خان صاحب آپ نے موقع گنوا دیا


خان صاحب آپ نے موقع گنوا دیا اپنے وعدوں دعووں اور خواہشات کے مطابق ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پر ایک مضبوط مستحکم اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا، آپ نے موقع ضائع کر دیا پاکستان کے مادر پدر آزاد ہوتے بے راہ رو معاشرے کو اپنے اخلاق، کردار، افکار و اعمال، قول و فعل اور اپنی طرز حکمرانی سے ایک راسخ العقیدہ مہذب، باشعور و با اخلاق مسلم معاشرہ بنانے کا جہاں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بہوؤں کی عزتیں، جان و مال محفوظ ہوتیں، جہاں بزرگوں کا احترام و تکریم ہوتی، جہاں نوجوانوں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع موجود ہوتے، جہاں امیر و غریب میں کوئی تفریق نہیں ہوتی، جہاں شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ سے پانی پیتے، جہاں نظام عدل و انصاف حاکموں اور محکوموں کے لیے برابر ہوتا۔

خان صاحب آپ نے نادر موقع گنوا دیا ملک کو کرپشن کی لعنت سے پاک کرنے کا جس کا وعدہ آپ نے کیا تھا کہ آپ صرف نوے دن میں ملک کو اس لعنت اس بیماری سے نجات دلائیں گے مگر آج آپ کے محض تین سال میں ملک کرپشن کے انڈیکس میں سات درجے ترقی کرتا ہوا 124 ویں نمبر پہ پہنچ چکا ہے، آپ کے دوست احباب، رشتے دار، آپ پہ سرمایہ کاری کرنے والے آج بدترین کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث ہو چکے ہیں۔

وزیراعظم صاحب آپ نے عظیم موقع گنوا دیا اپنے وعدوں اور دعووں کی تکمیل کی جانب بھرپور توجہ مبذول کر کے ملک سے بھوک، بدحالی، مہنگائی کو کم کر کے اپنے عوام کو ریلیف دینے کا، اداروں کی تعمیر نو کا، اداروں میں کرپشن اقربا پروری کے خاتمے کا، ملک کے ہر شعبے میں میرٹ کے نفاذ کا، مختصر کابینہ کے ذریعے بہترین گورننس قائم کر کے مثال بنانے کا، خان صاحب آپ نے وہ سب کچھ گنوا دیا جو آپ سے پہلے ایک ساتھ شاید کسی بھی حکمران کو حاصل نہیں تھا، اور وہ تھا عوام، اداروں اور افسر شاہی کا اعتماد جو مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچ کر آپ نے محض تین سال میں کھو دیا۔

خان صاحب جب حکمران طاقت و اختیار کے زعم میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو اکثر بے پناہ طاقت رکھتے ہوئے بھی وہ منہ کے بل زمین پر گر پڑتے ہیں کیونکہ یہ زعم یہ تکبر صرف اس ذات متکبر معبود برحق کی ذات واحد لاشریک کے لیے مختص ہے،

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
آج سوئے ہیں تہ خاک نہ جانے یہاں کتنے
کوئی شعلہ کوئی شبنم کوئی مہتاب جبیں تھا

خان صاحب آپ کی حکومت نے طاقت اور اقتدار کے نشے میں چور ہو کر کئی محاذ ایک ساتھ کھولے ہوئے ہیں، اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کی خاطر آپ عدلیہ کو تابع کرنے، انتخابات میں من پسند نتائج، اور مستقبل میں عدلیہ میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے ہر حد پار کرتے جا رہے ہیں، آپ بار کونسلز میں ملک کے ایک غدار اور آرٹیکل 6 کے تحت موت کی سزا پانے والے ایک مجرم آمر کے حواری کے ذریعے نفاق اور پھوٹ ڈال کر ملک کے عدالتی نظام کو تہس نہس کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اپنے مخالفین کو کچلنے کے لیے اور اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کے لیے آپ نے یک طرفہ احتساب کی بدترین تاریخ رقم کی ہے سارے احتسابی عمل کو انتقامی عمل میں تبدیل کر دیا ہے، آپ اس میڈیا کی ناک میں نکیل ڈالنے کی کوششوں میں جتے ہوئے ہو جس نے آپ کے اقتدار میں آنے کی راہیں کھولیں آپ کو ملک کا مقبول ترین عوامی لیڈر بنا کر پیش کیا، جس میڈیا کی آزادی اور ایمانداری کی آپ تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے آج وہی میڈیا آپ کی فسطائیت کا شکار ہے، عالمی صحافتی تنظیمیں آپ کی حکومت کو میڈیا کی آزادی کی سب سے بڑی دشمن قرار دیتی ہیں، میڈیا پہ قدغنیں لگانے اور اسے اپنے آگے جھکانے کے لیے آپ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بل جیسا کالا قانون لانے اور اسے منظور کرانے کے لیے ہر حربہ استعمال کر ہے ہیں۔

خان صاحب آپ کی حکومت ملکی معاشرے کی فلاح و بہبود اس کی تعمیر نو کرنے کے بجائے اسے تقسیم کر کے وجود میں آئی اور اب اس تقسیم کو مزید گہرا کرنے میں لگی ہوئی ہے، آپ کے راج میں نفرت، انتقام، رعونت، جھوٹ، منافقت سکہ رائج الوقت ہے، آپ معاشرے کو سجانے سنوارنے، ملک میں وسائل کی منصفانہ تقسیم کرنے، نفرتوں، انتقام، عدم برداشت کی روایات کو ختم کر کے صحت مند و توانا، سیاسی سرگرمیوں کو فروغ دینے، بلا امتیاز احتساب کے ذریعے ملکی دولت کو لوٹنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے، قرآن و سنت میں وضع کیے گئے عدل و انصاف کو رائج کرنے کا سنہری موقع گنوا چکے ہیں۔

خان صاحب آپ اداروں سے، اپوزیشن سے، میڈیا سے محاذ آرائی کر کے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ آپ بہت طاقتور ہیں مگر شاید آپ بھول گئے طاقت صرف اللہ رب العزت کی پاس ہے، ہمارے پاس تو صرف اہنکار ہے جسے ہم طاقت سمجھنے کی غلطی کر کے پھر غلطیوں پہ غلطیاں کرتے جاتے ہیں جیسے اس وقت آپ کر رہے ہیں بجائے اس کے کہ آپ اپنے قول فعل پہ عمل کر کے ایک اصلاحی فلاحی معاشرے مملکت کی تشکیل کرتے مگر آپ تمام تر اداروں کا تعاون حاصل ہونے کے باوجود موقع پہ موقع گنواتے چلے جا رہے ہیں اور اب وقت و حالات بڑی تیزی سے آپ کے ہاتھوں سے نکلتے جا رہے جبکہ آپ اپنے باقی دو سالوں کے اقتدار کے علاوہ اگلے پانچ سال کے اقتدار کی پیش بندی کرتے کرتے ہوئے پونے دو کروڑ ووٹ دینے والے عوام کی اکثریت کے ساتھ ساتھ ان اداروں کی بھی حمایت کھوتے جا رہے ہیں جن کے کندھوں پہ سوار ہو کر اقتدار کی کرسی پہ بیٹھے تھے۔

آپ کی حکمرانی بلکہ فسطائیت میں دلیل ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار پائی ہے، اگر کوئی آپ کی حکومت کی کوتاہیوں خامیوں کے ذریعے آپ کی اصلاح کی بات کرتا ہے تو وہ غدار گردانا جاتا ہے، اگر کوئی آپ کی رائے آپ کی سوچ سے مختلف سوچ رکھے تو اسے ریاست کے خلاف بغاوت کے زمرے میں تصور کیا جاتا ہے۔ خان صاحب انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جہاں کا حاکم خود قوم کو انتشار کی طرف دھکیلے وہاں قومیں کبھی ترقی نہیں کرتی۔

آپ نے پاکستانی عوام کی خود سے وابستہ امیدوں خوابوں خواہشوں کو نہ صرف گزند پہنچائی ہے بلکہ آپ نے ایک عظیم تر پاکستان بنانے کا نادر موقع بھی اپنے ہی ہاتھوں سے گنوا دیا کیونکہ منتشر اپوزیشن نے آپ کو کوئی چیلنج نہیں دیا بلکہ آپ نے خود اپنی اپوزیشن بن کر اپنے اقتدار کو اس نہج پہ لا کھڑا کیا ہے جہاں ایک ہلکی سی چنگاری آپ کے راج کو جلا کر خاک کر سکتی ہے، آپ کی مستقبل کی تمام تر منصوبہ بندی کو ملیا میٹ کر سکتی ہے، اسی لیے خان صاحب انتہائی معذرت کے ساتھ، آپ اپنی ناعاقبت اندیشی، تاریخ کی سب سے بدترین حکمرانی سے اپنا سب کچھ گنواتے جا رہے ہیں سب کچھ!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments