حکومت، ٹی ایل پی معاہدہ لیک


حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان حالیہ معاہدہ طاقت، جہالت اور مفتی صاحب کی ان تھک محنت سے طے پایا ہے۔ یہ معاہدہ مولانا خادم حسین رضوی مرحوم کی زبان میں لکھا گیا ہے اس لیے عوام سے درخواست ہے کہ معاہدہ سامنے لانے کی ضد نہ کریں۔ جیسا چل رہا ہے چلنے دیں۔ قومی سلامتی قوم سے زیادہ اہم ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو قومی سلامتی کی اہمیت کا اندازہ ہو چکا ہے اس لیے انہوں نے معاہدے کے متعلق جاننے کی کوشش ہی نہیں کی۔

یہ خفیہ معاہدہ البتہ بے وثوق ذرائع سے لیک ہو چکا۔ اس کے چیدہ چیدہ نکات کا خلاصہ عوام کے لیے حاضر ہے۔

ٹی ایل پی کی اعلی کارکردگی کو سراہا گیا۔ اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ ٹی ایل پی نے ملک میں امن عامہ کے لیے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے۔ وہ بہت ہی کم وقت میں سڑک پر آنے کی فرمائش پوری کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ان کے پاس ایشو بھی بہت پاورفل ہے۔ جماعت اسلامی کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی۔ یہ رول اب مستقل طور پر ٹی ایل پی کے پاس ہی رہے گا۔

دوسرے لفظوں میں یہ سمجھیں کہ ٹی ایل پی میں بارود باقی رہنے دیا جائے گا تاکہ ریوڑ کو بے وقوف بنانے اور مستقبل کی حکومتوں کو راہ راست پر رکھنے کا کام اسی طرح جاری رکھا جا سکے۔

احتجاج کو کامیاب کہا اور لکھا جائے گا کیونکہ مطلوبہ مقاصد بخوبی حاصل کر لیے گئے ہیں۔ احتجاج کرنے والوں کو اس نیک کام میں شامل ہونے کا ثواب مل چکا، حکومت کو دکھا دیا گیا کہ نافرمانی کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور فرانس کو پیغام پہنچا دیا گیا کہ ان کا سفیر محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ہاں گنگا تھوڑی اور میلی ہو گئی تو کیا ہوا، شہادت کوئی کم رتبہ نہیں اور اس کی نوید دونوں طرف سے مرنے والوں کے ورثا کو دے دی گئی ہے۔

پچھلے چند ہفتوں کے واقعات کی وجہ سے مشترکہ پیج اگلے الیکشن اور نئی حکومت تک کے لیے پھاڑ دیا گیا ہے۔ اگلی ٹرم کے لیے نئے وزیراعظم کی تلاش جاری ہے۔ اس کے لیے مفتی منیب صاحب ایک اچھے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ بس کسی مقامی ڈرائیونگ سکول میں داخلہ لے لیں تاکہ ائرپورٹ سے وزیراعظم ہاؤس تک محفوظ ڈرائیونگ کر سکیں۔ شیخ رشید اگلی حکومت میں بھی وفاقی وزیر ہوں گے اور چوہدری برادران کو پنجاب حکومت میں بھرپور حصہ دیا جائے گا۔

ٹی ایل پی کے لیے جس  انڈین فنڈنگ کا وفاقی وزرا نے دعویٰ کیا تھا اسے حلال قرار دیا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے غالباً یہ فنڈنگ انڈین روپے کی بجائے امریکی ڈالر میں لی ہے۔ اس فنڈنگ کا مقصد ملک میں ڈالر اور پاکستانی روپے کی جنگ میں پاکستانی عوام کو شکست دلانا ہے۔ انڈیا کو بھی شکست کا پیغام پہنچا دیا گیا ہے اور یہ بھی کہ ان کی انویسٹمنٹ ضائع ہو چکی۔ لیکن مودی بھی بڑا ڈھیٹ ہے باز نہیں آتا۔

پاکستان کے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے مولانا خادم حسین رضوی کے دیے گئے اسلامی معاشی پروگرام کو نافذ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف اور مختلف ممالک جن سے ہم نے قرضے لے رکھے ہیں انہیں بتا دیا جائے گا کہ سود حرام ہے اور ہم ادا نہیں کر سکتے۔ اصل رقم جب ہمارے پاس ہو گی تو دے دیں گے۔ اور یہ بھی کہ کسی ہنگامی صورت حال میں غوری میزائل کے لیے تیار ہو جائیں۔

معاہدے میں پنجاب حکومت کی تعریف کی گئی کہ انہوں مولانا خادم رضوی کے بھوک مٹانے کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے لنگر خانے کھول دیے ہیں۔ ہاں البتہ یہ لنگر خانے جلد ہی درباروں پر شفٹ کر دیے جائیں گے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ فنڈز نہیں دینے پڑیں گے کیونکہ وہاں تو لنگر پہلے ہی جاری ہیں۔

چاند دیکھنے کی کمیٹی کے اجلاس کی تعداد دگنی کر دی جائے گی۔ ایک اجلاس میں چاند کو چڑھتے ہو دیکھا جائے گا اور دوسرے اجلاس میں چاند کو ڈوبتے ہوئے۔

اس معاہدے پر دستخط کرنے والوں کی معاہدے کے حوالے سے کوئی ذمہ داری نہیں ہو گی۔ یہ معاہدہ ایک اوپن سیکرٹ ہی رہے گا۔ عوام، حکومت اور پارلیمنٹ کے لیے اتنا کافی ہے کہ سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments