بخشش یقینی بنانے اور بیٹا پیدا کرنے کا طریقہ


گزشتہ جمعہ کے خطبے کے آخری لمحات میں ہم مسجد پہنچے ہی تھے کہ دو لطیفے سننے کو مل گئے۔ لطیفے سنانے والا کوئی اور نہیں بلکہ امام مسجد ہذا تھے جو واعظ فرما رہے تھے۔ ہلکی سی پشیمانی بھی ہوئی کہ مسجد تھوڑا پہلے آنے سے زیادہ لطیفے بھی سننے کو مل سکتے تھے۔ مگر کیا کریں کہ گناہ گار طبیعت اور واعظ کی دروغ گوئیوں کی وجہ سے خطبے کے اختتام پر ہی مسجد پہنچا جاتا ہے۔ واعظ نے جلالی لہجے میں ایک مشورہ دیا، جو ہمیں لطیفہ لگا، آپ بھی اسے لطیفہ ہی سمجھیں گے اور احترام اگر مسجد کا ملحوظ نہ ہوتا تو خوب قہقہہ لگاتے۔ لطیفہ سننے سے قبل یہ بات جان لیجیے کہ واعظ کسی دور دراز دیہات کی مسجد کا امام نہیں بلکہ ڈیفنس کی مسجد کا امام تھا جو صبح و شام درس قرآن و حدیث کا بھی دیتا ہے۔

امام صاحب فرمانے لگے کہ جس کے ہاں صرف بیٹیاں پیدا ہو رہی ہوں اور وہ اولاد نرینہ (بیٹے ) کی خواہش رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ حمل ٹھہرنے کے بعد وہ اور اس کی بیوی یہ فیصلہ کریں کہ پیدا ہونے والے بچے کا نام رسالت مآبﷺ کے نام پر ”محمد“ رکھیں گے، یہ فیصلہ کرنے کی صورت میں ان کے ہاں لڑکا پیدا ہو گا، اور یہ صوفیوں کا نہایت آزمودہ نسخہ ہے جس کے نتائج سو فیصد ہیں۔ لطیفہ ختم ہوا، اب چاہے تو ہنسیں یا پھر سر دیوار سے ٹکرائیں۔

محترم غامدی جب کہتے ہیں کہ صوفیوں نے اسلام کے متوازی دین قائم کیا ہوا ہے تو صوفی ازم کے پیروکاروں کی فوج ظفر موج سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں ان پر حملہ آور ہو جاتی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ اب مسلمانوں کو کوئی طعنہ نہیں دے سکے گا کہ گزشتہ سو سالوں میں دنیا کے افق پر ہونے والی ایجادات میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ سو فیصد بیٹے پیدا کرنے کے طریقے سے بڑی ایجاد کیا ہو گی۔ اس معاملے میں ہم پر زور اپیل کرتے ہیں حکومت پاکستان جلد از جلد اس ایجاد کی خبر دنیا کو دے تا کہ اگلا نوبل پرائز ہمارے ملک کے صوفیوں کو مل سکے، ویسے بھی حکومت وقت صوفی ازم کے پیالے سے مے نوشی کر رہی ہے۔

چلتے چلتے افغانستان کا بھی ایک واقعہ سن لیجیے۔ گزشتہ دنوں ارشد شریف کو انٹر ویو دیتے ہوئے طالبان کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ایک کمرے میں رسالت مآبﷺ کا جبہ پڑا ہوا ہے اور کمرے کو تالا لگا ہوا ہے۔ یہ تالا صرف اسی وقت کھلتا ہے جب کوئی ولی کامل اس تالے کو چھوئے۔ وہ عہدے دار بیان کرنے لگے کہ ملا محمد عمر (جو اوریا مقبول جان کے نزدیک عمر ثالث ہیں ) نے اس تالے پر ہاتھ رکھا تھا اور ہاتھ رکھتے ہی تالا کھل گیا تھا۔

پھر شرمندگی ہوئی کہ اگر ملا عمر کے تالے پر ہاتھ رکھنے اور تالا کھلنے کی ویڈیو بنا لی جاتی تو ملحدین کا منہ بند ہو جاتا جو معجزات کے انکاری ہیں۔ طالبان کا ہر شخص ولی ہے لہذا ہماری گزارش ہے کہ ایک عدد ویڈیو بنا کر نشر کی جائے تا کہ دینا اکیسویں صدی میں بھی معجزہ دیکھ سکے۔ انجنئیر محمد علی مرزا کہتے ہیں کہ شکر ہے طالبان عہدے دار کی بونگی کسی انگریز نے نہیں سنی ورنہ اس نے کٹر  لے کر پہنچ جانا تھا کہ میں اس تالے کو کاٹ دیتا ہوں، کھولنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔

واپس آتے ہیں دوسرے لطیفے کی طرف۔ امام صاحب فرمانے لگے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پکاریں گے کہ ”محمدﷺ“ کدھر ہیں؟ تو کروڑوں لوگ جن کا محمد ہو گا وہ لبیک کہیں گے۔ اللہ تعالیٰ کہیں گے کہ میں نے تو صرف رسالت مآبﷺ کو بلایا تھا، تم سارے کدھر؟ وہ کہیں گے کے ہم رسالت مآبﷺ کے ہم نام ہیں، اس لیے حاضر ہوئے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کہیں گے کہ تم رسالت مآبﷺ کے ہم نام ہو اس لیے جنت میں داخل ہو جاؤ۔

ویسے امام صاحب اس راندہ درگاہ کے اس سوال کا جواب کیا دیں گے کہ اللہ تعالیٰ کو پوچھنے کی ضرورت کیوں پڑی کہ محمدﷺ کدھر ہیں؟ کوئی گمراہ تو یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ اللہ کے اس سوال کا مطلب یہی ہوا کہ ان کا علم ناقص ہے؟ امید ہے امام صاحب کے پاس کوئی جواب نہیں ہو گا۔

کیا قرآن میں اس بات کا ذکر ہے کہ محمد نامی تمام افراد کی بخشش ہو جائے گی؟ کیا احادیث کے ذخیرے میں ایسی کوئی بات نقل ہے؟ یقین کیجیئے کہ قرآن میں سرے سے اس واقعے کا ذکر نہیں۔ اور احادیث کی معتبر کتب بھی اس سے خالی ہیں۔ چوتھے پانچویں درجے کی کسی کتاب میں اگر یہ واقعہ درج ہو تو کچھ حیرانی کی بات نہیں۔ یا پھر اس واقعے کا راوی کوئی صوفی ہو سکتا ہے کہ کام جن کا لمبی لمبی چھوڑنا ہوتا ہے۔ تازہ ترین مثال گوجر خان کے صوفی کی ہے جنہوں نے قیامت کی پیش گوئی کر دی ہے۔ ہم اکثر کہتے ہیں کہ پروفیسر احمد رفیق اختر، شیخ عمران اور اوریا مقبول جان کا بس نہیں چلتا وگرنہ کل غزوہ ہند ہو اور پرسوں قیامت برپا ہو جائے۔

امام صاحب جن کے نام کو بخشش کا وسیلہ بتا رہے تھے، کیا آپ جانتے ہیں کہ قرآن میں ان کو اللہ نے کیا ہدایت کی ہے۔

”پیغمبر ان سے کہہ دیجیئے کہ میں تو خود بھی نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا“ ۔ حالی درست کہتے ہیں کہ

امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments