کچھ معاہدوں کے بارے میں


ایک دیہاتی آدمی محنت مزدوری کی عرض سے شہر گیا۔ کئی روز بے روزگار رہنے کے بعد ایک چوہدری کے ہاں ان کو گھیتی باڑی کا کام مل گیا۔ چوہدری کے ہاں پہلے سے ایک شہری ملازم موجود تھا۔ اب شہری اور دیہاتی ایک ساتھ رہنے لگے۔ جب سردیوں کا موسم قریب آیا تو شہری نے دیہاتی سے کہا کہ دوں مل کر لنڈے بازار سے ایک کمبل خریدیں گے اور اس کو مشترکہ طور رپر استعمال کریں گے۔ دیہاتی نے کہا کہ تجویذ اچھی ہے مگر استعمال کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ شہری نے کہا کہ اس کے لیے کمبل خریدنے سے پہلے ہم آپس میں ایک معاہدہ کریں گے اور اس معاہدے پر دونوں سختی سے کاربند رہیں گے تاکہ ہمارے آپس کے تعلقات برقرار رہیں اور آپس میں کوئی تنازعہ پید انہ ہو۔
معاہدے میں یہ طے ہوا کہ صبح سے لیکر شام تک کمبل پر دیہاتی کا اختیار ہوگا جبکہ شام سے لیکر صبح تک کمبل شہری کے استعمال میں رہے گا۔ کافی بحث مباحثے کے بعد آخر کار دونوں اس معاہدہ پر متفق ہوگئے۔ اس کے بعد جلد ہی دونوں لنڈے بازار سے ایک کمبل لے آئے۔ حسب معاہدہ رات کو شہری کمبل اوڑھ کر خوب مزے سے سوتا رہا جبکہ دیہاتی ساری رات سردی کی وجہ سے کروٹیں بدل بدل کر صبح کیا۔ صبح اٹھتے ہی شہری نے کمبل دیہاتی کے حوالے کیا۔ دیہاتی نے کمبل لپیٹ کر چارپائی پر رکھ دیا اور ناشتہ کرکے کام کاج کے لیے نکل گیا۔
دوسرے دن ہی دیہاتی کو یہ احساس ہوا کہ جو معاہدہ ہوا ہے اس میں اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ دن کے وقت کمبل اوڑھ کر کام کاج نہیں کیا جاسکتا جبکہ رات کے وقت وہ شہری کے حصے میں آتا ہے، لہٰذا کمبل خریدنے سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تاہم وہ معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے ساتھی کی اس ناانصافی پر خاموش رہے۔
کچھ عرصہ گزرنے کے بعد شہری نے دیہاتی سے کہا کہ ہم دونوں ملکر ایک گائے خریدیں گے۔تازہ دودھ پینے سے ہماری صحت بھی اچھی رہے گی اور پیسوں کی بھی بچت ہوگی۔اس پر دیہاتی نے کہا کہ پچھلے معاہدے میں میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ مشترکہ کمبل خریدنے سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ شہری نے کہا اب جو معاہدہ ہوگا وہ انصاف اور برابری کی بنیاد پر ہوگی اور اس میں تمہارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی۔
اب نئے معاہدے کا طریق کار ایسا ہوگا کہ گائے کا اگلا حصہ آپ کا ہوگا جوکہ پاک صاف چیز ہے جس میں منہ، ناک اور کان وغیرہ ہوتے ہیں۔ اور پچھلا حصہ میرا ہوگاجو کہ گندی چیز ہے اس جس سے گائے پیشاب اور گوبر کرتا ہے۔ آپ اس کے گلے میں رسی ڈال کر آگے ہونگے جو کہ عزت اور بڑائی کا مقام ہے۔ میں ڈنڈا لے کر گائے کے پیچھے آؤں گا۔ پیچھے آنا چھوٹے لوگوں کا مقام ہے۔
کافی سوچ بچار کے بعد دیہاتی اس نئے معاہدے پر راضی ہوگیا۔ دونوں مویشی منڈی کی طرف روانہ ہوئے۔ وہاں سے گائے خریدنے کے بعد گائے کے گلے میں رسی ڈال کر دیہاتی خوشی سے آگے اور شہری حسب معاہدہ لاٹھی لے کر گائے کے پیچھے چل پڑے۔ جب مکان پر پہنچے تو دونوں بہت خوش تھے۔
گائے باندھنے کے بعد شہری نے دیہاتی سے کہا کہ معاہدے کے تحت گائے کا اگلا حصہ اآپ کا ہے لہٰذا گائے کو سبزہ چارہ وغیرہ ڈالنا آپ کی ذمہ داری بنتی ہے۔ آپ اس کے لیے چارے اور پانی کا بند و بست کریں۔ دیہاتی نے خوشی کے ساتھ چوہدری کی زمین سے سبز چارہ کاٹ کے لائے اور گائے کو خوب کھلایا پلایا۔ جب شام کو دودھ دوہنے کا وقت آیا تو شہری بالٹی لے کر آئے اور دودھ دوہنے لگا۔
اسی طرح وہ شہری روزانہ دودھ نکالنے کے بعد تھوڑا سا دودھ اپنی ضرورت کے لیے رکھ کر باقی دودھ بازار لے جاکر فروخت کرنے لگا اور پیسے بھی خود رکھ لیے۔چند دن انتظار کرنے کے بعد دیہاتی نے شہری سے کہا کہ دودھ کے پیسے تقسیم کرو کیونکہ یہ گائے مشترکہ رقم سے خریدی گئی ہے لہٰذا اس پر میرا بھی حق بنتا ہے۔ اس پر شہری نے کہا کہ بے شک گائے مشترکہ رقم سے خریدی گئی ہے مگر گائے خریدنے سے پہلے ہمارے درمیان ایک معاہدہ طے ہوا ہے جس کے مطابق گائے کا اگلا حصہ تمہارا اور پچھلا حصہ میرا ہے۔ چونکہ دودھ پچھلے حصے سے نکلتا ہے اس لیے اس پر صرف میرا حق ہے۔جودودھ ہم دونوں استعمال کرتے ہیں وہ بھی میں دوستی کی بنیاد پر آپ کو دے رہا ہوں ورنہ اس پر بھی آپ کا کوئی حق نہیں بنتا۔لہٰذا جو مل رہا ہے اس پر شکر کرو۔دیہاتی اپنے شہری ساتھی کی یہ باتیں سن کر بہت پچھتائے اور بہت اداس اور غمگین رہنے لگے۔
اس طرح کئی مہینے گزر گئے۔ دیہاتی روز سارا دن چوہدری کی زمینوں پر کام کاج کرتا۔ چھٹی کے بعد گائے کے لیے سبزہ اور چارے کا بندوبست کرتا۔ دودھ بیچ کر شہری مالدار ہوگیا۔ دیہاتی کو چوہدری کی طرف سے جو تھوڑی تنخواہ ملتی وہ بچوں کے لیے گھر بیچ دیتا اور تھوڑی سی رقم اپنی ضرورت کے لیے رکھ لیتا جو اس کے لیے ناکافی تھا۔
ایک دن دیہاتی کا ایک دوست اس سے ملنے شہر آیا۔ گاؤں والے دوست نے دیہاتی سے کہا کہ میں آپ کو بہت پریشان حال دیکھ رہا ہوں کیا وجہ ہے؟ اس دیہاتی نے ساری کہانی اسے سنا دی۔ دوست نے کہانی سننے کے بعد دیہاتی سے کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اب جو مشورہ میں آپ کو دے رہا ہوں اس پر عمل کریں آپ کی ساری پریشانیان جلد دور ہوجائیں گی۔ گاؤں والے دوست نے اسے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ معاہدے کے تحت صبح سے شام تک کمبل پر آپ کا حق بنتا ہے۔ آپ صبح کام پر جاتے ہوئے کمبل پانی میں بھگو دیں۔ دوسرا یہ کہ جب آ پ کا شہری ساتھ دودھ دوہنے کے لیے آئے تو آپ گائے کے اگلے حصے پر خوب لاٹھی برساناکیونکہ گائے کے اگلے حصے پر معاہدے کے تحت آپ کا حق ہے۔اس کے بعد دیکھ لینا کہ آپ کا ساتھی آپ کے ساتھ انصاف کرتا ہے یا نہیں پتہ چل جائے گا۔یہ باتیں اسے سمجھانے کے بعد گاؤں والا دوست رخصت ہوگئے۔
اگلے دن دیہاتی نے اپنے دوست کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے کام پر جانے سے پہلے کمبل کو پانی میں بھگو دیا اور چلا گیا۔ شام سے پہلے جب کام کاج سے فارغ ہوکر واپس آئے تو شہری نے غصے سے کہا کہ آپ نے کمبل کو پانی میں کیوں بھگو دیا ہے؟ دیہاتی نے جواب دیا  میری مرضی ہے۔ صبح سے شام تک معاہدے کے تحت کمبل پر میرا حق بنتا ہے۔ جب شام کے وقت حسب معمول شہری گائے کا دودھ دوہنے لگے تو دیہاتی نے گائے کے اگلے حصے پر لاٹھی برسانا شروع کردیا۔ گائے خوفزدہ ہوگئی اور شہری کو لات مارتے ہوئے بھاگ گئی۔ شہری اپنے زخم سہتے ہوئے اٹھا اور دیہاتی کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ یار آپ کو کیا ہوگیا ہے؟ دیہاتی نے جواب دیا کچھ بھی نہیں ہوا ہے یار میں تو طے شدہ معاہدے پر عمل کررہا ہوں۔
شہری سب کچھ سمجھ گیااور کہا یار مجھے معاف کردو۔ آج کے بعد یہ معاہدہ ختم کرتے ہیں۔ آج کے بعد کمبل ایک رات آپ استعمال کریں گے اور دوسری رات میری باری ہوگی۔ گائے کے لیے ایک دن سبزے چارے اور پانی کا بند و بست میں کروں گا اور دوسرے دن آپ کی باری ہوگی۔ گائے کا دودھ ایک دن آپ کا ہوگا دوسرے دن میرا ہوگا۔ اس سے پہلے مجھ سے جو غلطی ہوئی ہے اس کے لیے میں آپ سے معافی چاہتا ہوں۔ آج کے بعد کوئی نا انصافی نہیں ہوگی۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments