نیرو اور بانسری


ملکی صورتحال یہ ہے کہ کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم سے حکومت مذاکرات کرنے کو اپنی کامیابی سمجھ رہی ہے۔ اب یا تو کالعدم قرار دے دیں یا پھر مذاکرات کرلیں۔ کم سے کم عوام کی یہ غلط فہمی دور ہو کہ کالعدم تنظیم حکومت پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی تسلیم کیا ہے کہ دراصل کالعدم ٹی ایل پی کا اعتراض درست تھا کہ فرانس کے معاملے کو چھ مہینوں سے نہیں دیکھا جاسکا۔ وزیر داخلہ نے یہ خوشخبری بھی سنائی کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور ٹی ایل پی کے حراست میں لئے گئے کارکنان کو چھوڑ دیا ہے۔ کیسز بھی واپس لے لیے جائیں گے اور ٹی ایل پی کے وضع کیے گئے سفارتی قوانین کے تحت فرانسیسی سفیر کا معاملہ قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔ ہمیں پوری امید ہے کہ بہت جلد حکومت کو ٹی ایل پی کے باقی درست اعتراضات کی نوعیت بھی سمجھ آجائے گی۔
صرف پچھلے تین مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سات مرتبہ بڑھائی جاچکی ہیں۔ صرف تین مہینوں کے اندر پیٹرول کی قیمت میں اکیس روہے چھیاسی پیسے کا اضافی کیا گیا ہے جس کے بارے میں وزراء کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمتیں تو ساری دنیا میں بڑھ رہی ہیں البتہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرنا بقول حکومتی وزراء اور گورنر اسٹیٹ بینک اللہ کی جانب سے ہے جس کے ہمیں فائدے دیکھنے چاہئیں بھلے وہ کہیں نظر نہ آتے ہوں۔
پیٹرول اور ڈالر کی بلند ترین قیمت ہو اور اس کا اثر معیشت پر نہ پڑے ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔ تو اس کا سب سے پہلا اثر تو بجلی پر پڑا ہے جس میں فی یونٹ ڈیڑھ روپے سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح گھریلو استعمال کی تمام اشیاء اور بسوں کے کرائے بڑھ گئے ہیں۔ کچھ نہیں بڑھی ہے تو ایک عام آدمی کی تنخواہ نہیں بڑھی ہے۔ اگر وطن عزیز میں ہونے والی مہنگائی کا مقابلہ آس پاس کے ترقی پذیز ممالک سے کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ ایک عام پاکستانی کی قوت خرید بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مہنگائی کی سطح بنگلہ دیش میں 5.9 فیصد، بھارت میں 4.6 فیصد جبکہ پاکستان میں 8 فیصد ہے۔
پچھلے ہفتے یہ خبر بھی گناہگار نظروں کے سامنے سے گزری تھی کہ پاکستانی انسداد دہشت گردی فورسز کے مطابق داعش یا اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے تین دہشت گردوں کو پشاور میں کسی ممکنہ کارروائی سے پہلے ہلاک کردیا گیا ہے البتہ کچھ عسکریت پسند فرار بھی ہوگئے۔
ہمیں معلوم ہے کہ پورا آرٹیکل پڑھنے کے بعد آپ یقیناً ملک کے حکمران پر غصہ کررہے ہوں گے تو ایسا بالکل نہیں ہے کہ وہ کچھ نہیں کررہے بلکہ اس وقت وہ اہم دوروں میں مصروف ہیں۔ درخت لگانے اور لنگر خانوں کے افتتاح کے بعد دوراندیش وزیراعظم سعودی عرب میں ہونے والی “سرسبز مشرق وسطیٰ” کانفرنس میں ترقی پذیر ملکوں کو موسمیاتی چیلنجز کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بیان فرمائیں گے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ دلعزیز وزیراعظم نے ملک کے تمام حالات بدلنے کے لئے ترکی کے فلم پروڈیوسر سے صلاح الدین ایوبی ہر فلم بنانے کے سلسلے میں ملاقات بھی کرلی ہے۔ اس عظیم عملی اقدام سے کم سے کم مجھے تو پاکستان ترقی کی منازل طے کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن پتا نہیں کیوں کانوں میں عجیب بدہئیت موسیقی کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے جیسے پاس میں ہی ملک جلنے پر نیرو بے حسی سے بانسری بجا رہا ہو اور لوگوں کی تڑپ اور آہ و بکا میں بانسری کی آواز ماتم بن کر گونج رہی ہو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments