ان کو سابقہ پیش آتا رہا ہے، آپ اگر اس راہ پر بعد میں آئے ہیں تو آخر اپنے پیش روؤں کے انجام دیے ہوئے کارناموں سے اس درجہ نفرت کیوں ظاہر فرماتے ہیں؟ برا نہ مانیے آپ دانستہ یا نادانستہ ٹھیک اس خاندان میں پہنچ گئے ہیں، جس کے لئے آپ موزوں تر ہیں اور جو آپ کے لئے موزوں تر ہے، کسی دوسرے پاکیزہ خاندان کو خراب کرنے کے بجائے بہتر یہی ہے کہ آپ اسی خاندان میں ٹھہر جائیں، جس کو آپ جیسے لوگ خراب کر چکے ہیں، اور جسے خراب کرنے میں آپ کا حصہ بھی شامل ہے۔

آخر میں محترم سائل کو قرآن کی دو آیتیں بھی سن لینی چاہئیں۔ پہلی آیت یہ ہے۔

زانی مرد نکاح نہیں کرتا مگر ایک زانیہ یا مشرکہ عورت سے، اور زانیہ عورت سے نکاح نہیں کرتا مگر ایک زانی اور مشرک اور ایسا کرنا مومنین پر حرام ہے اس آیت میں ”نکاح نہیں کرتا“ سے مطلب یہ ہے کہ زانی مرد اس لائق نہیں ہے کہ اس کا نکاح زانیہ یا مشرکہ کے سوا کسی اور سے ہو اور زانیہ عورت کے لئے اگر کوئی شخص موزوں ہے، تو زانی یا مشرک مرد، نہ کہ مومن صالح۔

دوسری آیت یہ ہے۔

بدکار عورتیں بدکار مردوں کے لئے ہیں اور بدکار مرد بدکار عورتوں کے لئے اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ”

(رسائل و مسائل : ص 542۔ 543 )


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments