انگلینڈ: دھمکی موصول ہونے پر نیوزی لینڈ ویمنز ٹیم کی سیکیورٹی سخت


نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان ایک روزہ میچ سے قبل دھمکی موصول ہونے کی وجہ سے سیکیورٹی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق نیوزی لینڈ کرکٹ کا کہنا ہے کہ لیسٹر شہر میں منگل کو ہونے والے ایک روزہ میچ سے قبل انہیں ایک دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی جسے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

‘رائٹرز’ نے کرکٹ کی کوریج کرنے والی ویب سائٹ ‘کرک انفو’ کے حوالے سے بتایا کہ نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیم کی مینجمنٹ کے ایک رکن کو یہ بھی بتایا گیا کہ جس ہوٹل میں ٹیم کا قیام ہے، وہاں بم نصب کیا جاسکتا ہے۔

نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اس دھمکی میں وائٹ فرنز (نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم) کا واضح حوالہ نہیں لیکن اس کے باوجود اس اطلاع کو بہت سنجیدگی سے دیکھا گیا، اس سے متعلق تحقیقات کی گئی ہیں اور یہ قابلِ اعتبار معلوم نہیں ہوتی۔

بیان کے مطابق نیوزی لینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم لیسٹر پہنچ گئی ہے اور احتیاطاً ان کے گرد سیکیورٹی کا حصار مزید سخت کر دیا گیا ہے۔

ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق دھمکی آمیز ای میل موصول ہونے پر پیر کو ٹیم لاک ڈاؤن میں چلی گئی تھی اور پولیس و انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کو طلب کرلیا گیا تھا۔

ویب سائٹ کے مطابق ان خدشات سے ابتدائی طور پر یہ تاثر مل رہا تھا کہ میچ ملتوی کر دیا جائے گا کیوں کہ میچ سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم نے گریس روڈ کرکٹ گراؤنڈ میں پریکٹس نہیں کی تھی۔ اگرچہ بعد میں نیوزی لینڈ کرکٹ کے ترجمان نے بیان دیا تھا کہ ٹیم کی ٹریننگ شیڈول نہیں تھی۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ نے حال ہی میں سیکیورٹی خدشات پر پاکستان کے ساتھ کھیلے جانے والی سیریز کو منسوخ کردیا تھا۔ یہ سیریز ایسے وقت میں منسوخ کی گئی تھی جب کچھ گھنٹے بعد پاکستان کے شہر راولپنڈی میں میچ شروع ہونے والا تھا۔

نیوزی لیںڈ کے بعد انگلیڈ نے بھی اپنی مرد اور خواتین کی کرکٹ ٹیموں کا آئندہ ماہ ہونے والا دورۂ پاکستان منسوخ کر دیا ہے۔

ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق سیکیورٹی سے متعلق خدشات کے باوجود انگلیڈ اور نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیموں کے درمیان ہونے والا تیسرا ایک روزہ میچ منگل کو شیڈول کے مطابق ہو رہا ہے۔

پانچ میچز پر مشتمل اس سیریز میں انگلینڈ کو دو صفر کی برتری حاصل ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments