باہر بیٹھے پاکستانی اور وطن سے محبت


(\"\"آصف اسفہانی)
وطن عزیز میں کسی کی خوشی اس وقت دیدنی ہوتی ہے جب آپ کا ترقی یافتہ ملک کا ویزا منظور ہو جائے۔ چاہے ویزا تعلیمی ہو کام کاج کے لئے ہو کاروباری ہو علاج کی غرض سے ہو یا مستقل سکونت کا ہو بھلے سرکاری خرچ پر سیر سپاٹے کا ہی ہو۔

اس کی ایک خاص وجہ ہے جب آپ اپنے ماحول سے باہر نکلتے ہیں دوسرے علاقوں، شہروں اور ممالک کا سفر کرتے ہیں توآپ کا مشاہدہ بڑھتا ہے دماغی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ مختلف ماحول میں کام کرنے والوں سے مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد سے بات چیت کرنے کے مواقع آپ کے کام میں آپ کی زندگی میں اور آپ کی سوچ میں نکھار پیدا کرتے ہیں۔ اسی لئے اچھے تعلیمی، تحقیقی اور کاروباری ادارے اپنے ملازمین کو دوسرے شہروں اور علاقوں حتی کہ دوسرے ممالک بھیجتے ہیں جہاں کورسز اور ٹریننگز کرواتے ہیں اور پھر ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

اسی طرح ان افراد کا تجربہ بڑھتا ہے اور جہاندیدہ ہونا ان کی خوبی بن کر انھیں دوسروں کی سوچ، کلچر اور مذاہب کے ساتھ مل جل کر رہنے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔

بدقسمتی سے ہمارے ہاں جو لوگ باہر کے ممالک میں مقیم ہیں ان کی کسی بھی بات پر ایک خاص طبقہ (جو شاید کبھی اپنی انا کے دائرے سے بھی باہر نہیں آتا ) ان کی کسی بھی اچھی سوچ یا مشورے پر وہی پرانا فرسودہ اور تعفن زدہ مشورہ دیتا ہے کہ بھئی تم تو باہر بیٹھے ہو۔ اگر ہمارا یا اپنے وطن کا اتنا ہی خیال ہے تو پہلے واپس آؤ۔

گویا باہر سارے بے وقوف بستے ہیں حالانکہ باقی دنیا کی سوچ باہر والے ہی بہتر انداز میں بتا سکتے ہیں۔ اگر اندر والوں میں ہی یہ ساری قابلیتیں اور شعوری ترقیات ہوتیں تو بخدا باہر کے سفارتخانوں کے آگے میلوں میل لمبی قطاریں نہ لگتیں۔ آپ کے حکام، سیاستدان، امراء اور پیسے والے اپنی چھینکوں تک کا علاج کروانے بھی باہر نہ دوڑتے۔

خدارا اپنی سوچ میں وسعت پیدا کریں حقائق دیکھنے اور ہضم کرنے کا حوصلہ پیدا کریں۔ اپنے دماغوں کے بند تالے کھولیں۔ دوسرے ملکوں کے نظام تعلیم یہ کام بخوبی سکول کے پہلے چند سالوں میں ہی کر دیتے ہیں ہمارے ہاں ایسا کچھ نہیں اس لئے آپ کو خود سوچنا ہو گا جب تک یہاں کوئی مسیحا ہمارا تعلیمی نظام بہتر کر کے تعلیم کے ساتھ شعور پیدا نہیں کرتا۔ اپنے اندر خود اعتمادی ضرور پیدا کریں مگر کسی ٹھوس بنیاد پر۔ اپنے اندر بولنے سے زیادہ سننے کی خو پیدا کریں آپ کا اپنا بھلا ہو گا۔

آصف اسفہانی
نیو جرسی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments