ایمبیڈڈ فنانس، بینکوں کے لیے لمحہ فکریہ


دنیا بھر میں بین الاقوامی کمپنیاں جن میں مرسیڈیز، ایمازون، وال مارٹ اور آکیا جیسے بڑے نام شامل ہیں، روائتی مالیاتی اداروں کو اپنے اور صارفین کے درمیان سے نکال کر براہ راست ایسے سافٹ ویئرز اور ٹیکنالوجی کے سٹارٹ اپس کے ذریعے بینکنگ، قرضوں اور انشورنس کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

اس قسم کی سہولیات کے لیے ’ایمبیڈڈ فنانس‘ کا نام استعمال کیا جاتا ہے۔ ان سہولیات میں یہ کمپنیاں سافٹ ویئر کے ذریعے مالیاتی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ جیسے ایمازون اپنے صارفین کو یہ سہولت فراہم کر رہا ہے کہ ’’ابھی خریدیں، بعد میں ادائیگی کریں۔‘‘ (BNPL)

یاد رہے کہ ’’ابھی خریدیں، بعد میں ادائیگی کریں‘‘ کی سہولت میں صارفین کو اشیا فراہم کر دی جاتی ہیں لیکن انہیں ادائیگی عموماً چار سے بارہ قسطوں میں کرنی ہوتی ہے۔ اس کے لیے انہیں کسی بینک سے گارنٹی لینے یا اپنا ادھار کا ریکارڈ دکھانے کے جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

رائٹرز کے مطابق ابھی بھی اس لین دین میں روایتی طور پر قرض دینے والے ادارے شامل ہیں، لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ایسا لین دین عام ہو گا تو یہ روایتی ادارے پس منظر میں جا سکتے ہیں۔

ایسی صورت میں یہ ادارے اس ڈیٹا سے بھی محروم ہو جائیں گے جو ٹیکنالوجی کی ان بڑی کمپنیوں کے پاس ہے، جس کے ذریعے وہ صارفین کے رویوں اور ان کی ترجیحات کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اس ڈیٹا سے محروم ہونے کی صورت میں بینکوں کو ان ٹیکنالوجی کی کمپنیوں سے مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔

بین کیپیٹل وینچرز میں پارٹنر کے طور پر کام کرنے والیے میٹ ہیرس نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ایمبیڈڈ فنانشل کی خدمات بڑے پیمانے پر اشیاء بیچنے کے نظریے کو نئی جہت فراہم کرتی ہیں۔ اس میں سافٹ ویئر ڈیٹا کے گہرے ربط کے ذریعے صارفین اور کاروبار کے تعلقات کی پیش بندی کی جاتی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس لیے ان سہولیات میں انقلابی تبدیلی بہت ضروری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کاروبار میں بہترین مواقع ان کمپنیوں کے کھاتے میں جائیں گے جن کے پاس اپنے صارفین کے بارے میں بہترین معلومات ہیں۔ جب کہ جو مواقع باقی رہ جائیں گے وہ بینکوں اور انشورنس کمپنیوں کے کھاتے میں جائیں گے۔‘‘

رائٹرز کے مطابق ابھی تک یہ نئے سٹارٹ اپس، یا جدید کاروبار ایمبیڈڈ فنانس کے میدان میں بینکوں کے تسلط کو کم ہی چیلنج کر پائے ہیں کیونکہ ان کے پاس بینکوں کے مقابلے میں سرمائے کی کمی ہے۔

لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بڑی ٹیکنالوجی کی مالیاتی کمپنیاں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے میدان میں کاروبار کے بڑے حصے پر کامیابی حاصل کر لتی ہیں تو پھر روایتی طور پر قرض دینے والے اداروں کو جواباً کچھ نہ کچھ کرنا گا۔

رائٹرز کے مطابق ایمازون، الفابیٹ گوگل جیسی ویب سائٹس کو خدمات دینے والی کمپنی سٹرائپ کی رواں برس مارچ میں مالیت کا اندازہ 95 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔

مالیاتی کمپنی ایکسینچر نے 2019 میں اندازہ لگایا تھا کہ ادائیگیوں کی مارکیٹ میں ان نئے کھلاڑیوں کے پاس عالمی طور پر آمدنی کا 8 فیصد ہے۔ ایکسینچر میں سینئیر بینکنگ انڈسٹری ڈائریکٹر ایلن میک انٹائیر نے رائٹرز کو بتایا کہ پچھلے برس عالمی وبا کے دوران ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اضافہ ہوا اور روایتی ادائیگیوں کے طریقہ کار میں کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے ان نئی کمپنیوں کے مارکیٹ میں حصے میں اضافہ ہوا۔

رائٹرز کو پچ بک شوز کی جانب سے فراہم کئے گئے ڈیٹا کے مطابق اس برس سرمایہ داروں نے ایمبیڈڈ فنانس سے متعلق کمپنیوں میں 4 ارب 25 کروڑ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ سرمایہ کاری 2020 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

’’ابھی خریدیں، بعد میں ادائیگی کریں‘‘ (BNPL) کی سہولیات دینے والی کمپنیوں میں سبقت لے جانے والی فرم کلارنا سرفہرست ہے جس میں ایک اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

BNPL کی سہولیات دینے والی امریکی کمپنی فنٹیک سکوئر نے پچھلے ماہ کہا تھا کہ وہ ایک اور آسٹریلوی BNPL کمپنی آفٹر پے کو 29 ارب ڈالر کی خطیر رقم کے بدلے خرید رہی ہے۔

ایمبیڈڈ فنانس اینڈ سپرایپ سٹریٹجیز کے بانی سائمون ٹورینس نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بڑے بینک اور انشورنس کمپنیاں اگر جلد ہی نیا لائحہ عمل نہ لائیں کہ مارکیٹ میں کیسے کاروبار کرنا ہے تو وہ ان نئی کمپنیوں سے مقابلہ نہیں کر سکیں گی۔‘‘

(اس خبر کا کچھ مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے )

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments