مطالعہ پاکستان۔۔۔ بس تھوڑا سا خون جگر


\"\"اک آگ سی لگے ہے، سینہ جلا کرے ہے

کیا جانئے کہ کیا ہے، سوز دروں بلا ہے

اپنے اکیڈمک کیرئیر میں بی ایس سی تک مطالعہ پاکستان سے جان نہیں چھوٹی، چودہ نکات کا رٹا لگایا، تحریکوں پر تھوڑی سی نظر ڈالی، ہندوؤں کی چالاکی، مکاری اور عیاری سے کماحقہ واقفیت حاصل کی اور پیپر پاس۔ پورے اکیڈمک کیرئیر میں اسی نسخہ کیمیا سے کام چلایا۔

حقیقت میں مطالعہ پاکستان اور تحریک پاکستان کو بعد میں پڑھنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ گو کہ میں کمپیوٹر سائنس کا ٹیچر ہوں اور اس کے علاوہ انگلش پر بھی ہاتھ صاف کرتا رہتا ہوں لیکن اس بار ازراہ تفنن مطالعہ پاکستان پڑھانے کی ذمہ داری بھی تفویض کر دی گئی۔

سیکنڈری لیول کی کتاب کھولی مطالعہ شروع کیا، شاک تھراپی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر ہائی ہونے لگا اور پنجابی کی کلاسیکل گالیوں نے میری زبان کی راہ دیکھ لی۔ اتنے مکار تو ہمارے دشمن نہیں جتنے کاریگر ان ٹیکسٹ بکس کو لکھنے والے ہیں۔ قلم کی جگہ سموک گنیں ہاتھوں میں اٹھائے نفرت، تعصب اور مذہبی و علاقائی قوم پرستی کے بیج بوتے بونے۔ سموک گن کی فائرنگ سے بھرپور جتنا جھوٹ اور حقائق کو توڑ مروڑ کر ان کتابوں میں پیش کیا جاتا ہے اتنا تو نسیم حجازی کے کسی ناول میں نہیں ہوگا۔

تحریک پاکستان پر لکھنے والے دو تین طرح کے لوگ ہیں۔

1 ۔ جو تقسیم کے حق میں لکھتے ہیں

2۔ جو مخالف ہیں تقسیم کے

3۔اور وہ جو خود کو غیر جانبدار کہتے ہیں

یہ سب دانستہ نادانستہ وارداتیے ہیں۔ تعصب صرف نفرت ہی سے پیدا نہیں ہوتا بلکہ عقیدت اور محبت بھی تعصب کے کھوپے چڑھا دیتی ہے۔

حق میں لکھنے والوں کے پاس وہ دیدہ بینا ہے جو انہیں جناح صاحب میں ایسی ایسی خوبیاں اور نہرو، گاندھی اور پٹیل جی میں وہ وہ عیب دکھا دیتی ہیں جو کوئی عامی آنکھ تو نہیں دیکھ سکتی۔ مخالفت میں لکھنے والے بھی راہ سلوک کے وہ مسافر ہیں جن کی تیسری آنکھ انہیں جناح صاحب کی ہر بات میں کیڑا (جو دراصل اپنی ذات میں ہے) اور نہرو ، پٹیل دودھ کے دھلے نظر آتے ہیں۔ غیر جانبدار\” وڈے\” فنکار ہیں۔

بھائی عقیدت، محبت اور نفرت وہ سموک سکرینیں ہیں جو سچائی کو نظروں سے اوجھل کر دیتی ہیں۔ جیسے کسی کن ٹٹے عاشق کے دل کے ہزار ٹکڑے ہوتے ہیں اسی طرح ان نابغوں نے بھی تاریخ کو چھوٹے چھوٹے چنکس (chunks) میں تقسیم کیا ہوا ہے جسے آپ کے سامنے جعلی سیاق و سباق کے ساتھ پیش کر دیا جاتا ہے اور اکثر اس کی بھی زحمت نہیں کی جاتی۔ ستر سالوں سے نفرت کے بیج بو کر، حقائق کو توڑ مروڑ کر، سچائی کو چھپا کر \”ٹوٹا پروگرام\” کی صورت میں آپ کے سامنے پیش کر کے یقیناً آپ کی کوئی خدمت نہیں کی جا رہی۔

اگر آپ کو تاریخ کو صحیح طور سے جاننا ہے تو آپ کو ہر تین طرح کے لوگوں کو پڑھنا ہوگا۔ تب ہی آپ جان پائیں گے کہ تحریک خلافت میں ہندوؤں کا کیا رول تھا، مسلمانوں کو ذبح ہونے سے بچانے کے لئے مرن برت کس نے رکھ تھا، کون محترمہ فاطمہ جناح کے بقول قائد اعظم کو بستر مرگ پر دیکھ کر چہک رہا تھا، کون تقسیم کا فیصلہ ہونے کے بعد لیاقت علی خان کے پاس گیا تھا کہ کم از کم پنجاب پورا لے لیجئے گا، تحریک پاکستان کی جدو جہد اور دو قومی نظریے کی مسلسل تکرار اور پرچارک کے بعد کابینہ مشن پلان کیونکر پیش آیا۔ تھوڑا خون جگر جلے گا تب آپ کی چوتھی آنکھ کھلے گی۔ سموک سکرین کو پار کر کے سچائی کی کرنیں آپ تک پہنچنا شروع ہوں گی۔ بس تھوڑا خون جگر۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments