ارنب گوسوامی کا کابل کے سرینا ہوٹل سے متعلق دعویٰ: ‘میں پانچویں منزل تلاش نہیں کر پا رہی’


افغانستان کے دارالحکومت کابل کے سرینا ہوٹل کی کتنی منزلیں ہیں؟ دو یا پانچ؟۔ بھارتی اینکر کے دعوے کے بعد یہ معاملہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے اور لوگ طرح طرح کی میمز یعنی مزاحیہ تصاویر بھی شیئر کر رہے ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ آیا سوشل میڈیا پر سرینا ہوٹل کی منزلوں کی تعداد کا معاملہ آیا کیسے؟ ہوا کچھ یوں کہ بھارت کے جارح مزاج صحافی ارنب گوسوامی نے گزشتہ دنوں اپنے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان کی فوج کے افسران سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل پر موجود ہیں۔

بھارتی اینکر ارنب گوسوامی نے گزشتہ ہفتے ٹی وی چینل ‘ری پبلک’ پر اپنے پروگرام ‘دی ڈیبیٹ’ میں مدعو کیے گئے پاکستانی مہمان عبدالصمد یعقوب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ جاکر دیکھیں کہ کابل کے سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل پر پاکستانی خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی) کے کتنے افسران موجود ہیں۔

اُنہوں نے عبدالصمد سے مزید کہا کہ “میں آپ کو مزید تفصیلات بتاؤں، کیا میں یہ بتاؤں کہ وہ کس کمرے میں ہیں یا یہ بہت ہے؟ میں آپ کو یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ انہوں نے آج رات کے کھانے کے لیے کیا آرڈر کیا ہے۔ لہٰذا آپ میرے انٹیلی جنس ذرائع کو چیلنج نہ کریں، ہم نے آپ کے تمام لوگوں کی فضائی نگرانی کی ہوئی ہے۔’

اس پروگرام کے بعد اگلے روز عبدالصمد یعقوب دوبارہ اسی پروگرام میں مہمان بنے اور انہوں نے ارنب گوسوامی کو کہا کہ ‘گزشتہ شب جب میں نے آپ کے ذرائع کو چیلنج کیا تھا تو آپ نے جواب میں کہا تھا کہ سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل پر آئی ایس آئی کے لوگ ہیں۔ (لیکن) جب میں نے اپنے ذرائع سے تصدیق کی تو معلوم ہوا کہ سرینا ہوٹل کی صرف دو منزلیں ہیں، وہاں کوئی تیسری، چوتھی یا پانچویں منزل نہیں ہے۔ آپ میری سادہ سی باتوں کا مزاق اڑاتے ہیں۔’

عبدالصمد یعقوب کی بات پر ارنب گوسوامی نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ یہ مزاحیہ بات ہے۔ آپ نے تصدیق کی کہ وہ سرینا ہوٹل میں ہے۔ میں نے آپ کے ساتھ کھیل کھیلا کہ وہ پانچویں منزل پر ہیں تاکہ آپ تصدیق کرسکیں۔

ارنب گوسوامی کے اس دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کا نام ٹرینڈ کرنے لگا اور دو روز سے پاکستان میں ٹوئٹر پر ارنب گوسوامی کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ میں ہے۔

پاکستانی اور کچھ بھارتی صارفین اس دعوے پر مختلف تبصرے بھی کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/alwaystalat/status/1439778467189506049?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1439778467189506049%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.urduvoa.com%2Fa%2Fcontroversy-over-kabul-sarena-hotel-after-indian-anchor-claim-20sep2021%2F6235612.html

طلعت کاشف نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ ہر کوئی ارنب گوسوامی اور ان کی ‘انٹیلی جنس سورس’ کی وجہ سے ہنس رہا ہے۔ اور میں اپنی ہنسی ان کے لہجے کی وجہ سے نہیں روک پا رہی۔

ایک بھارتی صارف وسندرا چوہان نے ٹوئٹر پر سرینا ہوٹل کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ارنب گوسوامی یہ ‘سرینا ہوٹل کابل ہے اور میں یہاں پانچویں منزل نہیں تلاش کر پا رہی۔’

ایک اور ٹوئٹر صارف گاما گرین نے سرینا ہوٹل کی تصویر کی میم شیئر کی اور لکھا کہ ‘ذرائع کے مطابق۔’

کیٹی سائمن نامی ایک خاتون نے سرینا ہوٹل کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بھارتی صحافی ارنب گوسوامی نے دعویٰ کیا کہ سرینا ہوٹل کابل کی پانچویں منزل پر پاکستان فوج اور آئی ایس آئی افسران موجود ہیں۔ حالانکہ سرینا ہوٹل کی صرف دو منزلیں ہیں۔ پانچویں منزل کی تلاش ہے؟

https://twitter.com/CatieSimon/status/1439661122936844289?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1439661122936844289%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.urduvoa.com%2Fa%2Fcontroversy-over-kabul-sarena-hotel-after-indian-anchor-claim-20sep2021%2F6235612.html

خود عبدالصمد یعقوب نے بھی ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کی اور لکھا کہ ‘ارنب کی انٹیلی جنس سورس۔’

وجاہت کاظمی نامی صارف نے ٹوئٹ کیا کہ ‘میں کابل کے سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل سے براہ راست ٹوئٹ کر رہا ہوں۔ ارنب گوسوامی کے سوا سب کو صبح بخیر۔’

ارنب گوسوامی کے دعوے کے بعد پاکستانی آرٹسٹ شفاعت علی نے بھی ایک ٹوئٹ کی اور انہوں نے اپنی پروفائل کے بائیو میں لوکیشن کو تبدیل کرتے ہوئے سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل کر دیا۔

واضح رہے کہ ارنب گوسوامی اس سے قبل بھی کئی مرتبہ موضوع بحث بن چکے ہیں اور ان کے اکثر پروگررام کو متنازعہ اور مبینہ طور پر پاکستان مخالف کہا جاتا ہے۔

دسمبر 2020 میں برطانوی ٹیلی ویژن ریگولیٹری اتھارٹی آف کام نے ان کے چینل ری پبلک پر مبینہ طور پر پاکستان مخالف پروگرام کرنے پر 20 ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments