تحریک لبیک: حکمت عملی درکار ہے


چند روز سے تحریک لبیک کے مرکز کے باہر مستقل طور پر ایک احتجاجی مظاہرہ جاری تھا جس کے سبب سے یہ اندازہ لگانا کوئی جوئے شیر لانے کے مترادف نہیں تھا کہ تحریک لبیک کی قیادت اس بات کا احساس قائم کروانا چاہ رہی ہے کہ ان سے ریاست نے وعدہ خلافی کی ہے قطع نظر اس سے کہ ان کا مطالبہ قابل عمل ہے یا نہیں مگر ریاست کا اپنے کسی ایک بھی طبقے سے ایسا معاہدہ کرنے کی کیا تک بنتی ہے جس کو ناقابل عمل حکومت کی جانب سے خود قرار دیا جا رہا ہو۔

ریاست جو معاہدہ کرتی ہے اس کی ایک سا کہ ہوتی ہے اگر اس میں دھوکہ دہی کا عنصر شامل کر دیا جائے تو آئندہ ریاست کے وعدوں پر کون یقین کرے گا تبدیلی نہ جانے تباہی کہاں تک لائے گی؟ حالاں کہ وطن عزیز کو تباہی سے بچانے کے واسطے سماجی محرومیوں کو دور کرنے کے لئے بہت سارے افراد شخصی حیثیت سے متحرک ہے تحریک لبیک کے دھرنے کے مضمرات پر غور کر ہی رہا تھا تو الطاف حسن قریشی اور طیب قریشی کی جانب سے کھانے پر گپ شپ کی دعوت ملی۔

مجیب الرحمن شامی، سجاد میر، ڈاکٹر امجد ثاقب، ڈاکٹر آصف جاہ، طارق مغل شہزاد وحید اور منشا قاضی رونق محفل تھے۔ ان جیسے لوگ اخوت، ہسپتال اور دیگر تنظیموں کے تحت تعلیم صحت روزمرہ کی ضروریات زندگی فراہم کرنے میں دن رات مگن ہیں۔ اس دعوت کا برسبیل تذکرہ اس لئے بیان کیا ہے کہ یہ تمام افراد بھی مذہبی تشخص رکھتے ہیں مگر مذہبی فکر کا ایسا تصور سامنے لاتے ہوئے انسانیت کی خدمت کر رہیں ہے کہ اسے مذہبی فکر کی بنیاد پر کسی سے حد درجہ اختلاف کے باوجود اپنے ہی لوگوں سے تصادم کی راہ پر چلنے کے تصور سے وہ کوسوں دور ہیں۔

ان افراد کی سرگرمیاں تحریک لبیک والوں کے لیے ایک سبق ہے کہ اگر وہ اتنی زبردست مذہبی طاقت کو انسانیت کی غمگساری کرنے کی اسلامی تعلیمات کی جانب موڑ دے اور اپنے لوگوں سے، اپنے ہی پولیس والوں سے تصادم سے محفوظ رہے تو دنیا کو زبردست پیغام جاسکتا ہے کہ ہمارا حقیقی پیغام یہ ہے کہ کوڑا پھینکنے والی کی عیادت کرنے والے نبی مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے امتی ہیں۔ مگر کسی کو اس انداز فکر تک لانے کے لئے جو طریقہ کار درکار ہے اس سے تو حکومت کوسوں دور ہے۔

حالاں کہ اب تو پیج بھی ایک ہے جب کہ گزشتہ حکومت کو تو یہ بھی سہولت حاصل نہیں تھی اس وقت تو جذبات کو مشتعل کرنے کی غرض سے بھارتی ایجنٹ بھارتی ایجنٹ کا الزام داغ دیا گیا ہے۔ جن کو عوامی سطح پر پیسے تقسیم کیے ہو ان پر ایسا الزام عائد کرنا اپنا ہی تمسخر اڑانے کے مترادف ہے۔ پھر بھارتی ایجنٹ بھارتی ایجنٹ بھارتی ایجنٹ کا ایسا راگ اس سے قبل گایا گیا ہے کہ اس الزام کے عائد کرنے کے بعد یقین ہو جاتا ہے کہ کوئی حقیقی الزام عائد کرنا ممکن نہیں رہا ہے اس لئے پرانی شراب نئی بوتل میں پیش نہ کی جا رہی ہوتی۔

یہ صورتحال بار بار پیدا ہو رہی ہے اور بار بار یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت کے پاس اس سے بچنے کی کوئی تدبیر موجود نہیں ہے۔ بس پولیس والوں کو سامنے لا کھڑا کر دو ان میں سے چند کی جانیں جانے دو سپاہی حوالدار پسے ہوئے طبقات سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے مزید پس جانے سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ افسوس کا مقام ہے یہ بھی ہے کہ تحریک لبیک کے پاس بھی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے ان کی قیادت بار بار کے تجربات کے بعد اب نہ صرف کے اچھی طرح جانتی ہے بلکہ آنکھوں سے دیکھ چکی ہے کہ اس صورتحال کے قائم ہونے کے بعد ان کے کارکنان اور پولیس والے جو کسی چیز کی کسی پالیسی کے براہ راست ذمہ دار نہیں ہے اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہے۔

عوام اور ریاست کے اداروں کے درمیان اس تصادم سے نفرت قائم ہوتی ہے مگر وہ بھی بغیر کسی حکمت عملی کے طاقت کا مظاہرہ کرنے پر تل جاتے ہیں۔ اور نتائج بھی کوئی حاصل نہیں کر پاتے ہیں حالانکہ مذہبی جماعتوں کے پاس تو اس صورت حال کو سمجھنے کی غرض سے افغان طالبان کی ماضی کی حکومت کا تجربہ موجود ہے۔ افغان طالبان کو اس وقت بھی پاکستانی کسی بھی مذہبی جماعت سے زیادہ طاقت حاصل تھی اور اسی طاقت کے بل بوتے پر وہ افغانستان پر حکومت کر رہے تھے مگر چونکہ عالمی حالات اور مقامی سیاسی حرکیات کو سمجھنے کی بجائے صرف اپنے زور بازو پر انحصار کر رہے تھے اس لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو موقع فراہم کر دیا کہ وہ افغانستان میں آ دھمکے اور وہاں پر انسانی جانوں کا زبردست اتلاف ہو گیا۔

افغان طالبان نے تو اپنی ماضی کی پالیسیوں پر نظر ثانی کر لی ہے مگر اس سارے تجربے کو دیکھنے کے بعد بغیر کسی حکمت عملی کے تصادم کی فضا پیدا کر دینا مقاصد کے حصول کے لئے تو فائدہ مند نہیں ہوتا بلکہ یہ ممکن ہو جاتا ہے کہ کوئی پرویزمشرف سرشت شخص لال مسجد جیسے المیے کو وقوع پذیر کر کے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کی کوشش کر سکتا ہے کہ جس کے منفی اثرات سے نکلنے کے لئے ایک مدت درکار ہوگی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments