نیوزی لینڈ ٹیم پر حملے کا اصل قصہ، یہ فائیو آئیز آخر ہے کیا؟


کچھ دن قبل امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا کے نئے سکیورٹی معاہدے پر کالم لکھا تھا، جس میں نہ صرف اس کے خطے پر اثرات بلکہ پاکستان کے لئے عواقب کی طرف نشاندہی بھی کی تھی۔ ایک طرف شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت چین، روس، ایران افغانستان سمیت وسطی ایشیاء کے ممالک کی بیٹھک جاری تھی تو دوسری جانب انڈو پیسیفک میں اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے یہ معاہدہ کیا گیا۔ اس معاہدے پر اب تک نہ صرف یورپی یونین اور فرانس کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے بلکہ اسی معاہدے کے تحت دوسرے بلاک (چین، روس کی سرپرستی میں بننے والا بلاک) کے نومولود اور کمزور شراکت دار پاکستان کو نشانہ بھی بنایا گیا۔

نیوزی لینڈ ٹیم کے اچانک فرار کے پیچھے آنے والے قصے نے دراصل اس امر کی طرف نشاندہی کی ہے کہ پاکستان کے چین اور روس کے ساتھ مل بیٹھنے اور افغانستان میں طالبان کی کھل کر حمایت کرنے کے نتائج کیا کیا بھگتے ہوں گے۔ نیوزی لینڈ کی حکومت کو پانچ ممالک کے اشتراک سے بننے والی انٹیلی جینس فائیو آئی نے کیوی ٹیم پر ممکنہ حملے کے خدشے سے آگاہ کیا۔ یاد رہے کہ فائیو آئی دراصل امریکہ، برطانیہ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی انٹیلی جینس ایجنسیوں پر مشتمل ایک گروپ ہے۔ جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد روس کے خلاف انٹیلی جینس شیئرنگ کے معاہدے کے تحت قائم کیا گیا۔ فائیو آئی کے تحت ان پانچوں ملکوں کی ملٹری، سول ایجنسیاں نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ انٹیلی جینس شیئرنگ کرتی ہیں بلکہ اپنے شہریوں کی نگرانی سے حاصل کردہ مواد بھی ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتی ہیں۔

یاد رہے کہ فائیو آئی کی سرگرمیوں کو پانچوں ملکوں میں قانونی تحفظ بھی حاصل ہے، جس کے تحت ان کی کارروائیوں کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔ فائیو آئیز پلیٹ فارم کی جانب سے نیوزی لینڈ کے ڈپٹی وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا ان کی دورہ پاکستان پر موجود ٹیم پر سٹیڈیم کے باہر خود کش حملہ جا سکتا ہے۔ جس کے بعد نیوزی لینڈ نے نہ صرف عین وقت پر دورہ منسوخ کیا بلکہ پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود کھیلنے سے انکار کیا گیا۔ اب فائیو آئیز میں موجود امریکہ افغانستان میں اپنی ہزیمت کی وجہ سے پاکستان سے پہلے ہی خفا ہے جس کا اظہار امریکی صد رجو بائیڈن کی جانب سے کال نہ کیے جانے اور مختلف امریکی حکام کی جانب سے دیے گئے بیانات سے کیا جاتا رہا ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر اور افسوس ہے کہ یہ انٹیلی جینس شیئرنگ سکیورٹی ایجنسیز ٹو سکیورٹی ایجنسیز نہیں کی گئی بلکہ نیوزی لینڈ کے کرکٹ بورڈ کے سی ای او کی جانب سے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ کی گئی۔ جس میں کوئی واضح معلومات کا تبادلہ نہیں کیا گیا۔ جس کے بعد جب پاکستانی بورڈ نے اس کا اظہار سکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ کیا گیا تو اس حوالے سے کسی بھی تھریٹ کی سختی سے تردید کی گئی۔ اب سوشل میڈیا پر تو کئی اکاؤنٹس سے آئی جی آفس سے آر پی او آفس کو لکھا جانے والا مراسلہ شیئر کیا جا رہا ہے جس کے تحت سکیورٹی انتظامات کو ممکنہ حملے کے خدشے کے تحت سخت کرنے کی ہدایت کی گئی۔ مگر دیکھا جائے تو یہ معمول کے سکیورٹی پروٹوکول کے تحت احتیاط کو مدنظر رکھ کر بھیجا جانے والا ہدایت نامہ تھا۔ ہمیشہ جب کوئی ہائی لیول سرگرمی ہوتی ہے تو اس میں دشمن ممالک اور دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے اس سرگرمی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اگر عملی طور پر کچھ نہیں جا سکتا تو اس حوالے سے پراپیگنڈا کر کے خوف و ہراس اور غیر یقینی کی فضاء قائم کی جاتی ہے۔ دیکھا جائے تو نہ صرف انڈیا بلکہ امریکہ بھی اس وقت پاکستان کے خلاف ہے اور پاکستان کے چین کی چھتری تلے بننے والے بلاک میں شمولیت پر بھی خفاء ہے۔ پاکستان نے اس سے پہلے افغانستان میں جہاد کے ذریعے امریکہ کی جنگ لڑ کر کلاشنکوف کلچر پایا اس کے بعد ایک بار پھر 2001 میں دہشتگردی کی عفریت کا نشانہ بنا۔

ایک دفعہ پھر دنیا پر حکمرانی کے حصول کے لئے دو طاقتوں کی سردجنگ کا نقصان پاکستان کو ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ کو فوری طور پر نیوزی لینڈ کے ساتھ کھیلی جانے والے ٹورنامنٹس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ جبکہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے انکار کے بعد ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شرکت سے ہی انکار کر دینا چاہیے۔ ورنہ آئی سی سی میں معاملہ اٹھانا تو بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہو گا، کیونکہ آئی سی سی میں تو بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کا ہی اثر و رسوخ ہے۔ ویسے بھی بزبان شاعر

وہی قاتل وہی شاہد وہی منصف ٹھہرے
اقربا میرے کریں قتل کا دعویٰ کس پر


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments