یکساں نصاب تعلیم کی پالیسی یا سازشیں


اس وقت اسلام کے نام پر بنایا گیا پاکستان اسلام مخالف قوتوں کی سازشوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ آئے دن نت نئی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ نئے لوگ، نئے ادارے ان سازشوں کو پھیلانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ابھی ایک مشکل سے نبردآزما ہوا ہی جاتا ہے تو نئی مشکل نئی صورت میں سامنے آجاتی ہے۔ اب پنجاب میں نصاب تعلیم سے تمام اسلامی مواد نکال دینے کا مسئلہ کھڑا کر دیا گیا۔ اب یہ بات پورے پاکستان میں پھیل چکی ہے کہ شعیب سڈل کے ون مین کمیشن نے صوبہ پنجاب کے ہیومن رائٹس اینڈ مائینارٹی افیئرز کو لکھا کہ یکساں نصاب تعلیم کی پالیسی کے تحت وہ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کو احکامات جاری کرے کہ وہ مختلف مضامین سے اسلامی مواد کو نکال کر صرف اسلامیات کے مضمون تک اسے محدود کردے۔

چنانچہ اس حکم کے تحت تمام درسی کتب سے حمد و نعت سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خلفائے راشدین اور اسلام کے عظیم ہیروز اور صوفیاء کی تعلیمات کو نصاب سے نکالنے پر عملی طور پر کام شروع بھی ہو گیا۔ اس کے لیے عدالت کے فیصلے کا انتظار بھی نہ کیا گیا اور نہ ہی پنجاب کی صوبائی کابینہ کی منظوری کو اہم سمجھا گیا۔ خدا بھلا کرے ان فرض شناس اور محب وطن پاکستانی افسران کا جنہوں نے اس گھناؤنی سازش کو بہت ہی جلد طشت ازبام کر دیا۔ یوں ون مین کمیشن کی یہ گھناؤنی سازش کامیاب نہ ہو سکی۔

جہاں تک ون کمیشن کا تعلق ہے یہ 2014 میں سپریم کورٹ نے بنایا تھا اور اس کا صرف ایک مقصد تھا کہ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق سپریم کورٹ کے ایک خاص فیصلے پر اس کمیشن کے ذریعے سے عمل کروایا جا سکے۔ اس کا سربراہ ایک معروف بیوروکریٹ شعیب سڈل کو بنایا گیا۔ چونکہ شعیب سڈل ہی اس کمیشن کے اکلوتے ممبر ہیں اس لیے اسے ون مین کمیشن کہا جاتا ہے۔ اس کمیشن نے 30 مارچ کو یکساں نصاب تعلیم پر اپنی تجویز پیش کی تھی کہ قومی نصاب کی تمام کتب سے اسلامی تعلیمات کے حوالہ سے جو مواد ہے اسے نکال دیا جائے اور اسے صرف اسلامیات میں شامل رکھا جائے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قومی نصاب سے اسلامی مواد کو خارج کرنے کی تجویز ون مین کمیشن نے کیوں دی؟ کیا یہ مطالبہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کا ہے؟ اس کا واضح اور دو ٹوک جواب ہے کہ نہیں۔ یہ مطالبہ کسی بھی غیر مسلم پاکستانی کمیونٹی کا نہیں ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان میں ہم اسلامی کلچر اور ثقافت کی حفاظت کریں گے۔ انشاء اللہ ہم بھی قائد اعظم کے اس فرمان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہاں ہم اسلام اور اسلامی کلچر کی حفاظت کریں گے اور اس فریضہ کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments