پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے استعفیٰ دے دیا


پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جب کہ کرکٹ بورڈ نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی گورننگ باڈی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین بورڈ رمیز راجا کی زیرِ صدارت ہو گا۔ اس اجلاس میں وسیم خان کا استعفیٰ منظور کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔

پی سی بی کے نئے سربراہ رمیز راجا کی نامزدگی کے بعد پاکستان کرکٹ سے اپنی ذمہ دارایوں کی سبکدوشی کا یہ تیسرا معاملہ ہے۔

اس سے قبل رمیز راجا کے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بالنگ کوچ وقار یونس نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

وسیم خان 2019 میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستہ ہوئے تھے اور انہیں تین برس کے لیے چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

مقامی میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں کے مطابق وسیم خان نے اختیارات میں کمی کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ البتہ ان خبروں کی مصدقہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین چوہدری ذکا اشرف نے وائس آف امریکہ کو حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وسیم خان کے لیے پی سی بی میں خصوصی طور پر ایک عہدہ نکالا گیا تھا جس کے بعد بورڈ کے چیئرمین کے کئی اہم اختیارات چیف ایگزیکٹو کو منتقل کیے گئے تھے۔

ذکا اشرف کے مطابق پی سی بی میں چیف ایگزیکٹو کے عہدے کی ضرورت نہیں تھی۔

دوسری جانب سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے مطابق وسیم خان بیرونِ ملک کرکٹ کا خاصہ تجربہ رکھتے ہیں اور انہیں شاید اسی وجہ سے کرکٹ بورڈ میں لایا گیا تھا تاکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا تسلسل جاری رہے جو ان کے دور میں شروع ہوا تھا۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ کا چیئرمین ہی چیف ایگزیکٹو کو تعینات کرتا ہے۔ سابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور وسیم خان کے تعلقات زیادہ خوشگوار نہیں تھے۔

یاد رہے کہ وسیم خان انگلینڈ میں واروکشائر، سسیکس اور ڈربی شائر کی طرف سے کاؤنٹی کرکٹ کھیل چکے ہیں اور انہیں انگلینڈ میں کھیلوں کے بورڈ کا حصہ رہنے کا وسیع تجربہ ہے۔

وسیم خان انگلینڈ کے کرکٹ بورڈ میں اینٹی کرپشن اور سیکیورٹی یونٹ سے بھی وابستہ رہے ہیں جب کہ 2014 میں وہ لیسٹر شائر کے چیف ایگزیکٹو بھی تعینات ہوئے تھے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments