تم جیتو یا ہارو

آمنہ مفتی - مصنفہ و کالم نگار


اچھے وقتوں میں ایک محاورہ سنا تھا کہ انسان آسمان سے گر کے اٹھ سکتا ہے مگر نظر سے گر کے کبھی نہیں اٹھتا۔

ہمیں تب بھی یقین تھا کہ یہ شاعرانہ تعلی کے سوا کچھ اور نہیں اور اب بھی اس محاورے کی صحت پر کچھ شک ہی رہتا ہے۔ گرنے گرانے کے قصے بڑے عجیب ہوتے ہیں۔

اب یہ ہی دیکھیے، پاکستان کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ہارنے کی وجہ بھی ایک گیند کے گرنے کو سمجھا جارہا ہے۔

وقت وقت کی بات ہے، اسی گیند کی طرح ایک سیب نیوٹن کے سر پر گرا تو علم کے دروازے کھول گیا اور آج ہاتھ سے گری یہ گیند بیس بائیس کروڑ پاکستانیوں کے دل دکھا گئی۔

کھیل میں ہار بھی ہوتی ہے اور جیت بھی۔ پاکستانی کھیل کود کے بہت شوقین ہیں اور کھیل کو اس قدر سنجیدہ لیتے ہیں کہ بانوے کے ورلڈ کپ کے پیچھے پورا ملک ہی ایک اناڑی ٹیم کے سپرد کر کے اب بیٹھے سر پیٹ رہے ہیں۔

جتنے روز پاکستان پے در پے میچ جیتتا رہا، مہنگائی دبے پاوں بڑھتی گئی اور اب مژدہ ہے کہ سردیوں کے موسم میں گیس کی سپلائی بھی فقط تین بار ہو گی۔

بجلی اور پیٹرول پہلے ہی خون کی قیمت پر بک رہے ہیں، اب گیس بھی بند کر لیجیے۔ اس پر قومی دکھ ایک گیند کا پھسلنا؟

یہ سردیاں پچھلی تمام سردیوں سے سخت گزریں گی۔ غریب آدمی کی زندگی پہلے ہی کم مشکل نہ تھی۔ غریب بستیوں میں سرما میں گیس آدھی رات سے صبح صادق تک بمشکل آتی تھی۔ باقی آبادیوں کا حال بھی مت پوچھیں۔

چولہا

دیہات میں نہ تو لکڑی کی فراوانی ہے اور نہ ہی روایتی بالن ملنا اتنا آسان ہے۔ کپاس کی فصل کم کاشت ہوتی ہے۔

درختوں کی ٹہنیاں، اپلے، گھاس پھونس، ان کے سہارے صدیوں سے جیتے چلے آنے والے انسانوں کی زندگیوں میں کیا تبدیلی آئی؟ شاید یہ ہی کہ جنگلات کی نگہداشت نہ ہونے کے باعث جلانے کی لکڑی بھی مہنگی ہو گئی اور گوبر کے گوناگوں فوائد پتا چلنے سے اپلے بھی گولر کا پھول ہو گئے۔

تو اب نوید مسرت یہ ہے کہ آپ یہ سردیاں گزارنے کے لیے توانائی کا ایک ہی ذریعہ استعمال کر سکتے ہیں اور وہ ہے دل۔

دل جلانے پر کوئی ٹیکس نہیں، کوئی بل نہیں، کسی کو کوئی تکلیف نہیں۔ جی بھر کے دل جلایے اور ہاتھ سینکیے، اس سے سستا اب کچھ بھی نہیں اور ہاں کرکٹ ٹیم کے لیے ایک ہی منتر جپا کیجیے، چاہے وہ بانوے کی ہو یا کسی بھی زمانے کی کہ ’ہمیں تم سے پیار ہے۔‘

یاد رکھیے مورال سے بڑھ کر کچھ نہیں، ٹیم کا مورال بلند ہو گا تو کارکردگی دکھائے گی۔ گیس، بجلی، کدو، ٹینڈے، پٹرول، الاں فلاں اور ڈھمکاں کا رونا چھوڑیے، حلق پھاڑ کے چلایے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments